بھارت اور پاکستان کے مابین کرتارپور راہداری کے حوالے سے رواں برس دو اپریل کو بات چیت طے کی گئی تھی۔
بھارتی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرکے کہا ہے کہ بھارت نے پاکستان سے کرتار پور راہداری کے کچھ تجاویز کے بارے میں وضاحتیں طلب کی ہیں۔
بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ کرتارپور راہداری کو بھارت مخالف پروپیگنڈے کے لیے ہرگز استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔
بھارتی وزارت خارجہ نے پاکستانی ارادے پر سوال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی پینل میں مہیندر سنگھ تارا اور گوپال سنگھ چاولہ جیسے خالصتانی حامی اور حافظ سعید سے قریبی لوگوں کا موجود ہونا بدنظمی کا سبب ہوگا۔
بھارتی وزرات خارجہ نے اس دوسری ملاقات کے لیے اپریل کے وسط میں کوئی تاریخ تجویز کرنے کو کہا ہے۔
پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے ٹوئٹر پر اپنے پیغامات میں اس پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ آخری لمحے پر ملاقات کو پاکستان کی رائے لیے بغیر موخر کرنا سمجھ سے باہر ہے۔
کرتارپور راہداری کے حوالے سے مذاکرات کا پہلا دور 14 مارچ کو دونوں ممالک کے درمیان اٹاری میں منعقد ہوا تھا۔ اس کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا تھا۔
اس کے بعد 19 مارچ کو دونوں ممالک کے نمائندوں کے درمیان تکنیکی معاملات پر بات چیت ہوئی تھی اور اب 2 اپریل کو ہونے والی ملاقات کو موخر کر دی گئی ہے۔
کرتار پور میں سکھوں کے پہلے گرو بابا نانک نے اپنی زندگی کے آخری ایام گزارے تھے اور یہیں ان کی سمادھی بھی ہے، جو سکھوں کے لیے ایک مقدس مقام کی حیثیت رکھتی ہے۔
بھارتی سکھوں کے لیے زیارت کو آسان کرنے کے لیے کرتار پور راہداری کا منصوبہ عمل میں لایا گیا ہے۔
رواں برس جنوی میں پاکستان نے کرتار پور راہداری کے حوالے مجوزہ معاہدہ بھارت کے حوالے کیا تھا، جب کہ اس منصوبے کا سنگ بنیاد گزشتہ برس 20 نومبر کو رکھا گیا تھا اور نومبر 2019 تک اس منصوبے کی تکمیل کے قیاس لگائے جا رہے ہیں۔