وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے اپنی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران کہا "ہم افغانستان کو انسانی امداد فراہم Humanitarian Aids to Afghanistan کرنا جاری رکھیں گے۔ ہم افغانستان کو 50,000 میٹرک ٹن گندم بھیجنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘
باغچی نے کہا، "بھارت زمینی راستے سے افغانستان کو 50,000 میٹرک ٹن گندم اور دیگر طبی سامان کی ترسیل کے طریقوں پر پاکستانی حکام کے ساتھ رابطے India in touch with Pakistan میں ہے۔"
تاہم ترجمان نے اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا کہ بھارت نے ایران کے راستے گندم کی منتقلی کے لیے ایرانی بندرگاہ چابہار کا استعمال کیوں نہیں کیا۔
باغچی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بھارت کے افغان عوام کے ساتھ خصوصی تعلقات India's relationship with Afghan people ہیں اور یو این ایس سی کی قرارداد 2593 افغانستان کے بارے میں بھارت کے نقطہ نظر کی رہنمائی کرتی رہے گی۔
باغچی نے یہ بھی بتایا کہ بھارت نے 11 دسمبر کو افغانستان کو انسانی امداد کے طور پر تقریباً 1.6 میٹرک ٹن طبی سامان روانہ کیا تھا اور اسے کابل میں عالمی ادارہ صحت کے نمائندوں کے حوالے کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
India sends medical supplies: بھارت نے افغانستان کو طبی سامان کی کھیپ بھیجی
پاکستان نے اس سال نومبر میں بھارت کو واہگہ بارڈر کے ذریعے 50,000 میٹرک ٹن گندم اور دیگر انسانی سامان افغانستان پہنچانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
اسلام آباد نے کہا کہ یہ اقدام افغانستان میں انسانی بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے اٹھایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ طالبان نے 15 اگست کو کابل پر کنٹرول سنبھال لیا تھا اور اس کے بعد ملک معاشی، انسانی اور سلامتی کے بحران میں گھرا ہوا ہے۔
غیر ملکی امداد کی معطلی، افغان حکومت کے اثاثے منجمد کرنے اور طالبان پر بین الاقوامی پابندیوں نے پہلے ہی غربت کی بلند سطح سے دوچار ملک کو ایک مکمل معاشی بحران میں دھکیل دیا ہے۔
بین الاقوامی برادری، حکومتوں سے لے کر غیر سرکاری تنظیموں تک، افغان عوام کو مختلف امداد فراہم کر رہی ہے۔