علوی نے کینیڈین، امریکن میڈیا آؤٹ لیٹ وائس نیوز کو دئیے انٹرویو میں کہا کہ حکومت ہند کو لگتا ہے کہ اگر وہ آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ہٹا کر کشمیر کی صورت حال میں بہتری لا سکتی ہے تو وہ احمقوں کی دنیا میں رہ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حقیقت میں ہندوستان نے کشمیر میں آئینی تبدیلی کے ذریعہ دہشت گردی کو ہی حوصلہ افزائی کی ہے۔ جس کے لئے پاکستان ذمہ دار نہیں تھا۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا پاکستان اس بات سے مایوس ہے کہ دہائیوں بعد کشمیر مسئلہ کو لے کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پہلی میٹنگ کے بعد کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔
علوی نے کہا کہ اس سلسلہ میں تفصیلی بحث ہوئی ہے اور ایک طویل عرصہ کے بعد مسئلہ کشمیر بین الاقوامی ایشو بنا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بھارت نے کشمیر مسئلہ پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کو نظر انداز کیا ہے اور مسئلہ کو حل کرنے کے لئے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے لئے انکار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اس مسئلہ کو بین الاقوامی پلیٹ فارم پر مسلسل اٹھاتا رہے گا۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے اس انتباہ کے سلسلے میں جس میں انہوں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ بھارت پاکستان کے خلاف ’پلوامہ‘ جیسی کارروائی کر سکتا ہے لیکن پاکستان جنگ شروع نہیں کرنا چاہتا۔
علوی نے کہا’’اگر بھارت جنگ شروع کرتا ہے تو اپنی حفاظت کرنا ہمارا حق ہے‘‘۔