افغانستان میں افغان فورسز اور طالبان کے درمیان گذشتہ رات جھڑپ کی رپورٹنگ کے دوران ایک حملے میں بھارتی فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی جاں بحق ہو گئے ہیں۔ دانش صدیقی افغان فورسز کے ساتھ تھے۔
افغانستان سے امریکی اور نیٹو فوج کے انخلا کے ساتھ ہی طالبان اور افغان فورسز کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں اور طالبان کا دعویٰ ہے کہ اس نے ملک کے 85 فیصد علاقے پر قبضہ کر لیا ہے۔
بھارتی فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی گذشتہ کچھ دنوں سے افغان جنگ کے درمیان قندھار کی صورتحال کا احاطہ کررہے تھے۔
ذرائع کے مطابق جمعہ کے روز پاکستان سے متصل اہم سرحدی گزرگاہ کو طالبان سے دوبارہ حاصل کرنے کے لئے ایک آپریشن شروع کیا گیا تھا، اس دوران افغان سکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان تصادم ہوگیا جس میں دانش صدیقی کی موت ہوگئی۔
دانش صدیقی کو 2018 میں اپنے ساتھی عدنان عابدی کے ساتھ روہنگیا پناہ گزینوں کے مسائل پر ایک ڈاکیومنٹری تیار کرنے پر پلٹزر انعام سے نوازا گیا تھا۔ دانش صدیقی فیچر فوٹو گرافی کا پلٹزر ایوارڈ جیتنے والے پہلے بھارتی تھے۔
دانش صدیقی کا شمار دنیا کے بہترین فوٹو جرنسلٹوں میں ہوتا تھا اور وہ فی الحال بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے لیے اپنی خدمات انجام دیتے ہوئے افغانستان میں جاری تشدد کو کور کر رہے تھے۔
خیال رہے کہ افغانستان میں ایک مرتبہ پھر طالبان کا کنٹرول قائم ہوتا نظر آ رہا ہے اور ملک کے مختلف علاقوں میں شدید جنگ کا دور جاری ہے۔ ایسے حالات میں دنیا بھر کے صحافی یہاں موجود ہیں اور اس جنگ کی رپورٹنگ کر رہے ہیں۔
دانش صدیقی کو میانمار میں روہنگیا بحران پر بہترین کوریج کے لئے پلیتزر ایوارڈ سے نوازا جا چکا تھا۔ انہوں نے اپنے کیریر کا آغاز ایک ٹی وی جرنلسٹ کے طور پر کیا تھا، تاہم بعد میں وہ فوٹو جرنلسٹ کے طور پر کام کرنے لگے۔
حال ہی میں دہلی میں ہونے والے تشدد، کورونا وائرس کے بحران، لاک ڈاؤن اور آکسیجن بحران پر بھی دانش صدیقی کی کھینچی گئی تصاویر نے سرخیاں بٹوری تھیں۔ دانش صدیقی کی ان تصاویر میں ملک کے الگ الگ حصوں کا درد نمایاں ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: Ceasefire in Afghanistan: طالبان مشروط جنگ بندی پر آمادہ
بھارت میں افغان سفیر فرید ماموندزی سمیت ملک کے متعدد سیاسی رہنما، صحافییوں، سمجاجی کارکنان نے دانش صدیقی کی موت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔