میڈیکل نیوز ویب سائٹ 'اسٹاٹ' نے بائیو ٹیکنالوجی کمپنی 'گلیڈ سائنسز' کے لیک ہونے والے ایک ویڈیو کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں اس بات کا دعوی کیا ہے کہ امریکی ریاست شکاگو کے ایک ہسپتال نے 'گلیڈ سائنسز' کے ساتھ کووڈ 19 کے مریضوں کے لیے دوا تیار کر لی ہے۔
اسٹاٹ کی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ کورونا کے خلاف جنگ کے لیے ریمڈیسور نامی اینٹی وائرل دوا پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے۔ اس دوا سے بخار اور سانس کی تکلیف والے مریضوں کو بہت تیزی کے ساتھ صحتیاب ہوتے ہوئے دیکھا جا رہا ہے۔ اور ایسے مریض ایک ہفتے سے بھی کم کی مدت میں ہسپتال سے صحتیاب ہو کر اپنے گھر لوٹ رہے ہیں۔
شکاگو کی میڈیسن یونیورسٹی نے کووڈ-19 کے 125 متاثرین کو گلیڈ کے دو مرحلوں اور 3 کلینیکل ٹرائلز کے لیے داخل کیا تھا۔ ان میں سے 113 کی حالت نازک تھی۔ روزانہ ان سبھی مریضوں کا ریمڈیسور کے ذریعہ علاج کیا گیا۔ 113 میں سے 2 کی موت ہو گئی۔
ویڈیو میں شکاگو یونیورسٹی میں متعدی بیماریوں کے ماہر ڈاکٹر کیتھلین مولن یہ کہ رہی ہیں کہ 'سب سے اچھی خبر یہ ہے کہ ہمارے بیشتر مریضوں کو پہلے ہی ڈسچارج کردیا گیا ہے، جو بہت اچھی بات ہے۔ محض دو مریض کی موت ہوئی ہے'۔
کیتھلین کا تبصرہ رواں ہفتے شکاگو یونیورسٹی کے دیگر فیکلٹی ممبران کے ساتھ ٹرائل نتائج کے بارے میں ویڈیو گفتگو کے دوران کیا گیا۔ گفتگو ریکارڈ کی گئی اور بعد ازاں یہ ویڈیو 'اسٹاٹ' کے ہاتھ لگ گئی۔
اسٹاٹ کے مطابق ریمڈیسور پہلی ایسی دوا ہے جس کے بارے میں دعوی کیا گیا ہے کہ وہ کووڈ 19 کے مریضوں پر اثر انداز ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
اگر یہ دوا محفوظ اور موثر رہی، تو کورونا وائرس کے خلاف یہ پہلا منظور شدہ علاج ہو سکتا ہے۔