فلسطین کے سینئر امن مذاکرات کار اور تین دہائیوں سے زائد تک فلسطینیوں کے ممتاز بین الاقوامی ترجمان رہے صائب عریقات کا منگل کو 65 برس کی عمر میں انتقال ہو گیا۔ ان پارٹی 'الفتح نے اس بات کی جانکاری دی۔
صائب عریقات کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد گذشتہ کئی ہفتوں سے اسرائیل کے زیر انتظام یروشلم کے ایک ہسپتال میں زیر علاج تھے۔
سنہ 1991 میں اسرائیل اور فلسطین کے مابین امن مذاکرات کی کوشش کے طور پر منعقد کی گئی 'میڈرڈ کانفرنس' میں عریقات شامل تھے۔
امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے والے عریقات نے انتھک کئی دہائیوں پرانے تنازعہ کے حل کے لئے دو طرفہ حل کی بات چیت کی اور فلسطینی قیادت کا دفاع کیا۔
اس دوران عریقات نے صلح سے متعلق کسی فائنل معاہدے تک نہ پہنچنے کی وجہ سخت گیر رہنما بینجمن نیتن یاھو کو بتایا۔ برسوں تک وہ میڈیا میں فلسطین کی نمائندگی کرتے رہے۔
فلسطینی رہنماؤں، یاسر عرفات اور محمود عباس کے وفادار معاون کی حیثیت سے عریقات اپنی موت تک اس حکمت عملی سے وابستہ رہے۔
صائب عریقات کے پسماندگان میں ان کی اہلیہ، دو بیٹے، جڑواں بیٹیاں اور آٹھ پوتے پوتیاں شامل ہیں۔ ان کے انتقال پر فلسطینی صدر محمود عباس نے تعزیت پیش کی ہے۔