مسلم ممالک کی تنظیم اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے بھارت کے آسام میں مسلم کمیونٹی کے خلاف بڑھتے ہوئے نسل پرستانہ حملوں کی مذمت کی تھی جس کے بعد بھارت کی وزارتِ خارجہ نے سخت رد عمل دیتے ہوئے او آئی سی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت اس طرح کے تمام غیرضروری بیانات کو مسترد کرتا ہے اور امید کرتا ہے کہ مستقبل میں اس طرح کے حوالہ جات نہیں دیے جائیں گے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ بھارت انتہائی افسوس کے ساتھ بتانا چاہتا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے ایک بار پھر ملک کے اندرونی معاملات پر تبصرہ کیا ہے جو کہ بھارتی ریاست آسام میں ہونے والے بدقسمت واقعے پر حقیقت پسندانہ طور پر غلط اور گمراہ کن ہے۔
اس کے علاوہ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارتی حکام اس سلسلے میں مناسب قانونی کارروائی کررہا ہے۔
بیان میں اس بات کا اعادہ کیا گیا ہے کہ بھارت کے اندرونی معاملات میں او آئی سی کا کوئی موقف نہیں ہے اور اسے اپنے پلیٹ فارم کو ذاتی مفادات کے استعمال کے لیے اجازت نہیں دینی چاہیے۔
بیان کے اختتام پر کہا گیا ہے کہ حکومت ہند او آئی سی کے ان تمام غیرضروری بیانات کو مسترد کرتی ہے اور امید کرتی ہے کہ مستقبل میں اس طرح کا کوئی بیان نہیں دیا جائے گا۔
- آسام کے درنگ تشدد پر فیکٹ فائنڈنگ کی رپورٹ
- آسام: 'تجاوزات ہٹانے کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے'
واضح رہے کہ آسام تشدد میں مسلم او آئی سی نے بھارت کے آسام میں مسلم کمیونٹی کے خلاف بڑھتے ہوئے نسل پرستانہ حملوں کی مذمتی بیان جاری کیا تھا۔
مسلم ممالک کی تنظیم او آئی سی نے گذشتہ ماہ بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام کے ضلع دارنگ میں مبینہ طور پر سینکڑوں مسلم خاندانوں کو سرکاری زمین سے 'تجاوزات ہٹانے کی مہم' کے تحت بے دخل کرنے کے دوران ہونے والی پولیس کارروائی کو 'منظم تشدد اور ہراساں کرنا' قرار دیا تھا۔
او آئی سی کے جنرل سیکریٹریٹ نے اشارہ کیا کہ اس معاملے کی میڈیا رپورٹس شرمناک ہیں اور جمہوریہ ہند کے حکومت اور عہدیداروں سے ذمہ دارانہ برتاو کرنے کی اپیل کی تھی۔
او آئی سی کے جنرل سیکریٹریٹ نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مسلم اقلیت کا تحفظ کرے اور ان کی تمام مذہبی اور سماجی بنیادی آزادیوں کا احترام کرے، بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ قومی خودمختاری کے اندر کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کے لیے بات چیت بہترین طریقہ ہے۔