ETV Bharat / international

Blasphemy Charges in Pakistan: پاکستان میں توہین مذہب کے الزام میں ہندو ٹیچر کو عمر قید کی سزا

پاکستان میں پیغمبر اسلام کی توہین کے الزام میں ایک عدالت نے ہندو استاد نوتن لعل کو عمر قید اور 50 ہزار جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ Hindu Teacher in Paksitan Sentenced to Life Imprisonment

پاکستان میں توہین مذہب کے الزام میں ہندو ٹیچر کو عمر قید کی سزا
پاکستان میں توہین مذہب کے الزام میں ہندو ٹیچر کو عمر قید کی سزا
author img

By

Published : Feb 9, 2022, 1:21 PM IST

پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ کی مقامی عدالت نے منگل کے روز ایک ہندو استاد نوتن لعل کو توہین مذہب کے الزام میں عمر قیدا کی سزا سنائی ہے۔ گھوٹکی میں ایڈیشنل جج مرتضیٰ سولنگی نے 50 ہزار روپئے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ Hindu Teacher in Paksitan Sentenced to Life Imprisonment

نوتن لعل سنہ 2019 سے جیل میں قید ہے، مقامی عدالت کو اس معاملے میں فیصلہ سنانے میں دو برس کا وقفہ لگا۔ واضح رہے کہ گزشتہ دو برسوں میں نوتن لعل کی ضمانت کی درخواستیں دو بار مسترد کی گئی ہیں۔

نوتن لعل کو ستمبر 2019 میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ جس میں سرکاری اسکول کے انٹرمیڈیٹ کے طالب علم نے ہندو استاد پر توہین مذہب کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ نوتن لعل نے گستاخی کا ارتکاب کیا ہے۔ Hindu Teacher sentenced to Life Imprisonment over blasphemy charges طالب علم نے دعویٰ کیا کہ لعل ایک اسکول کے مالک ہیں، لیکن وہ مقامی سرکاری ڈگری کالج میں فزکس بھی پڑھاتے ہیں۔ اس دن وہ اسکول آئے اور انہوں نے پیغمبر کی شان میں گستاخی کی۔ Blasphemy Charges in Pakistan

ویڈیو وائرل ہونے کے چند گھنٹوں کے دوران جماعت اہل سنت کے رہنما اور ایک مدرسہ کے سربراہ مفتی عبدالکریم سعیدی نے توہین رسالت ایکٹ کے تحت لعل کے خلاف گستاخی کا مقدمہ درج کروایا۔ اس خبر کے منظر عام پر آنے کے بعد پورے علاقے میں لوگوں میں اشتعال پھیل گیا اور گھوٹکی میں ایک پرتشدد ہجوم نے سچوسترام دھام مندر میں توڑ پھوڑ کی اور وہاں کے بتوں کو نقصان پہنچایا۔

سچو سترام مندر کے نگراں جے کمار نے بعد میں بتایا کہ تقریباً 50 نقاب پوشوں نے مندر پر حملہ کیا تھا لیکن بعد میں تقریباً 500 مسلمان مندر پہنچے اور انہوں نے مندر کی حفاظت کے لیے پوری رات پہرہ دیا۔

سابق فوجی جنرل ضیا الحق نے 1980 کی دہائی میں پاکستان میں توہین مذہب کا قانون نافذ کیا تھا۔ اس قوانین کے تحت کسی کو پھانسی نہیں دی گئی، لیکن بہت سے لوگوں کو توہین مذہب کے شبہ میں قتل کیا جا چکا ہے۔

اس قوانین کے حوالے سے انسانی اور شہری حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ توہین رسالت کے قانون کا اکثر غلط استعمال کیا جاتا ہے۔ زیادہ تر ذاتی دشمنیوں اور خاص طور پر دیہی علاقوں میں زمینی تنازعات طے کرنے کے لیے اس قوانین کا غلط استعمال کیا گیا ہے۔ پاکستان میں ہندو سب سے بڑی اقلیتی برادری ہیں۔

سرکاری اندازوں کے مطابق پاکستان میں 75 لاکھ ہندو رہتے ہیں۔ تاہم، کمیونٹی کا دعویٰ ہے کہ ملک میں 90 لاکھ سے زیادہ ہندو آباد ہیں۔ پاکستان کی ہندو آبادی کی اکثریت صوبہ سندھ میں آباد ہے جہاں وہ مسلمان باشندوں کے ساتھ ثقافت، روایات اور تہذیب و تمدن کے ساتھ رہتے ہیں۔ حالانکہ ہندو طبقات اکثر شدت پسندوں کی طرف سے ہراساں کیے جانے کا الزام عائد کرتےہیں۔

مزید پڑھیں: Mob Lynching in Pak: سیالکوٹ میں انسانیت شرمسار، ایک شخص کو ماب لنچنگ کے بعد نذر آتش کردیا گیا

پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ کی مقامی عدالت نے منگل کے روز ایک ہندو استاد نوتن لعل کو توہین مذہب کے الزام میں عمر قیدا کی سزا سنائی ہے۔ گھوٹکی میں ایڈیشنل جج مرتضیٰ سولنگی نے 50 ہزار روپئے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ Hindu Teacher in Paksitan Sentenced to Life Imprisonment

نوتن لعل سنہ 2019 سے جیل میں قید ہے، مقامی عدالت کو اس معاملے میں فیصلہ سنانے میں دو برس کا وقفہ لگا۔ واضح رہے کہ گزشتہ دو برسوں میں نوتن لعل کی ضمانت کی درخواستیں دو بار مسترد کی گئی ہیں۔

نوتن لعل کو ستمبر 2019 میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ جس میں سرکاری اسکول کے انٹرمیڈیٹ کے طالب علم نے ہندو استاد پر توہین مذہب کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ نوتن لعل نے گستاخی کا ارتکاب کیا ہے۔ Hindu Teacher sentenced to Life Imprisonment over blasphemy charges طالب علم نے دعویٰ کیا کہ لعل ایک اسکول کے مالک ہیں، لیکن وہ مقامی سرکاری ڈگری کالج میں فزکس بھی پڑھاتے ہیں۔ اس دن وہ اسکول آئے اور انہوں نے پیغمبر کی شان میں گستاخی کی۔ Blasphemy Charges in Pakistan

ویڈیو وائرل ہونے کے چند گھنٹوں کے دوران جماعت اہل سنت کے رہنما اور ایک مدرسہ کے سربراہ مفتی عبدالکریم سعیدی نے توہین رسالت ایکٹ کے تحت لعل کے خلاف گستاخی کا مقدمہ درج کروایا۔ اس خبر کے منظر عام پر آنے کے بعد پورے علاقے میں لوگوں میں اشتعال پھیل گیا اور گھوٹکی میں ایک پرتشدد ہجوم نے سچوسترام دھام مندر میں توڑ پھوڑ کی اور وہاں کے بتوں کو نقصان پہنچایا۔

سچو سترام مندر کے نگراں جے کمار نے بعد میں بتایا کہ تقریباً 50 نقاب پوشوں نے مندر پر حملہ کیا تھا لیکن بعد میں تقریباً 500 مسلمان مندر پہنچے اور انہوں نے مندر کی حفاظت کے لیے پوری رات پہرہ دیا۔

سابق فوجی جنرل ضیا الحق نے 1980 کی دہائی میں پاکستان میں توہین مذہب کا قانون نافذ کیا تھا۔ اس قوانین کے تحت کسی کو پھانسی نہیں دی گئی، لیکن بہت سے لوگوں کو توہین مذہب کے شبہ میں قتل کیا جا چکا ہے۔

اس قوانین کے حوالے سے انسانی اور شہری حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ توہین رسالت کے قانون کا اکثر غلط استعمال کیا جاتا ہے۔ زیادہ تر ذاتی دشمنیوں اور خاص طور پر دیہی علاقوں میں زمینی تنازعات طے کرنے کے لیے اس قوانین کا غلط استعمال کیا گیا ہے۔ پاکستان میں ہندو سب سے بڑی اقلیتی برادری ہیں۔

سرکاری اندازوں کے مطابق پاکستان میں 75 لاکھ ہندو رہتے ہیں۔ تاہم، کمیونٹی کا دعویٰ ہے کہ ملک میں 90 لاکھ سے زیادہ ہندو آباد ہیں۔ پاکستان کی ہندو آبادی کی اکثریت صوبہ سندھ میں آباد ہے جہاں وہ مسلمان باشندوں کے ساتھ ثقافت، روایات اور تہذیب و تمدن کے ساتھ رہتے ہیں۔ حالانکہ ہندو طبقات اکثر شدت پسندوں کی طرف سے ہراساں کیے جانے کا الزام عائد کرتےہیں۔

مزید پڑھیں: Mob Lynching in Pak: سیالکوٹ میں انسانیت شرمسار، ایک شخص کو ماب لنچنگ کے بعد نذر آتش کردیا گیا

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.