اقوام متحدہ کے مشترکہ اجلاس میں برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے سعودی کے 'ارامکو' فیکٹری پر ڈرون حملے سے متعلق ایران کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔
فرانس کے صدر امینول میخواں، برطانوی صدر بورس جانسن اور جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر ملاقات کی۔
اس دوران تینوں ممالک کے رہنماوں نے ایران سے متعلق حکمت عملی اختیار کرنے کے بارے میں بات چیت کی۔
ان رہنماوں کا کہنا ہے کہ ایران اس حملے کا ذمہ دار ہے۔ ان تینوں رہنماؤں نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ اس میں کوئی دیگر قابل تاویل وضاحت موجود نہیں ہے۔
غور طلب ہے کہ حال ہی رواں ماہ کی 14 تاریخ کو سعودی عرب کے بقیق اور خریص میں واقع دنیا کی سب سے بڑی خام تیل پروسیس کرنے والی فیکٹری 'سعودی ارامکو' پر ڈرون سے حملہ کیا گیا تھا۔
اس سلسلے میں امریکہ نے بھی ایران کو اس حملے کا ذمہ دار قرار دیا ہے، تاہم ایران نے اس حملے سے انکار کیا ہے۔
ایک طرف فرانس نے جرمنی اور برطانیہ کے ساتھ مل کر ایران کو ارامکو حملے کا ملزم قرار دیا ہے، دوسری جانب فرانسیسی صدر نے ایرانی صدر حس روحانی سے ملاقات کی ہے۔
ایسے میں ایرانی صدر سے فرنسیسی صدر کی ملاقات سے مزید کس طرح کے مسائل پیدا ہوں گے یہ دیکھنا دلچسپ ہو گا۔
واضح رہے کہ امریکہ کی جانب سے ایران پر اقتصادی پابندی عائد کیے جانے کے بعد سے ایران کی معیشت مشکلات سے دوچار ہے۔ اور فی الحال ارامکو پر حملے کا الزام ایران کے لیے مزید مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔
فی الحال ایران ان تمام مشکلات سے کس طرح نجات حاصل کرے گا اور داخلی امور کے ساتھ خارجی معاملات کو کس طرح بہتر بنائے گا، یہ ایران کے لیے کسی چیلنج سے کم نہیں ہے۔