ETV Bharat / international

پاکستان میں امریکی فوجی اڈوں کی اجازت نہیں دیں گے: عمران خان

افغانستان سے غیر ملکی فوج کے انخلا کے درمیان امریکہ اس علاقے پر نظر رکھنے کے لئے متبادل کی تلاش کر رہا ہے اور اس کے متعلق دوسرے ممالک سے بھی بات کر رہا ہے، حالانکہ پاکستان نے اپنے فوجی اڈوں کے استعمال کی اجازت دینے سے انکار کیا ہے۔

imran khan
imran khan
author img

By

Published : Jun 22, 2021, 8:22 PM IST

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے جنگ سے متاثر ملک افغانستان میں فوجی کارروائی کے لئے پاکستان کے اندر امریکی فوجی اڈے قائم کرنے کی اجازت کے امکان کو مسترد کردیا ہے اور خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس سے انتقامی کارروائی کے طور پر پاکستان کو دہشت گردانہ حملوں کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے واشنگٹن پوسٹ اخبار کے ایک مضمون میں کیا۔ قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن اس ہفتے کے آخر میں وائٹ ہاؤس میں افغان رہنماؤں سے ملاقات کرنے جارہے ہیں۔

عمران خان نے پاکستان میں ایسے امریکی اڈوں پر بھی سوال کھڑے کئے۔ علاقے میں فوجی اڈے بنانے کے لئے امریکہ کی نگاہ پاکستان پر ہونے کے متعلق خبروں کے درمیان خان نے کہا کہ "ہم اس کے لئے پہلے ہی بھاری قیمت ادا کر چکے ہیں۔" ہم یہ خطرہ مول نہیں لے سکتے ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے امریکہ کو پاکستان میں فوجی اڈے قائم کرنے کی اجازت نہ دینے کے پیچھے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان امریکی فوجی اڈے قائم کرنے پر راضی ہوجاتا ہے، جہاں سے افغانستان پر بم گرائے جائیں گے تو اس کا نتیجہ افغانستان میں گھریلو تشدد کا باعث بنے گا۔

ایسی صورتحال میں دہشت گرد ایک بار پھر انتقام لینے کے لئے پاکستان کو نشانہ بنائیں گے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ نائن الیون کے امریکہ میں حملے کے بعد پاکستان نے افغانستان میں کاروائیوں کو مربوط کرنے کے مقصد سے ملک میں فوجی اڈوں کے قیام کی منظوری دے دی تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سن 2008 سے اب تک سیکڑوں ڈرون حملے کیے جا چکے ہیں۔

عمران خان نے سوال کیا کہ امریکہ، جس کے پاس سب سے طاقتور فوجی مشینری ہے، افغانستان کے اندر رہنے کے بعد بھی وہ 20 سالوں میں جنگ نہیں جیت سکا، تو پھر وہ ہمارے ملک کے فوجی اڈوں سے یہ کیسے کر پائے گا؟ تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور امریکہ کی دلچسپی سیاسی مفاہمت، استحکام، معاشی ترقی اور افغانستان میں دہشت گردوں کے لئے محفوظ ٹھکانے بننے سے روکنے میں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا قوم کے نام خطاب، بھارت پر طنز

انہوں نے کہا کہ ہم خانہ جنگی نہیں بلکہ بات چیت کے ذریعے امن پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کی خاطر امریکہ کے ساتھ شراکت کے لئے تیار ہے، لیکن امریکی فوجیوں کے انخلا کے پیش نظر ہم نہیں چاہتے ہیں کوئی بھی خطرہ مول لیں جو تنازعہ کا باعث بنے۔

افغانستان سے غیر ملکی فوج کے انخلا کے درمیان امریکہ اس علاقے پر نظر رکھنے کے لئے متبادل کی تلاش کر رہا ہے اور اس کے متعلق دوسرے ممالک سے بھی بات کر رہا ہے، حالانکہ پاکستان نے اپنے فوجی اڈوں کے استعمال کی اجازت دینے سے انکار کیا ہے اور ساتھ ہی اس نے افغان امن عمل کے متعلق اسلام آباد کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں لڑائی کر رہے گروپ میں سے ایک کا انتخاب کر پاکستان نے پہلی غلطی کی تھی لیکن ہم نے تجربے سے سبق سیکھ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی ایک ہماری پسند نہیں ہے اور افغان لوگوں کا جس پر اعتماد ہوگا ہم اس حکومت کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ افغانستان کو باہر سے کنٹرول نہیں کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو افغانستان کی جنگ کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑی جس میں 70،000 سے زیادہ پاکستانی مارے گئے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے 20 ارب ڈالر کی امداد دی لیکن پاکستان کی معیشت کو 150 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔

عمران خان نے کہا کہ جب امریکی کوششوں کی حمایت کی گئی تو سیاحت اور سرمایہ کاری کو نقصان ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ذیلی ادارہ بننے کا نشانہ بنایا گیا، تحریک طالبان پاکستان اور دیگر گروہوں نے ہمارے ملک کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا۔ عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں طویل مدتی امن و سلامتی کا منتر وہاں اقتصادی رابطے اور علاقائی تجارت کو فروغ دینا ہے۔

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے جنگ سے متاثر ملک افغانستان میں فوجی کارروائی کے لئے پاکستان کے اندر امریکی فوجی اڈے قائم کرنے کی اجازت کے امکان کو مسترد کردیا ہے اور خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس سے انتقامی کارروائی کے طور پر پاکستان کو دہشت گردانہ حملوں کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے واشنگٹن پوسٹ اخبار کے ایک مضمون میں کیا۔ قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن اس ہفتے کے آخر میں وائٹ ہاؤس میں افغان رہنماؤں سے ملاقات کرنے جارہے ہیں۔

عمران خان نے پاکستان میں ایسے امریکی اڈوں پر بھی سوال کھڑے کئے۔ علاقے میں فوجی اڈے بنانے کے لئے امریکہ کی نگاہ پاکستان پر ہونے کے متعلق خبروں کے درمیان خان نے کہا کہ "ہم اس کے لئے پہلے ہی بھاری قیمت ادا کر چکے ہیں۔" ہم یہ خطرہ مول نہیں لے سکتے ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے امریکہ کو پاکستان میں فوجی اڈے قائم کرنے کی اجازت نہ دینے کے پیچھے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان امریکی فوجی اڈے قائم کرنے پر راضی ہوجاتا ہے، جہاں سے افغانستان پر بم گرائے جائیں گے تو اس کا نتیجہ افغانستان میں گھریلو تشدد کا باعث بنے گا۔

ایسی صورتحال میں دہشت گرد ایک بار پھر انتقام لینے کے لئے پاکستان کو نشانہ بنائیں گے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ نائن الیون کے امریکہ میں حملے کے بعد پاکستان نے افغانستان میں کاروائیوں کو مربوط کرنے کے مقصد سے ملک میں فوجی اڈوں کے قیام کی منظوری دے دی تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سن 2008 سے اب تک سیکڑوں ڈرون حملے کیے جا چکے ہیں۔

عمران خان نے سوال کیا کہ امریکہ، جس کے پاس سب سے طاقتور فوجی مشینری ہے، افغانستان کے اندر رہنے کے بعد بھی وہ 20 سالوں میں جنگ نہیں جیت سکا، تو پھر وہ ہمارے ملک کے فوجی اڈوں سے یہ کیسے کر پائے گا؟ تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور امریکہ کی دلچسپی سیاسی مفاہمت، استحکام، معاشی ترقی اور افغانستان میں دہشت گردوں کے لئے محفوظ ٹھکانے بننے سے روکنے میں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا قوم کے نام خطاب، بھارت پر طنز

انہوں نے کہا کہ ہم خانہ جنگی نہیں بلکہ بات چیت کے ذریعے امن پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کی خاطر امریکہ کے ساتھ شراکت کے لئے تیار ہے، لیکن امریکی فوجیوں کے انخلا کے پیش نظر ہم نہیں چاہتے ہیں کوئی بھی خطرہ مول لیں جو تنازعہ کا باعث بنے۔

افغانستان سے غیر ملکی فوج کے انخلا کے درمیان امریکہ اس علاقے پر نظر رکھنے کے لئے متبادل کی تلاش کر رہا ہے اور اس کے متعلق دوسرے ممالک سے بھی بات کر رہا ہے، حالانکہ پاکستان نے اپنے فوجی اڈوں کے استعمال کی اجازت دینے سے انکار کیا ہے اور ساتھ ہی اس نے افغان امن عمل کے متعلق اسلام آباد کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں لڑائی کر رہے گروپ میں سے ایک کا انتخاب کر پاکستان نے پہلی غلطی کی تھی لیکن ہم نے تجربے سے سبق سیکھ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی ایک ہماری پسند نہیں ہے اور افغان لوگوں کا جس پر اعتماد ہوگا ہم اس حکومت کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ افغانستان کو باہر سے کنٹرول نہیں کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو افغانستان کی جنگ کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑی جس میں 70،000 سے زیادہ پاکستانی مارے گئے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے 20 ارب ڈالر کی امداد دی لیکن پاکستان کی معیشت کو 150 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔

عمران خان نے کہا کہ جب امریکی کوششوں کی حمایت کی گئی تو سیاحت اور سرمایہ کاری کو نقصان ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ذیلی ادارہ بننے کا نشانہ بنایا گیا، تحریک طالبان پاکستان اور دیگر گروہوں نے ہمارے ملک کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا۔ عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں طویل مدتی امن و سلامتی کا منتر وہاں اقتصادی رابطے اور علاقائی تجارت کو فروغ دینا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.