وزیر اعظم نریندر مودی کے دو روزہ بنگلہ دیش دورہ کے دوران ملک کے دارالحکومت ڈھاکہ میں واقع بیت المکرم مسجد میں ہوئی جھڑم کے معاملے میں بنگلہ دیش کی پولیس نے 500 سے 600 نامعلوم افراد کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔
مذہبی تنظیم حفاظت اسلام نے وزیر اعظم نریندر مودی کے بنگہ دیش دورے کی مخالفت میں قومی سطح پر بند کا اعلان کیا تھا، حفاظت اسلام کوئی سیاسی تنظیم نہیں ہے لیکن ملک کے بڑے علاقے پر اس کا بہت گہرا اثر ہے۔
حفاظت اسلام اور جماعت اسلامی نے اتوار کے روز بھی بند کا اعلان کیا تھا جس میں ملک کے مختلف حصوں میں تشدد برپا ہوا حالانکہ اب حالات معمول پر لوٹ چکے ہیں۔ جماعت اسلامی پر بنگلہ دیش میں پہلے سے پابندی عائد ہے۔
پالٹن پولیس اسٹیشن انچارج ابو بکر صدیقی نے بتایا کہ 26 مارچ کو مسجد تشدد معاملے میں 500 سے 600 نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر لیا گیا ہے۔
حفاظت اسلام کے کارکنان کے ذریعہ احتجاج کرنے کے دوران ہوئی جھڑپ میں پچاس سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں، اس دوران کارکنان نے موٹر سائیکل کو نذر آتش کیا اور پولیس کی کاروائی میں پانچ سے زائد افراد ہلاک ہو گئے۔
جمعہ کی صبح بند کے دوران حفاظت اسلام کے کارکنان نے برھمن باریا اسٹیشن کو نذر آتش کر دیا تھا، جس سے مختلف راستوں پر ٹرین خدمات متاثر ہوئی تھی۔
اتوار کی ہڑتال کے دوران ڈھاکہ، سلہٹ، راجشاہی، چٹاگانگ اور برھمن باریا سمیت ملک کے مختلف حصوں سے جھڑپوں، توڑ پھوڑ اور روڈ ناکہ بندی کی اطلاع ملی ہے۔
اتوار کی دوپہر سے چٹاگانگ اور ملک کے دیگر حصوں کے مابین روڈ مواصلات معطل رہی۔
اتوار کی صبح برھمن باریا میں چٹاگانگ جانے والی انٹرسٹی سونار بنگلہ ایکسپریس ٹرین پر ہجوم نے پتھر بازی کی جس سے کم از کم 200 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
پرتشدد مظاہرین نے آشو گنج اور برھمن باریا کے مابین 50 سالہ قدیم ریل پل کو بھی نذر آتش کیا۔
ایک گروپ نے ہاتھازاری پولیس اسٹیشن میں توڑ پھوڑ کی اور چیر میں واقع ہاتھازاری لینڈ آفس کو نذرآتش کر دیا اور مقامی لوگوں کو بھی نشانہ بنایا۔