ETV Bharat / international

کابل میں سول سوسائٹی اور خواتین سماجی کارکنان کا مظاہرہ - خواتین سماجی کارکنان کا مظاہرہ

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں سول سوسائٹی اور خواتین سماجی کارکنان نے مظاہرہ کیا ہے۔ خواتین کا یہ مظاہرہ وزارت خواتین امور کی عمارت کے باہر کیا گیا۔ احتجاج کررہی خواتین نے طالبان سے تعلیم اور کام کرنے کا حق دینے کا مطالبہ کیا۔

کابل میں سول سوسائٹی اور خواتین سماجی کارکنان کا مظاہرہ
کابل میں سول سوسائٹی اور خواتین سماجی کارکنان کا مظاہرہ
author img

By

Published : Sep 20, 2021, 3:01 PM IST

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک درجن سے زائد سول سوسائٹی اور خواتین سماجی کارکنان نے اتوار کو کابل میں احتجاجی مظاہرہ کیا، جنہوں نے عوامی زندگی میں خواتین کی شرکت کے مطالبے کے پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے۔ خواتین کا یہ مظاہرہ وزارت خواتین امور کی عمارت کے باہر کیا گیا۔ اس موقع پر احتجاج کررہی خواتین نے تعلیم اور کام کرنے کا حق دینے کا مطالبہ کیا۔

کابل میں سول سوسائٹی اور خواتین سماجی کارکنان کا مظاہرہ

احتجاج میں شامل بصیرہ نے کہا کہ "اسلام میں خواتین کو زیادہ حقوق دیئے گئے ہیں وہ ہمارے حقوق کیوں سلب کررہے ہیں؟ ہمیں خواتین کے لیے اسکول دوبارہ کھولنے کی ضرورت ہے۔ خواتین کو اپنی ملازمتوں پر واپس جانا چاہیے۔

تمام ملازمین کو اپنی ملازمتوں پر واپس جانا چاہیے اور انہیں پہلے کی طرح کام شروع کرنا چاہیے۔ ہم اور کچھ نہیں مانگ رہے۔ ہمیں صرف اپنے انسانی حقوق چاہیے۔ "

سماجی کارکن مرضیہ احمدی نے کہا کہ طالبان کا نظریہ وہ نظریہ ہے جو ہمیں 20 سال پیچھے بھیجتا ہے۔ خواتین خوفزدہ ہیں کہ لوگوں کے 20 سال، خاص طور پر خواتین کے کارنامے اور ترقی تباہ ہوجائے گی۔ یہی وجہ ہے کہ خواتین پڑوسی ممالک میں فرار ہونے کی کوشش کررہی ہیں۔ یہاں زندگی مشکل ہوتی جارہی ہے، اسی لیے وہ بیرون ملک جارہے ہیں۔ "

واضح رہے کہ یہ احتجاج اس وقت سامنے آیا جب کابل میں خواتین سرکاری ملازمین کو گھروں میں رہنے کے لیے کہا گیا اور صرف ان لوگوں کے لیے کام کی اجازت دی گئی جن کی جگہ مرد نہیں لے سکتے ہیں۔

یہ حکم کابل کے قائم مقام میئر حمد اللہ نامو نے دیا تھا۔ خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق حمد اللہ نامونے نے بتایا کہ ان شعبوں میں ڈیزائن اور انجینئرنگ کے شعبے شامل ہیں جن میں ہنر مند ورکرز سمیت خواتین کے پبلک ٹوائلٹس کی خواتین اٹینڈنٹس شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ طالبان کے کنٹرول سے قبل شہر کے تقریبا تین ہزار ملازمین میں سے ایک تہائی خواتین تھیں جو تمام شعبوں میں کام کرتی تھیں۔

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک درجن سے زائد سول سوسائٹی اور خواتین سماجی کارکنان نے اتوار کو کابل میں احتجاجی مظاہرہ کیا، جنہوں نے عوامی زندگی میں خواتین کی شرکت کے مطالبے کے پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے۔ خواتین کا یہ مظاہرہ وزارت خواتین امور کی عمارت کے باہر کیا گیا۔ اس موقع پر احتجاج کررہی خواتین نے تعلیم اور کام کرنے کا حق دینے کا مطالبہ کیا۔

کابل میں سول سوسائٹی اور خواتین سماجی کارکنان کا مظاہرہ

احتجاج میں شامل بصیرہ نے کہا کہ "اسلام میں خواتین کو زیادہ حقوق دیئے گئے ہیں وہ ہمارے حقوق کیوں سلب کررہے ہیں؟ ہمیں خواتین کے لیے اسکول دوبارہ کھولنے کی ضرورت ہے۔ خواتین کو اپنی ملازمتوں پر واپس جانا چاہیے۔

تمام ملازمین کو اپنی ملازمتوں پر واپس جانا چاہیے اور انہیں پہلے کی طرح کام شروع کرنا چاہیے۔ ہم اور کچھ نہیں مانگ رہے۔ ہمیں صرف اپنے انسانی حقوق چاہیے۔ "

سماجی کارکن مرضیہ احمدی نے کہا کہ طالبان کا نظریہ وہ نظریہ ہے جو ہمیں 20 سال پیچھے بھیجتا ہے۔ خواتین خوفزدہ ہیں کہ لوگوں کے 20 سال، خاص طور پر خواتین کے کارنامے اور ترقی تباہ ہوجائے گی۔ یہی وجہ ہے کہ خواتین پڑوسی ممالک میں فرار ہونے کی کوشش کررہی ہیں۔ یہاں زندگی مشکل ہوتی جارہی ہے، اسی لیے وہ بیرون ملک جارہے ہیں۔ "

واضح رہے کہ یہ احتجاج اس وقت سامنے آیا جب کابل میں خواتین سرکاری ملازمین کو گھروں میں رہنے کے لیے کہا گیا اور صرف ان لوگوں کے لیے کام کی اجازت دی گئی جن کی جگہ مرد نہیں لے سکتے ہیں۔

یہ حکم کابل کے قائم مقام میئر حمد اللہ نامو نے دیا تھا۔ خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق حمد اللہ نامونے نے بتایا کہ ان شعبوں میں ڈیزائن اور انجینئرنگ کے شعبے شامل ہیں جن میں ہنر مند ورکرز سمیت خواتین کے پبلک ٹوائلٹس کی خواتین اٹینڈنٹس شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ طالبان کے کنٹرول سے قبل شہر کے تقریبا تین ہزار ملازمین میں سے ایک تہائی خواتین تھیں جو تمام شعبوں میں کام کرتی تھیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.