قزاقستان کی قومی سلامتی کمیٹی Kazakhstan's National Security Committee کے سابق سربراہ کریم ماسیموف کو غداری کے الزام میں حراست میں لے لیا گیا ہے Former Kazakh anti terror chief arrested، قومی سلامتی کمیٹی نے ہفتے کے روز کریم ماسیموف کی گرفتاری کا اعلان کیا۔
ماسیموف کو اس ہفتے صدر قاسم جومارت توکایف نے قومی سلامتی کمیٹی کے سربراہ کے عہدے سے برطرف کر دیا تھا۔
صدر نے ان مظاہروں کے لیے غیر ملکی حمایت یافتہ دہشت گردوں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے بتایا کہ وسطی ایشیائی ملک میں پرتشدد مظاہروں کے بعد ان کے اور دیگر نامعلوم افراد کے خلاف بغاوت کے شبے میں جمعرات کو جانچ شروع کی گئی تھی جس میں ان کے ساتھ دیگر افراد کے نام بھی سامنے آئے۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ کمیٹی کے سابق چیئرمین ماسیموف اور دیگر کو اسی دن گرفتار کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: Kazakhstan Violent Protests: قزاقستان کی سیکیورٹی فورسز کو بغیر وارننگ گولی چلانے کا حکم
حکام نے بتایا کہ اس ہفتے کے شروع میں ہونے والے احتجاج کے دوران سکیورٹی اہلکاروں کی کارروائی میں 26 مظاہرین ہلاک اور 18 قانون نافذ کرنے والے اہلکار بھی مارے گئے۔
قازقستان کی سیکورٹی فورسز نے اس ہفتے ایندھن کی قیمتوں میں زبردست اضافے کے خلاف مظاہروں کے بعد ملک بھر میں تشدد کے تناظر میں انسداد دہشت گردی آپریشن شروع کیا ہے۔
وزارت داخلہ نے ہفتے کے روز کہا کہ 4,400 سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔جن میں سے کچھ غیر ملکی ہیں۔
1991 میں سوویت یونین سے قزاقستان کی آزادی کے بعد سے اس وسطی ایشیائی ملک میں یہ سب سے خوفناک مظاہرہ ہے۔ جو کہ گاڑیوں کے ایندھن کی قیمتوں میں تقریباً دوگنا اضافے کے خلاف شروع ہونے والا احتجاج پورے ملک میں پھیل گیا۔
یہ بھی پڑھیں: Kazakhstan Protests: روس کے نیم فوجی دستے قزاقستان پہنچے، مظاہروں میں اب تک درجنوں افراد ہلاک
کلیکٹیو سیکیورٹی ٹریٹی آرگنائزیشن، جو روس کی قیادت میں چھ سابق سوویت ممالک کا فوجی اتحاد ہے، نے توکایف کی درخواست پر 2500 امن دستے، جن میں زیادہ تر روسی افواج ہیں، کو قزاقستان میں امن و امان کے لیے طلب کر لیا ہے
توکایف نے جمعے کو کہا کہ اس نے سکیورٹی فورسز کو مظاہروں میں شامل انتہا پسند افراد پر بغیر وارننگ کے گولی چلانے کا حق دیا ہے۔