ایران میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ اور تیل کی خریداری کے لیے طے کیے جانے والے کوٹا سسٹم کے خلاف ملک کے متعدد شہروں میں لوگوں نے مظاہرہ کیا ہے۔
مقامی میڈیا نے بتایا کہ تیل سے بنی اشیا کی خردہ قیمتوں میں اضافہ کرنے اور ایک کوٹا طے کرنے کافیصلہ کیا تھا، جس کےخلاف لوگوں نے سڑکوں پر اتر کر مظاہرہ کرنا شروع کردیا تھا۔
آئی آر این اے میڈیا کےمطابق مشہد، شیراز، اہواز، سرجن اور دیگر کئی شہروں میں لوگوں نے مظاہرہ کرکے ایک مقامی تیل ڈپو کو جلانے کی کوشش، لیکن پولس نے انہیں روک دیا۔
حکومت کے اس فیصلے کےمطابق نجی گاڑی ڈرائیورز ہر ماہ صرف 60 لیٹر ہی تیل خرید سکیں گے جبکہ ڈیول فیول گاڑی کے لیے تیل خریدنے کی حد 30 لیٹر ہے۔ ٹیکسی ڈرائیور ہر ماہ 400 لیٹر تیل خرید سکتے ہیں اور دو پہیا گاڑیوں کےلیے یہ کوٹا 25 لیٹر کا ہے۔ اسی طرح سے ایمبولنس اور ٹرکوں کا کوٹا بھی طے کیا گیا ہے۔
اس کےعلاوہ کوٹے کے تحت ملنے والے تیل کی قیمتوں میں فی لیٹر 15 ہزار ایرانی ریال کا اضافہ ہوگیا ہے، جبکہ کوٹا ختم ہونے کےبعد تیل خریدنے کےلیے فی لیٹر 30 ہزار ایرانی ریال دینے ہوں گے۔
ایران کے وزیر تیل نے رواں برس فروری ماہ میں کہا تھا کہ سنہ 2013 سے ایران میں تیل کی پیداوار میں 100 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
اس کےبعد مانا جارہا تھا کہ ایران اب پٹرول برآمد کرنے والا ملک بھی بن سکتا ہے لیکن اس کےلیے حکومت کو تیل کے ذخیرے کو بچانا ہوگا جس کی وجہ سے یہ فیصلہ کیا گیا۔