ETV Bharat / international

ڈالر کی منتقلی کے سلسلے میں چین پر پابندی کے امکانات

چینی ذرائع کے مطابق امریکی حکومت سوئفٹ نظام کے تحت چینی صنعتی اداروں اور کاروباروی افراد پر تجارتی پابندی لگا سکتی ہے۔

author img

By

Published : Jul 24, 2020, 9:38 AM IST

fear grips beijing over possibility of washington cutting off china's access to us dollar system
ڈالر کے نظام

امریکہ نے ڈالر کی ادائیگی کے نظام سوئفٹ تک چین کی رسائی کو کم کرنے یا مکمل طور پر منقطع کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔ جس کے بعد بیجنگ میں واشنگٹن کے ساتھ معاشی اور تجارتی تعلقات کے سلسلے میں بے چینی کا احساس پیدا ہوگیا ہے۔

بتادیں کہ سوسائٹی فار ورلڈ وائیڈ انٹر بینک فائنانشل ٹیلی کمیونیکیشن (سوئفٹ) ایک ایسا نیٹ ورک ہے؛ جو دنیا بھر کے بینکوں کے ذریعہ مالی لین دین کے بارے میں معلومات بھیجنے اور وصول کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔

fear grips beijing over possibility of washington cutting off china's access to us dollar system
ڈالر کے نظام

سوئفٹ مالیاتی ادائیگی کا ایسا نیٹ ورک ہے۔ جو افراد اور کاروباری اداروں کو الیکٹرانک ادائیگی کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ سوئفٹ اپنے ہر رکن ادارے کو ایک انفرادی شناختی کوڈ (پی آئی ڈی) تفویض کرکے کام کرتا ہے۔ جس میں نہ صرف بینک کا نام بلکہ ملک، شہر اور بینک شاخ کی تفصیلات ہوتی ہیں۔

یہ نظام انفراسٹرکچر کے معاملات میں سے ایک ہے جو بین الاقوامی تجارت اور سرمایہ کاری میں امریکی ڈالر کے کردار کو واضح کرتا ہے۔

عالمی سطح پر وائٹ ہاؤس امریکی بینکوں کو بعض افراد، اداروں اور ممالک کے ساتھ معاملات پر کارروائی روکنے کا حکم دے سکتا ہے۔ جس میں خاص طور پر چین شامل ہے۔ اس طرح انھیں امریکی ڈالر کی ادائیگی کے نظام تک رسائی سے روکا جا سکتا ہے۔

چینی ذرائع کے مطابق امریکی حکومت نے اس نظام کے تحت چینی صنعتی اداروں اور کاروباروی افراد پر پابندی لگا سکتا ہے۔

اگرچہ چین کی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) سنکیانگ اور ہانگ کانگ سے متعلق سخت رویہ اپنائی ہوئی ہے، لیکن عالمی سطح پر کاروباری معاملات میں سوئفٹ کے سلسلے میں چین پر پابندی اور بھی تشویشناک محسوس کی جارہی ہے۔

کچھ سیاسی مفکرین جو سی سی پی کے حامی ہیں، کا خیال ہے کہ امریکہ چین کے حوالے سے سخت فیصلے نہیں کرے گا کیونکہ چین کے ایران اور شمالی کوریا کے ساتھ بہتر تعلقات ہیں، وہ ان ممالک کے ساتھ اپنے روابط خراب نہیں کرنا چاہتا ہے۔

اس اقدام سے امریکہ اور عالمی معیشت کو خطرہ لاحق ہوگا۔

تاہم چین کے لئے خطرہ حقیقی ہے کیونکہ اگر تعلقات بدستور خراب ہوتے رہے تو امریکہ اور پابندیاں بڑھا سکتا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ اس طرح کے اقدام کا اس وقت آغاز ہوا، جب امریکہ نے چین کی مسلم اقلیت پر مبنی ایغور نسل کی آبادی والے سنکیانگ میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے سلسلے میں چینی حکام اور اداروں پر پابندیوں کا اعلان کیا۔ اس کے بعد چین نے ہانگ کانگ کی خودمختاری کو بھی ختم کیا اور 'ایک ملک ۔ دو نظام' کو نافذ کردیا۔

امریکہ نے ڈالر کی ادائیگی کے نظام سوئفٹ تک چین کی رسائی کو کم کرنے یا مکمل طور پر منقطع کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔ جس کے بعد بیجنگ میں واشنگٹن کے ساتھ معاشی اور تجارتی تعلقات کے سلسلے میں بے چینی کا احساس پیدا ہوگیا ہے۔

بتادیں کہ سوسائٹی فار ورلڈ وائیڈ انٹر بینک فائنانشل ٹیلی کمیونیکیشن (سوئفٹ) ایک ایسا نیٹ ورک ہے؛ جو دنیا بھر کے بینکوں کے ذریعہ مالی لین دین کے بارے میں معلومات بھیجنے اور وصول کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔

fear grips beijing over possibility of washington cutting off china's access to us dollar system
ڈالر کے نظام

سوئفٹ مالیاتی ادائیگی کا ایسا نیٹ ورک ہے۔ جو افراد اور کاروباری اداروں کو الیکٹرانک ادائیگی کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ سوئفٹ اپنے ہر رکن ادارے کو ایک انفرادی شناختی کوڈ (پی آئی ڈی) تفویض کرکے کام کرتا ہے۔ جس میں نہ صرف بینک کا نام بلکہ ملک، شہر اور بینک شاخ کی تفصیلات ہوتی ہیں۔

یہ نظام انفراسٹرکچر کے معاملات میں سے ایک ہے جو بین الاقوامی تجارت اور سرمایہ کاری میں امریکی ڈالر کے کردار کو واضح کرتا ہے۔

عالمی سطح پر وائٹ ہاؤس امریکی بینکوں کو بعض افراد، اداروں اور ممالک کے ساتھ معاملات پر کارروائی روکنے کا حکم دے سکتا ہے۔ جس میں خاص طور پر چین شامل ہے۔ اس طرح انھیں امریکی ڈالر کی ادائیگی کے نظام تک رسائی سے روکا جا سکتا ہے۔

چینی ذرائع کے مطابق امریکی حکومت نے اس نظام کے تحت چینی صنعتی اداروں اور کاروباروی افراد پر پابندی لگا سکتا ہے۔

اگرچہ چین کی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) سنکیانگ اور ہانگ کانگ سے متعلق سخت رویہ اپنائی ہوئی ہے، لیکن عالمی سطح پر کاروباری معاملات میں سوئفٹ کے سلسلے میں چین پر پابندی اور بھی تشویشناک محسوس کی جارہی ہے۔

کچھ سیاسی مفکرین جو سی سی پی کے حامی ہیں، کا خیال ہے کہ امریکہ چین کے حوالے سے سخت فیصلے نہیں کرے گا کیونکہ چین کے ایران اور شمالی کوریا کے ساتھ بہتر تعلقات ہیں، وہ ان ممالک کے ساتھ اپنے روابط خراب نہیں کرنا چاہتا ہے۔

اس اقدام سے امریکہ اور عالمی معیشت کو خطرہ لاحق ہوگا۔

تاہم چین کے لئے خطرہ حقیقی ہے کیونکہ اگر تعلقات بدستور خراب ہوتے رہے تو امریکہ اور پابندیاں بڑھا سکتا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ اس طرح کے اقدام کا اس وقت آغاز ہوا، جب امریکہ نے چین کی مسلم اقلیت پر مبنی ایغور نسل کی آبادی والے سنکیانگ میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے سلسلے میں چینی حکام اور اداروں پر پابندیوں کا اعلان کیا۔ اس کے بعد چین نے ہانگ کانگ کی خودمختاری کو بھی ختم کیا اور 'ایک ملک ۔ دو نظام' کو نافذ کردیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.