حکومت پاکستان اور تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) تنظیم کے درمیان طویل مذاکرات کے بعد معاہدہ طے پا گیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے مقرر کردہ مذاکراتی ٹیم نے اتوار کو اس بات کا اعلان کیا۔ یہ معاہدہ فرانسیسی سفیر کی بے دخلی اور ٹی ایل پی کے سربراہ کی رہائی کا مطالبہ کرنے والے چند دنوں کے پرتشدد مظاہروں کے بعد سامنے آیا ہے۔
اسلام آباد میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ معاہدے کی تفصیلات آئندہ ہفتے سامنے آجائیں گی جبکہ معاملات کی نگرانی کے لیے اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کی سربراہی وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور کریں گے۔
وزیر اعظم خان نے ہفتے کے روز بااثر علما کے ایک گروپ کو ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرات کرنے کا کام سونپا تھا۔ ٹی ایل پی کے ہزاروں ارکان نے 15 اکتوبر کو لاہور سے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ شروع کیا جب حکومت نے اعلان کیا کہ وہ فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ پورا نہیں کر سکتی۔
ڈان اخبار نے حکومت کی جانب سے مذاکرات کی قیادت کرنے والے مفتی منیب کے حوالے سے کہا، "حکومت پاکستان اور ٹی ایل پی کے درمیان باہمی اعتماد کے ماحول میں تفصیلی بات چیت ہوئی اور دونوں فریقوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔"
- پاکستان: ٹی ایل پی مظاہرین اور پولیس میں جھڑپ، چار پولیس اہلکار ہلاک
- لاہور: ٹی ایل پی کے مظاہرہ کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان دوبارہ جھڑپیں
- تحریکِ لبیک پاکستان کا احتجاجی مظاہرہ، عوام پریشان
تاہم انہوں نے معاہدے کی کوئی خاص تفصیلات نہیں بتائیں اور کہا کہ انہیں مناسب وقت پر شیئر کیا جائے گا۔ منیب نے کہا کہ یہ تصفیہ کسی ایک فرد کی جیت نہیں اور مذاکرات کسی بھی قسم کے دباؤ سے آزاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی نے بھی اس معاہدے کی حمایت کی ہے۔
دریں اثناء ٹی ایل پی کارکنوں کا وزیر آباد میں اتوار کو مسلسل تیسرے روز بھی دھرنا جاری رہا۔ احتجاج کے باعث اسلام آباد سے 220 کلومیٹر دور گوجرانوالہ میں انٹرنیٹ اور ٹرین سروس معطل کر دی گئی۔