بیرونی میڈیا کے مطابق ایک جانب طالبان بین الاقوامی افواج کے انخلا کے بارے میں امریکی حکام کے ساتھ اکتوبر سے مذکرات کررہے ہیں جبکہ افغان حکومت کو کٹھ پتلی حکومت قرار دیتے ہوئے اس سے بات چیت کرنے سے انکاری ہیں۔
وہیں دوسری جانب برلن کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان اور پاکستان مارکوس پوزیل نے افغان حکومت سے بات چیت کرنے کے لیے کابل کا دورہ کیا اور دوحہ میں طالبان عہدیداران سے اس ماہ 2مرتبہ ملاقات کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ''پر امن افغانستان کی جانب حالیہ مواقع کو کھونا نہیں چاہیے اگر افغانستان اور جرمنی کی دوستی اس کوشش میں مدد کرسکتے ہیں تو ہمیں کرنا چاہیے''۔
اس ضمن میں ایک جرمن عہدیدار نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ ''ہمارے خیال میں امریکہ طالبان مذاکرات میں اسی وقت تیزی آسکتی ہے جب عسکریت پسندوں کے رہنما افغان حکومت سے بات چیت کرنے کے لیے تیار ہوجائیں''۔