وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے بدھ کے روز تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبہ میں 'مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچول کنٹرول کی موجودہ صورت حال پر' تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
وزارت خارجہ کے مطابق یہ ملاقات تاجکستان کے دارالحکومت میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر ہوئی جس میں دونوں وزرا نے مشرقی لداخ میں ایل اے سی کی موجودہ صورتحال اور مجموعی طور پر بھارت چین تعلقات سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
دونوں فریقوں نے ماسکو میں ستمبر 2020 میں ان کے مابین میٹنگ میں طے پانے والے معاہدے پر سنجیدگی سے عمل درآمد کرنے پر زور دیا تاکہ دونوں فریقوں کی افواج کو جلد از جلد پیچھے ہٹایا جاسکے اور زیر التوا معاملات حل ہوسکیں۔
ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ پیگانگ جھیل کے آس پاس فورسز کے کامیاب انخلا کے بعد باقی مسائل کو حل کرنے کے لئے ایک سازگار ماحول پیدا کیا گیا۔ ہماری توقع یہ تھی کہ چینی فریق اس سمت ہمارے ساتھ کام کرے گا ، لیکن دوسرے علاقوں کی صورتحال غیر حل طلب ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ دونوں ممالک مانتے ہیں کہ ایل اے سی پر طویل عرصے تک ایسی صورتحال جاری رکھنا کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔ اس سے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات متاثر ہورہے ہیں۔ ایل اے سی پر یک طرفہ تبدیلی کی کوشش سے ہمارے تعلقات بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ہمارے دونوں ممالک کے مفاد میں ہے کہ تمام باہمی معاہدوں اور پروٹوکول کی تعمیل کرتے ہوئے تمام زیر التواء معاملات کو تیزی سے حل کریں۔
دونوں وزرا نے 25 جون کو سرحد پر رابطہ کاری اور تعاون کے ورکنگ طریقہ کار سے متعلق اجلاس کے بعد جلد از جلد ملٹری کور کمانڈر سطح کا اگلا اجلاس بلانے کی ضرورت کا اظہار کیا۔ دونوں فریقوں نے اتفاق کیا کہ زمین پر استحکام برقرار رکھنا چاہئے اور کسی بھی فریق کو یک طرفہ قدم نہیں اٹھانا چاہئے جس سے تناؤ میں اضافہ ہو۔