وزیراعظم ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ کیا چوروں کے دباؤ پر استعفیٰ دے دوں؟ حکومت چھوڑنے کے لیے تیار ہوں لیکن انہیں استعفیٰ نہیں دوں گا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت گر بھی گئی تو چپ نہیں بیٹھوں گا، لڑائی ہونے دیں وقت بتائے گا استعفیٰ کون دے گا؟ ووٹنگ سے ایک دن پہلے اپوزیشن کو سرپرائز دوں گا جبکہ اپوزیشن نے دباؤ میں آکر اپنے تمام کارڈز شو کر دیے ہیں۔No Confidence Motion in Pakistan
عمران خان نے کہا کہ اگر کوئی پارٹی رکن ناراض ہے تو استعفیٰ دے، ابھی تو لڑائی شروع ہوئی ہے، میں ہار ماننے والا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو زرداری کے ساتھ ملے گا وہ پیسے کے لیے ملے گا، کوئی نظریاتی شخص زرداری کے ساتھ نہیں ملے گا۔ ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن نے اپنے تمام پتے ظاہر کر دیئے ہیں، اسے جلد بہت بڑا سرپرائز دینے والے ہیں، ان کو خود نہیں پتہ کہ ان کے ساتھ ان کے کتنے لوگ رہ جائیں گے۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے ایف پی کی خبر کے مطابق وزیراعظم عمران خان کا اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اپوزیشن نے اپنے تمام کارڈ ز ظاہر کر دیئے ہیں، اسے جلد بہت بڑا سرپرائز دینے والے ہیں، کسی صورت استعفیٰ نہیں دوں گا، عدم اعتماد والا میچ ہم جیتیں گے۔27 مارچ کا جلسہ تاریخی ہوگا۔انہوں نے کہاکہ مخالفین کسی غلط فہمی میں نہ رہیں کہ تحریک عدم اعتماد کے خوف سے گھر بیٹھ جاؤں گا، اپوزیشن کا ڈٹ کر مقابلہ کروں گا اور مخالفین کے دباؤ پر کسی صورت استعفیٰ نہیں دوں گا۔
انہوں نے ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سیاست چوری کرنا اور ایک دوسرے کی چوری چھپانا ہے۔عمران خان نے اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوئے انہیں سیاست کا بارہواں کھلاڑی قرار دیا۔انہوں نے کہاکہ مولانا فضل الرحمٰن سیاست کے بارہویں کھلاڑی ہیں، ان کا اب ٹیم سے باہر ہونے کا وقت ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
No Confidence Motion in Pakistan: تحریک عدم اعتماد، کیا عمران خان کے سر پر تاج رہے گا؟
پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ فوج کو غلط تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، مضبوط فوج ملک کی ضرورت ہے، افواجِ پاکستان ملک کا سب سے قیمتی اثاثہ ہے، اگر پاک فوج نہ ہوتی تو ملک کے تین ٹکڑے ہوجاتے، اپنی سیاست کے لیے ملک کی سرحدوں کی محافظ فوج کو بدنام نہ کیا جائے۔انہوں نے نیوٹرل لفظ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میری نیوٹرل والی بات کا غلط مطلب لیا گیا، میں نے نیوٹرل والی بات اچھائی کا حکم دینے اور بُرائی سے روکنے کے تناظر میں کی تھی۔
خیال رہے کہ اپوزیشن نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرا رکھی ہے، تحریک عدم اعتماد سے متعلق کارروائی کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں کا اجلاس 25 مارچ، 2022 بروز جمعہ دن 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں طلب کیا ہے۔
اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائے جانے کے بعد سے ملک میں سیاسی درجہ حرارت میں کافی اضافہ دیکھا جا رہا ہے، حکومت اور اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے سیاسی رہنماؤں کی جانب سے تند و تیز سیاسی بیانات دیے جانے کا سلسلہ جاری ہے اور ہر ایک فریق تحریک عدم اعتماد کی کارروائی میں کامیابی کے دعوے کرتا نظر آرہا ہے۔
یو این آئی