مقبوضہ ویسٹ بینک کے کچھ حصوں کو ضم کرنے کے اسرائیلی منصوبے کے خلاف ہزاروں فلسطینیوں نے بدھ کے روز غزہ پٹی میں 'یوم قہر' منانے کے لئے مارچ کیا۔
مظاہرین نے فلسطینی پرچم اٹھا رکھا تھا اور ضم کے منصوبے کو فلسطینی عوام پر 'اعلان جنگ' قرار دیا۔ فلسطینیوں کا پُر امن مظاہرہ دوپہر بعد ختم ہوا۔
اسرائیل کے وزیر خارجہ نے بدھ کے روز کہا کہ 'مجھے اس بات پر شبہ ہے کہ وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو یکم جولائی سے ویسٹ بینک کو اسرائیل میں ضم کرنے کا منصوبہ شروع کر سکتے ہیں'۔
واضح رہے کہ نتن یاہو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ذریعہ تیار کردہ ضم کا منصوبہ عملی طور پر یکم جولائی سے آغاز کرنے والے تھے، لیکن فی الحال اس کارروائی میں مختلف طرح کی پیچیدگیاں اور چہار جانب سے کشیدگی کا ماحول نظر آ رہا ہے۔
خیال رہے کہ رواں برس جنوری میں اس منصوبے کا مسودہ سامنے آیا تھا، جس میں ویسٹ بینک کے 30 فیصد علاقے کو مستقل طور پر اسرائیلی کنٹرول میں لانے کا تصور کیا گیا تھا، جبکہ بقیہ اراضی پر فلسطینیوں کو محدود خودمختاری دی گئی تھی، لیکن اس کے بعد ہی یہ منصوبہ بین الاقوامی تنقید کی زد میں آگیا۔
وہیں فلسطینی تنظیم حماس کا کہنا ہے کہ 'غزہ کے تمام لوگ یہ کہتے ہوئے متحد ہیں کہ قبضہ اور قبضے کے لئے حوصلہ افزائی کرنے والوں پر آج غم و غصے کا دن ہے۔ ہم متحد ہیں۔ اور جب تک کہ یہ قبضہ ختم نہ ہوجائے اور اسے اپنی سرزمین سے دور کر کے پورے خطے پر فلسطینی ریاست کا قیام نہ کر لیں تب تک مزاحمت کا سلسلہ جاری رکھیں گے'۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ، یوروپی یونین اور عرب ممالک نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ضم کا منصوبہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرے گا اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے امکانات کو بھی نقصان پہنچائے گا۔