امریکی حکومت نے چار فروری کو بین الاقوامی جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے ایران پر سے چند جوہری پابندیوں کو ختم کردیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق ایران سے پابندیاں ختم کرنے کا مقصد جوہری معاہدے کے لیے ہونے والے مذاکرات کو آسان بنانا ہے، جس کے ذریعہ ایران کو اس معاہدے میں واپس لانے کے لیے بنیاد بھی فراہم کرے گی۔
واضح رہے کہ جوہری معاہدے میں واپسی کے لیے ایران یہ شرط رکھی تھی کہ امریکا کو اپنی تمام پابندیاں ختم کرنی ہوں گی۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے ہفتے کے روز کہا کہ 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے امریکہ کی جانب سے جوہری پابندیاں کو ختم کرنے کا فیصلہ ناکافی ہے۔
خطیب زادہ نے سنہوا نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ایران پابندیاں ہٹانے کے سلسلے میں امریکہ کے اپنے فرائض اور ذمہ داریوں کو پورا کرنے کا منتظر رہا ہے۔ آج ہم جو خبریں سنتے ہیں وہ جوہری پابندیوں کو ہٹانے کی ایک جہت کے بارے میں ہے اور سب جانتے ہیں کہ یہ کافی نہیں ہے،"
خطیب زادہ نے مزید کہا کہ "امریکہ کو جوہری پابندیوں سمیت تمام پابندیاں اٹھانے کی ضرورت ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: 'امریکی پابندیوں کے سبب ایرانی معیشت کو ایک ٹریلین ڈالر کا نقصان'
امریکی پابندیوں کے خاتمے کے بعد بیرونی ممالک اور کمپنیوں کو ایران کے متعدد کمپنیوں میں امریکی پابندیوں کی زد میں آئے بغیر کام کرنے کی اجازت مل جائے گی۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ بائیڈن انتظامیہ نے ایران کے لیے پابندیوں کی چھوٹ کو بحال کیا جس کا مقصد جوہری وعدوں کی تعمیل کو یقینی بنانا ہے کیونکہ جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن (JCPOA) کو بحال کرنے کے لیے مذاکرات کے آخری ہفتوں میں داخل ہو رہے ہیں۔
سنہ 2015 کے ایران جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے تقریباً 10 ماہ قبل آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں مذاکرات ہو رہے ہیں۔ یہ معاہدہ جوائنٹ کمپری ہنسیو پلان آف ایکشن (جے سی پی او اے)کے نام سے معروف ہے۔
واضح رہے کہ سنہ 2015 میں امریکہ، روس، چین، برطانیہ، فرانس اور جرمنی سمیت 6 ممالک نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ کیا تھا، جس کے تحت ایران کو اس بات کا لحاظ رکھنا تھا کہ اسے محدود مقدار میں ہی یورینیم کی افزودگی کرنی ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: یورپی یونین: 29 نومبر سے ایران جوہری معاہدے پر مذاکرات
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی 2018 میں ایران جوہری معاہدے سے امریکہ کے الگ ہونے کا اعلان کیا۔ اس کے بعد سے ہی دونوں ممالک کے تعلقات میں تلخی بڑھ گئی ہے، امریکہ نے ایران پر کئی طرح کی پابندیاں بھی عائد کردی ہیں۔
اس معاہدے کی اصل وجہ ایران کے سابق صدر جواد ژریف کا وہ بیان تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ' ہم دنیا کے نقشے سے اسرائیل کو مٹا دیں گے' اس کے بعد سے ہی ایران پر جوہری ہتھیار بنانے کا شک پیدا ہوا تھا۔تبھی امریکی صدر باراک ابامہ نے سنہ 2015 میں ایران جوہری معاہدے پر دستخط کر کے ایران کو قابو میں رکھنے کی کوشش کی تھی