پاکستان کے کراچی شہر شاپنگ مال کو کھولا گیا ہے، جہاں داخل ہونے سے قبل خریدار جراثیم کش دروازے سے گزرتے ہیں اور ان کا درجہ حرارت جانچ کرنے کے بعد انہیں داخل ہونے کی اجازت دی جاتی ہے۔
عید الفطر سے چند روز قبل کورونا وائرس کی پرواہ کیے بغیر لوگ بڑی تعداد میں خریداری کے لیے اپنے گھروں سے باہر نکل رہے ہیں۔
مال میں لوگ نئے کپڑے، جوتے، کاسمیٹکس اور زیورات کی خریداری میں مصروف ہیں۔
مال میں بڑی تعداد میں لوگوں کی بھیڑ اور حفاظتی احکامات کی خلاف ورزی کے سبب بعض لوگ فکر مندی کا اظہار بھی کرتے ہیں۔
پاکستان میں ڈاکٹروں کی جانب سے انفکشن اور اموات میں اچانک ہونے والے اضافے کی انتباہ کے باوجود حکام نے گذشتہ ہفتے چھ ہفتوں کے طویل لاک ڈاؤن کے بعد لاک ڈاون میں نرمی کا فیصلہ کیا، تاکہ معاشی سرگرمیوں کو جاری رکھا جا سکے۔
پاکستان کی کمزور معیشت کو مزید کمزور ہونے سے بچانا حکومت کے لیے بڑا چیلنج ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ وبائی مرض سے پاکستان جیسے ممالک کو شدید خطرہ لاحق ہے۔
دنیا بھر میں کورونا وائرس نے انسانی صحت کے ساتھ تمام تجارتی سرگرمیوں کو بھی سخت متاثر کیا ہے۔
کراچی میں خواتین کے بیوٹی سیلون میں خواتین کو اس بات کی کوئی پروا نہیں ہے کہ سوشل ڈسٹنگ کے بغیر وہ کورونا سے متاثر ہو سکتی ہیں۔
عید قریب آتے ہی نوجوان لڑکیاں اور خواتین مہندی کی دوکانوں میں بڑی تعداد میں نظر آتی ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان میں زیادہ تر لوگ معاشرتی فاصلاتی رہنما اصولوں پر عمل پیرا نہیں ہیں۔
فی الحال کورونا کا خطرہ مستقل بنا ہوا ہے، لیکن خواتین اس سے صرف نظر اپنی توجہ اپنے مقصد پر مرکوز کرتی ہیں۔