گلوبل ٹائمز کے اداریہ میں بھارتی شہریوں کو انتباہ دیتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ 'اگر آپ کے فوجیوں کو غیرمسلح تصادم میں چینی فوجیوں سے شکست ہوئی ہے تو پھر کس طرح اسلحہ و بندوقوں کی لڑائی میں وہ جیت سکتے ہیں۔'
اداریہ میں کہا گیا کہ چین کی فوجی طاقت بھارت کے مقابلہ میں بہت زیادہ ترقی یافتہ اور مضبوط ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ جمعہ کو وزیراعظم نریندر مودی نے فوج کو چینی جارحیت کا مناسب جواب دینے کی مکمل آزادی دی ہے۔ نریندر مودی نے کل جماعتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'بھارتی سرحد میں کوئی داخل نہیں ہوا ہے۔'
گلوبل ٹائمز کے ایڈیٹر ان چیف ہوجن زیجن نے وزیراعظم نریندر مودی کے بیان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ 'اگر ایسا ہوتا ہے تو چین بھارت سرحد پر ملٹری فیلڈ میں اعتماد سازی کے لیے اٹھائے جارہے اقدامات اور معاہدوں کی خلاف ورزی ہوگی۔'
ہوجن زیجن نے بھارت پر طنز کرتے ہوئے لکھا ہے کہ 'بھارت کی جانب سے سرحدی تنازع کو ابھارنا، ایک انڈے کا چٹان سے ٹکراؤ کے مترادف ہوگا۔'
گلوبل ٹائمز کے مطابق نریندر مودی حکومت بیانات کے ذریعہ بھارتی شہریوں کو مطمئن کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ چین ۔ 'بھارت سرحدی تناؤ بڑھانا' کے عنوان سے شائع اداریہ میں کہا گیا کہ 'چین تنازع نہیں چاہتا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ بھارت سے خوف زدہ ہے اور بھارت جانتا ہے وہ چین سے جنگ نہیں کر سکتا جبکہ ایسا ہوا تو 1962 سے زیادہ رسوائی ہوگی۔'
گزشتہ روز چین کے ساتھ 3500 کلومیٹر طویل سرحد پر متعین مسلح افواج کو وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے چین کی جانب سے کسی بھی اقدام کا منہ توڑ جواب دینے کی مکمل آزادی دی ہے۔ راجناتھ سنگھ نے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت اور تین افواج کے سربراہان کے ساتھ صورتحال کا جائزہ لیا اور سرحد کے اطراف فضائی حدود، سمندری حدود میں چین کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھنے کی ہدایت دی تھی جس کے بعد چینی اخبار کی طرف سے بھارت کو انتباہ دیا گیا ہے۔