یونیورسٹی آف ہانگ کانگ کے کارکنوں نے بدھ کے روز ہانگ کانگ یونیورسٹی میں واقع تانبے کا 26 فٹ کے مجسمے کو ہٹا دیا، جسے بڑے پیمانے پر ’پِلر آف شیم' Pillar Of Shame کے نام سے جانا جاتا ہے۔
یہ یادگار ڈنمارک کے ایک فنکار نے 1989 میں بیجنگ کے تیانمن اسکوائر کریک ڈاؤن میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں بنائی تھی۔
مجسمے کو ہٹانے کا معاملہ بدھ کو دیر رات سامنے آیا۔ جب یونیورسٹی کے اہلکاروں نے پلاسٹک کی چادر سے علاقے کی گھیرابندی کردی تھی۔
یونیورسٹی نے ایک بیان میں کہا "یونیورسٹی آف ہانگ کانگ کی کونسل نے 22 دسمبر کو اپنے اجلاس میں یونیورسٹی کے بہترین مفاد کے لیے بیرونی قانونی مشورہ اور خطرے کی تشخیص کے بعد کیمپس سے ایک مجسمے کو ہٹانے کا فیصلہ کیا، جسے بڑے پیمانے پر ’پلر آف شیم‘ کہا جاتا ہے۔
دریں اثنا، ہانگ کانگ یونیورسٹی Hong Kong University نے اس سلسلے میں بتایاکہ "کسی بھی فریق نے کیمپس میں مجسمے کی نمائش کے لیے یونیورسٹی سے کبھی کوئی منظوری نہیں لی تھی اور یونیورسٹی کو کسی بھی وقت اس معاملے میں مناسب کارروائی کرنے کا حق حاصل ہے"۔ یونیورسٹی سیکورٹی کے مسائل کے بارے میں بھی بہت فکر مند ہے۔
یہ بھی پڑھیں:چین کے ذریعے ہانک کانگ میں نافذ کردہ قانون سے برطانیہ خفا
بیان میں کہا گیا ہے کہ "یونیورسٹی کو دیے گئے تازہ ترین قانونی مشورے میں خبردار کیا گیا ہے کہ مجسمے کی مسلسل نمائش سے ہانگ کانگ کی نوآبادیاتی حکومت کے تحت نافذ کردہ کرائمز آرڈیننس کی بنیاد پر یونیورسٹی کو قانونی خطرات لاحق ہوں گے۔"
اس سال کے شروع میں، یونیورسٹی نے درخواست کی تھی کہ مجسمے کو محفوظ رکھنے کے لیے ہٹا دیا جائے۔ تعلیمی تنظیم یادگار کے حوالے سے مزید کارروائیوں کے لیے قانونی مشورے حاصل کرتی رہے گی۔