وزارت داخلہ کے ترجمان طارق آرین نے بتایا کہ فوزیہ کوفی پر جمعہ کی سہ پہر دارالحکومت کابل کے قریب حملہ کیا گیا جبکہ وہ صوبے پروان کے دورے سے واپس آرہی تھیں۔ طارق آرین نے بتایا کہ حملہ کی تحقیقات کا آغاز ہوچکا ہے۔
فوزیہ کوفی پر اس سے قبل بھی متعدد مرتبہ قاتلانہ حملے ہوچکے ہیں جبکہ وہ افغان پارلیمنٹ کی پہلی خاتون ڈپٹی اسپیکر رہ چکی ہیں۔
فوزیہ کوفی طالبان سے مذاکرات کےلیے افغان حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی 21 رکنی ٹیم کی خاتون رکن تھیں۔ فروری میں امریکہ اور طالبان کے درمیان طے پائے معاہدہ کے تحت یہ مذاکرات ہو رہے ہیں۔
افغان امن مذاکرات ٹیم کے سربراہ محمد معصوم ستانک زئی نے ٹوئٹ میں بتایا کہ فوزیہ حملے میں محفوظ رہیں اور ان کی حالت بہتر ہے۔
ابھی تک حملہ کی ذمہ داری کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔ کوفی، خواتین حقوق کی ایک کارکن تھی جو طالبان سونچ کی نقاد بھی رہی ہیں۔
افغان صدر اشرف غنی نے حملے کی مذمت کی ہے۔ وہیں عبداللہ عبداللہ نے حملہ میں ملوث مجرمین کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ دوحہ میں طالبان کا سیاسی دفتر قائم ہے اور یہاں امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے کئی دور ہوئے ہیں۔