ETV Bharat / international

پاکستان میں آٹے کا شدید بحران، لاہور میں 70 روپے کلو - Flour

پاکستان میں آٹے کا بحران گزشتہ کئی ماہ سے جاری ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے صوبائی حکومتوں کو کھانے کی اشیاء کی قیمت، منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی روکنے میں سرگرم کردار ادا کرنے کے حکم کے بعد یہ بحران مزید گہرا ہوگیا ہے۔

پاکستان میں آٹے کا شدید بحران، لاہور میں 70 روپے کلو
پاکستان میں آٹے کا شدید بحران، لاہور میں 70 روپے کلو
author img

By

Published : Jan 19, 2020, 7:14 PM IST

پاکستان میں روزمرہ استعمال میں کام آنے والی کھانے پینے کی اشیاء کی آسمان چھوتی قیمتوں کے بارے میں سبھی کو معلوم ہے۔اور اب قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کے بعد آٹے کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے جس سے ملک بھر میں لوگوں کو انتہائی مشکلات کا سامنا ہے۔

آٹے کی قیمت میں اضافہ کے ساتھ ہی اس کی قلت کو دور کرنے کی بجائے حکومت اور دیگر فریق ایک دوسرے پر الزام تراشی کرکے اپنا اپنا دامن بچانے میں مصروف ہیں۔

پاکستان میں آٹے کا بحران گزشتہ کئی ماہ سے جاری ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے صوبائی حکومتوں کو کھانے کی اشیاء کی قیمت، منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی روکنے میں سرگرم کردار ادا کرنے کے حکم کے بعد یہ بحران مزید گہرا ہوگیا ہے۔

ادھر خیبرپختونخوا کے نانبائیوں نے پیر کو حکومت کے خلاف ہڑتال پر جانے کا اعلان کیا ہے۔ پنجاب کی کئی تنظیموں نے حکومت کو پانچ دن کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ انہیں پہلے کے دام پر آٹا دستیاب کرائے یا نان اور روٹی کی قیمتیں بڑھانے کی اجازت دے۔

روزنامہ ڈان کے مطابق آٹے کا بحران سبھی چاروں صوبوں اور دارالحکومت اسلام آباد میں یکساں ہے۔ آٹے کا بحران ہفتے کو اس وقت سیاست کے لپیٹے میں آ گیا جب پاکستان تحریک انصاف کی قیادت والی وفاقی اور پنجاب اور خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومتوں نے اس بحران کی ذمہ داری پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت والی سندھ حکومت پر ڈال دی۔ سندھ حکومت نے سینٹر پر گندم بحران کی ذمہ داری عائد کرتے ہوئے آٹے کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا۔

نیشنل فوڈ سیکورٹی سکریٹری ہاشم پوپل زئی کا کہنا ہے کہ آٹے کی فراہمی کے لئے حال میں ہونے والی ٹرانسپورٹروں کی ہڑتال بنیادی وجہ ہے جس سے ملوں کو وقت پر گندم کی سپلائی نہیں ہوسکی۔ انہوں نے آٹے کی قلت کو عارضی قرار دیتے ہوئے کہا یہ بحران کچھ دن میں دور ہو جائے گا اور سندھ میں 20 مارچ اور پنجاب میں 15 اپریل تک گندم کی نئی فصل آجانے سے حالات میں مزید بہتر ی آئے گی۔

پوپلزئی نے سندھ حکومت پر الزام لگایا کہ اسے ایک کروڑ 40 لاکھ ٹن گندم خریدنے کے لئے کہا گیا تھا مگر صوبائی حکومت نے اس پر توجہ نہیں دی۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں گندم کی مجموعی ماہانہ کھپت 22 لاکھ ٹن ہے اور حکومت کے پاس دکانوں میں پہلے ہی 42 ملین ٹن گندم کا اسٹاک ہے۔

پی ٹی آئی کے سابق جنرل سکریٹری جہانگیر ترين نے پاکستان میں جاری آٹے کے بحران پر کہا آٹے کے دام جلد ہی نیچے آئیں گے کیونکہ وفاقی حکومت نے گندم کی ڈیوٹی فری درآمدات کی اجازت کا فیصلہ کیا ہے

جہانگیر ترين وزیر اعظم عمران خان کی قائم اس پی ٹی آئی ٹیم کے رکن ہیں جس کا قیام اتحادیوں پارٹیوں کو معلومات دینے کے لئے کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دو ماہ قبل جب بحران پیدا ہی ہوا تھا تب وفاقی حکومت نے پاکستان زراعت اسٹوریج اور سروسز كارپوریشن کو چار لاکھ ٹن گندم مہیا کرایا تھا۔ انہوں نے دعوی کیا کہ كاپوریشن کے پاس اب بھی تین لاکھ ٹن گیہوں ہے اور حکومت ہر روز دس ہزار ٹن گندم کراچی اور حیدرآباد کو نیشنل لاجسٹك سیل کے ذریعہ بھیجے گی۔

متحدہ نانبائی ویلفیئر ایسوسی ایشن کے ایک عہدیدار شفق قریشی نے کہا کہ مسٹر ترين اور حکومت کے دیگر نمائندوں کے علاوہ راولپنڈی کی مقامی انتظامیہ کے ساتھ کئی دور کی بات چیت کی گئی مگر کوئی حل نہیں نکلا۔

راولپنڈی کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر انور ظہیر جپا نے کہا ہے کہ حکومت قیمتوں میں کسی قسم کے اضافہ کی اجازت نہیں دے گی۔ انہوں نے کہا نانبائیوں نے گندم آٹا کے بحران کی شکایت کی ہے اور ہم نے ان ملوں سے براہ راست گندم مہیا کرانے کی پیشکش کی ہے لیکن ان کی طرف سے ان کو تندور مالک ارکان کی فہرست مہیا نہیں کرائی گئی ہے

مسٹر جپا نے دعویٰ کیا کہ راولپنڈی میں کوئی بحران نہیں ہے۔ گزشتہ ماہ 22 ہزار گندم آٹا بیگوں کو مین مارکیٹوں کے مختص مراکز پر سرکاری قیمت پر سپلائی کے لئے بھیجا گیا تھا۔ بیس کلو وزن کے آٹا کے تھیلے کی سرکاری قیمت پر ہی اس کی سپلائی ہوئی تھی، حالانکہ اس میں سے صرف چار ہزار تھیلے ہی فروخت ہوپائے۔

گندم کی قیمتوں میں اچھال پر نیشنل اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما اور پاکستان مسلم لیگ نواز کے صدر شہباز شریف نے لندن سے ایک بیان جاری کر کے کہا کہ حکومت بحران سے نمٹنے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے آٹا بحران کے لئے ذمہ دار لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان حکومت کے دور میں پاکستان گندم برآمد ات کی بجائے اس کا درآمداتی بن گیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ وفاقی حکومت نے 40 ہزار ٹن گندم افغانستان بھیج دیا اور گندم کا بحران پیدا کرنے کے لئے یہ برآمدات جان بوجھ کر کی گئی۔

بحران کے سبب لاہور میں لوگ 70 روپے فی کلو آٹا خریدنے پر مجبور ہیں۔

پاکستان میں روزمرہ استعمال میں کام آنے والی کھانے پینے کی اشیاء کی آسمان چھوتی قیمتوں کے بارے میں سبھی کو معلوم ہے۔اور اب قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کے بعد آٹے کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے جس سے ملک بھر میں لوگوں کو انتہائی مشکلات کا سامنا ہے۔

آٹے کی قیمت میں اضافہ کے ساتھ ہی اس کی قلت کو دور کرنے کی بجائے حکومت اور دیگر فریق ایک دوسرے پر الزام تراشی کرکے اپنا اپنا دامن بچانے میں مصروف ہیں۔

پاکستان میں آٹے کا بحران گزشتہ کئی ماہ سے جاری ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے صوبائی حکومتوں کو کھانے کی اشیاء کی قیمت، منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی روکنے میں سرگرم کردار ادا کرنے کے حکم کے بعد یہ بحران مزید گہرا ہوگیا ہے۔

ادھر خیبرپختونخوا کے نانبائیوں نے پیر کو حکومت کے خلاف ہڑتال پر جانے کا اعلان کیا ہے۔ پنجاب کی کئی تنظیموں نے حکومت کو پانچ دن کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ انہیں پہلے کے دام پر آٹا دستیاب کرائے یا نان اور روٹی کی قیمتیں بڑھانے کی اجازت دے۔

روزنامہ ڈان کے مطابق آٹے کا بحران سبھی چاروں صوبوں اور دارالحکومت اسلام آباد میں یکساں ہے۔ آٹے کا بحران ہفتے کو اس وقت سیاست کے لپیٹے میں آ گیا جب پاکستان تحریک انصاف کی قیادت والی وفاقی اور پنجاب اور خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومتوں نے اس بحران کی ذمہ داری پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت والی سندھ حکومت پر ڈال دی۔ سندھ حکومت نے سینٹر پر گندم بحران کی ذمہ داری عائد کرتے ہوئے آٹے کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا۔

نیشنل فوڈ سیکورٹی سکریٹری ہاشم پوپل زئی کا کہنا ہے کہ آٹے کی فراہمی کے لئے حال میں ہونے والی ٹرانسپورٹروں کی ہڑتال بنیادی وجہ ہے جس سے ملوں کو وقت پر گندم کی سپلائی نہیں ہوسکی۔ انہوں نے آٹے کی قلت کو عارضی قرار دیتے ہوئے کہا یہ بحران کچھ دن میں دور ہو جائے گا اور سندھ میں 20 مارچ اور پنجاب میں 15 اپریل تک گندم کی نئی فصل آجانے سے حالات میں مزید بہتر ی آئے گی۔

پوپلزئی نے سندھ حکومت پر الزام لگایا کہ اسے ایک کروڑ 40 لاکھ ٹن گندم خریدنے کے لئے کہا گیا تھا مگر صوبائی حکومت نے اس پر توجہ نہیں دی۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں گندم کی مجموعی ماہانہ کھپت 22 لاکھ ٹن ہے اور حکومت کے پاس دکانوں میں پہلے ہی 42 ملین ٹن گندم کا اسٹاک ہے۔

پی ٹی آئی کے سابق جنرل سکریٹری جہانگیر ترين نے پاکستان میں جاری آٹے کے بحران پر کہا آٹے کے دام جلد ہی نیچے آئیں گے کیونکہ وفاقی حکومت نے گندم کی ڈیوٹی فری درآمدات کی اجازت کا فیصلہ کیا ہے

جہانگیر ترين وزیر اعظم عمران خان کی قائم اس پی ٹی آئی ٹیم کے رکن ہیں جس کا قیام اتحادیوں پارٹیوں کو معلومات دینے کے لئے کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دو ماہ قبل جب بحران پیدا ہی ہوا تھا تب وفاقی حکومت نے پاکستان زراعت اسٹوریج اور سروسز كارپوریشن کو چار لاکھ ٹن گندم مہیا کرایا تھا۔ انہوں نے دعوی کیا کہ كاپوریشن کے پاس اب بھی تین لاکھ ٹن گیہوں ہے اور حکومت ہر روز دس ہزار ٹن گندم کراچی اور حیدرآباد کو نیشنل لاجسٹك سیل کے ذریعہ بھیجے گی۔

متحدہ نانبائی ویلفیئر ایسوسی ایشن کے ایک عہدیدار شفق قریشی نے کہا کہ مسٹر ترين اور حکومت کے دیگر نمائندوں کے علاوہ راولپنڈی کی مقامی انتظامیہ کے ساتھ کئی دور کی بات چیت کی گئی مگر کوئی حل نہیں نکلا۔

راولپنڈی کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر انور ظہیر جپا نے کہا ہے کہ حکومت قیمتوں میں کسی قسم کے اضافہ کی اجازت نہیں دے گی۔ انہوں نے کہا نانبائیوں نے گندم آٹا کے بحران کی شکایت کی ہے اور ہم نے ان ملوں سے براہ راست گندم مہیا کرانے کی پیشکش کی ہے لیکن ان کی طرف سے ان کو تندور مالک ارکان کی فہرست مہیا نہیں کرائی گئی ہے

مسٹر جپا نے دعویٰ کیا کہ راولپنڈی میں کوئی بحران نہیں ہے۔ گزشتہ ماہ 22 ہزار گندم آٹا بیگوں کو مین مارکیٹوں کے مختص مراکز پر سرکاری قیمت پر سپلائی کے لئے بھیجا گیا تھا۔ بیس کلو وزن کے آٹا کے تھیلے کی سرکاری قیمت پر ہی اس کی سپلائی ہوئی تھی، حالانکہ اس میں سے صرف چار ہزار تھیلے ہی فروخت ہوپائے۔

گندم کی قیمتوں میں اچھال پر نیشنل اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما اور پاکستان مسلم لیگ نواز کے صدر شہباز شریف نے لندن سے ایک بیان جاری کر کے کہا کہ حکومت بحران سے نمٹنے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے آٹا بحران کے لئے ذمہ دار لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان حکومت کے دور میں پاکستان گندم برآمد ات کی بجائے اس کا درآمداتی بن گیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ وفاقی حکومت نے 40 ہزار ٹن گندم افغانستان بھیج دیا اور گندم کا بحران پیدا کرنے کے لئے یہ برآمدات جان بوجھ کر کی گئی۔

بحران کے سبب لاہور میں لوگ 70 روپے فی کلو آٹا خریدنے پر مجبور ہیں۔

Intro:Body:



InternationalPosted at: Jan 19 2020 2:45PM

پاکستان میں آٹے کا شدید بحران، لاہور میں فروخت ہو رہاہے 70 روپے کلو!

پاکستان میں آٹے کا شدید بحران، لاہور میں فروخت ہو رہاہے 70 روپے کلو!



اسلام آباد، 19 جنوری (یواین آئی) پاکستان میں روزمرہ استعمال میں کام آنے والی کھانے پینے کی اشیاء کی آسمان چھوتی قیمتوں کے بارے میں سبھی کو معلوم ہے۔اور اب قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کے بعد آٹے کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے جس سے ملک بھر میں لوگوں کو بڑی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑرہاہے آٹے کی قیمت میں اضافہ کے ساتھ ہی اس کی قلت کو دور کرنے کی بجائے حکومت اور دیگر فریق ایک دوسرے پر الزام تراشی کرکے اپنا اپنا دامن بچانے میں مصروف ہیں۔



پاکستان میں آٹے کا بحران گزشتہ کہیں ماہ سے جاری ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے صوبائی حکومتوں کو کھانے کی اشیاء کی قیمت، منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی روکنے میں سرگرم کردار ادا کرنے کے حکم کے بعد یہ بحران مزید گہرا ہوگیا ہے۔



ادھر خیبرپختونخوا کے نانبائیوں نے پیر کو حکومت کے خلاف ہڑتال پر جانے کا اعلان کیا ہے۔ پنجاب کی کئی تنظیموں نے حکومت کو پانچ دن کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ انہیں پہلے کے دام پر آٹا دستیاب کرائے یا نان اور روٹی کی قیمتیں بڑھانے کی اجازت دے۔

روزنامہ ’ڈان‘ کے مطابق آٹے کا بحران سبھی چاروں صوبوں اور دارالحکومت اسلام آباد میں یکساں ہے۔ آٹے کا بحران ہفتہ کو اس وقت سیاست کے لپیٹے میں آ گیا جب پاکستان تحریک انصاف کی قیادت والی وفاقی اور پنجاب اور خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومتوں نے اس بحران کی ذمہ داری پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی قیادت والی سندھ حکومت پرڈال دی۔ سندھ حکومت نے سینٹر پر گندم بحران کی ذمہ داری عائد کرتے ہوئے آٹے کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا۔

نیشنل فوڈ سیکورٹی (ااین ایف ایس ) سکریٹری ہاشم پوپل زئی کا کہنا ہے کہ آٹے کی فراہمی کے لئے حال میں ہونے والی ٹرانسپورٹروں کی ہڑتال بنیادی وجہ ہے جس کی وجہ سے ملوں کو وقت پر گندم کی سپلائی نہیں ہوسکی۔ انہوں نے آٹے کی قلت کو ’عارضی‘قرار دیتے ہوئے کہا یہ بحران کچھ دن میں دور ہو جائے گا اور سندھ میں 20 مارچ اور پنجاب میں 15 اپریل تک گندم کی نئی فصل کی آجانے سے حالات میں مزید بہتر ی آئے گی۔

مسٹر پوپلزئی نے سندھ حکومت پر الزام لگایا کہ اسے ایک کروڑ 40 لاکھ ٹن گندم خریدنے کے لئے کہا گیا تھا مگر صوبائی حکومت نے اس پر توجہ نہیں دی۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں گندم کی مجموعی ماہانہ کھپت 22 لاکھ ٹن ہے اور حکومت کے پاس دکانوں میں پہلے ہی 42 ملین ٹن گندم کا اسٹاک ہے۔

پی ٹی آئی کے سابق جنرل سکریٹری جہانگیر ترين نے پاکستان میں جاری آٹے کے بحران پر کہا’’آٹے کے دام جلد ہی نیچے آئیں گے کیونکہ وفاقی حکومت نے گندم کی ڈیوٹی فری درآمدات کی اجازت کا فیصلہ کیا ہے‘‘۔

مسٹر ترين وزیر اعظم عمران خان کی قائم اس پی ٹی آئی ٹیم کے رکن ہیں جس کا قیام اتحادیوں پارٹیوں کو معلومات دینے کے لئے کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو ماہ قبل جب بحران پیدا ہی ہوا تھا تب وفاقی حکومت نے پاکستان زراعت اسٹوریج اور سروسز كارپوریشن کو چار لاکھ ٹن گندم مہیا کرایا تھا۔ انہوں نے دعوی کیا کہ كاپوریشن کے پاس اب بھی تین لاکھ ٹن گیہوں ہے اور حکومت ہر روز دس ہزار ٹن گندم کراچی اور حیدرآباد کو نیشنل لاجسٹك سیل ( این ایل سی ) کے ذریعہ بھیجے گی۔

’متحدہ نانبائی ویلفیئر ایسوسی ایشن‘ کے ایک عہدیدار شفق قریشی نے کہا کہ مسٹر ترين اور حکومت کے دیگر نمائندوں کے علاوہ راولپنڈی کی مقامی انتظامیہ کے ساتھ کئی دور کی بات چیت کی گئی مگر کوئی حل نہیں نکلا۔

راولپنڈی کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر انور ظہیر جپا نے کہا ہے کہ حکومت قیمتوں میں کسی قسم کے اضافہ کی اجازت نہیں دے گی۔ انہوں نے کہا’’نانبائیوں نے گندم آٹا کے بحران کی شکایت کی ہے اور ہم نے ان ملوں سے براہ راست گندم مہیا کرانے کی پیشکش کی ہے لیکن ان کی طرف سے ان کو تندور مالک ارکان کی فہرست مہیا نہیں کرائی گئی ہے‘‘۔

مسٹر جپا نے دعویٰ کیا کہ راولپنڈی میں کوئی بحران نہیں ہے۔ گزشتہ ماہ 22 ہزار گندم آٹا بیگوں کو مین مارکیٹوں کے مختص مراکز پر سرکاری قیمت پر سپلائی کے لئے بھیجا گیا تھا۔ بیس کلو وزن کے آٹا کے تھیلے کی سرکاری قیمت پر ہی اس کی سپلائی ہوئی تھی،حالانکہ اس میں سے صرف چار ہزار تھیلے ہی فروخت ہوپائے۔

گندم کی قیمتوں میں اچھال پر نیشنل اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما اور پاکستان مسلم لیگ نواز کے صدر شہباز شریف نے لندن سے ایک بیان جاری کر کے کہا کہ حکومت بحران سے نمٹنے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے آٹا بحران کے لئے ذمہ دار لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان حکومت کے دور میں پاکستان گندم برآمد ات کی بجائے اس کا درآمداتی بن گیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ وفاقی حکومت نے 40 ہزار ٹن گندم افغانستان بھیج دیا اور گندم کا بحران پیدا کرنے کے لئے یہ برآمدات جان بوجھ کر کی گئی۔

بحران کے سبب لاہور میں لوگ 70 روپے فی کلو آٹا خریدنے پر مجبور ہیں۔


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.