بھارت نے ہفتہ کے روز پاکستان ہائی کمیشن کے ناظم الامور (انچارج ڈیفائرز) کو طلب کیا اور چار معصوم شہریوں کی ہلاکت کے نتیجے میں پاکستانی فوجیوں کی طرف سے بلا اشتعال جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر سخت احتجاج درج کیا۔
بھارتی وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ پاکستان نے امن میں خلل ڈالنے کے لئے بھارت میں قومی تہوار کے موقع کا انتخاب کیا اور ایل او سی پر فائرنگ کے ذریعے جموں و کشمیر کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
ایک بیان میں بھارتی وزارت خارجہ نے کہا کہ بھارت سخت الفاظ میں پاکستانی افواج کے ذریعہ معصوم شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کی مذمت کرتا ہے۔
بیان میں یہ بتایا گیا ہے کہ '13 نومبر کو جموں و کشمیر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر پاکستانی فورسز کی طرف سے بلا اشتعال جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر ہائی کمیشن آف پاکستان کے انچارج کو طلب کیا گیا اور شدید احتجاج کیا گیا'۔
'یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ پاکستان نے کنٹرول لائن پر بھارتی شہریوں پر توپ خانے اور مارٹر سمیت بھاری اسلحہ جات سے فائرنگ کے ذریعے امن و امان کو خراب کرنے اور جموں و کشمیر میں تشدد کے واقعات کے لئے بھارتی تہوار کے موقع کو منتخب کیا'۔
بھارت نے بھی پاکستان میں سرحدی عسکریت پسندوں کی دراندازی کو پاکستان کی مسلسل حمایت پر سخت احتجاج کیا، جس میں پاکستانی فورسز کے ذریعہ فراہم کردہ کور فائر فائٹر بھی شامل ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو ایک بار پھر اپنے دو طرفہ عہد کی یاد دلا دی گئی ہے کہ وہ اپنے زیر کنٹرول کسی بھی علاقے کو کسی بھی طرح سے بھارت کے خلاف شدت پسندی کے لئے استعمال نہیں ہونے دے گا۔
- مزید پڑھیں: ہمیں اپنے بہادر سپاہیوں پر فخر ہے: راجناتھ سنگھ
پاکستان نے داؤر، کیرن، اڑی اور نوگام سمیت متعدد علاقوں میں پھیلے ہوئے کنٹرول لائن کے ساتھ جنگ بندی کی بلا اشتعال خلاف ورزی کا آغاز کیا ہے۔