ملیشیا پولیس کے محکمہ مواصلات کے چیف اور سینیئر اسسٹنٹ کمانڈر داتوک اسماوتی احمد نے کہا کہ 'تمام پولیس دستوں کو احکامات جاری کیے گئے ہیں کہ ایسی تمام تقاریر پر پابندی لگائی جائے جس کی وجہ سے قومی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو۔'
انہوں نے کہا کہ 'اس قسم کا فیصلہ قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے کیا گیا ہے اور اس کا مقصد فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رکھنا ہے۔'
دوسری جانب ڈاکٹر ذاکر نائک نے اس سلسلے میں لوگوں سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ 'میں نے اگرچہ اپنی طرف سے یہ واضح کردیا ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ مجھے ان لوگوں سے معافی مانگنی چاہیے جنہیں اس غلط فہمی کی وجہ سے تکلیف پہنچی ہے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'میں نہیں چاہتا کہ میری وجہ سے کوئی پریشان ہو۔'
اس سے قبل ملیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد نے 16 اگست کو کہا تھا کہ اگر تحقیقات میں یہ بات واضح ہوگئی کہ نائک ملک کا ماحول خراب کررہے ہیں تو ان کی مستقل شہریت ختم کردی جائے گی۔
واضح رہے کہ سنہ 2015 میں ذاکر نائک کو ملیشیا نے مستقل شہریت دی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹر ذاکر نائک پر بھارت میں حوالہ کاروبار کرنے کا الزام ہے اور وہ اس معاملے میں مطلوب ہیں۔ اس معاملے میں نائک کی حوالگی کے لیے بھارت کی درخواست کے باوجود ملیشیا کی انتظامیہ نے انہیں گذشتہ برس بھارت کے حوالے کرنے سے انکار کردیا تھا۔