ایران میں ریال کی جگہ اب نئی سرکاری کرنسی تومان ہو گی۔ ایرانی پارلیمنٹ میں کرنسی سے متعلق قانونی بل کو منظوری مل گئی ہے۔
اس بل کے تحت حکومت کو اجازت ہو گی کہ وہ ایرانی کرنسی ریال میں سے چار "صفر" حذف کر دے۔ یہ پیش رفت امریکی پابندیوں کے سبب ایرانی کرنسی میں شدید گراوٹ کے بعد سامنے آئی ہے۔
قانونی بل کے مطابق ایران کی قومی کرنسی ریال سے تبدیل ہو کر تومان ہو جائے گی۔ بل کے تحت ایک تومان 10 ہزار ریال کے مساوی ہو گا۔
مذکورہ قانونی بل کو مذہبی شخصیات کی اتھارٹی کی جانب سے بھی منظوری کی ضرورت ہو گی۔ اس کے بعد یہ قانون نافذ ہو جائے گا۔
پارلیمانی اجلاس سے قبل اپوزیشن ارکان نے نئے قانونی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس کے نتیجے میں ایران میں افراطِ زر میں اضافہ ہو گا۔ نئی کرنسی کی چھپائی سے ملکی خزانے پر بھاری بوجھ پڑے گا۔
ایران کے مرکزی بینک کے پاس نئی کرنسی کو مکمل طور پر نافذ کرنے کے لئے دو سال کا وقت ہو گا۔
ایرانی مرکزی بینک کے گورنر عبد الناصر ہمتی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ نئے قانونی بل کے نتیجے میں ملک میں مہنگائی میں اضافہ نہیں ہو گا۔
اس کے علاوہ حکومتی ترجمان علی ربیعی نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ اس فیصلے سے ایران کے لیے تجارتی معاملات آسان ہو جائیں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایرانی کرنسی میں سے چار صفروں کے حذف کرنے سے اس کی قیمت مستحکم ہو گی۔
واضح رہے کہ ایرانی کرنسی سے چار صفر کے حذف کرنے کا خیال 2008 سے گردش میں ہے۔ تاہم 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایرانی جوہری معاہدے سے علاحدگی کے اعلان کے بعد اس کی ضرورت میں ہنگامی طور پر اضافہ ہو گیا۔
امریکا نے ایران پر دوبارہ سے پابندیاں عائد کر دیں اور اس کے سبب ایرانی ریال کی قیمت میں 60 فیصد سے زیادہ گراوٹ درج کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق غیر سرکاری مارکیٹ میں آج ایک امریکی ڈالر کی قیمت 1.56 لاکھ ایرانی ریال ریکارڈ کی گئی۔