ETV Bharat / international

پاکستان نے بالآخر داؤد ابراہیم کی موجودگی کا اعتراف کرلیا - ممبئی

پاکستان نے بالآخر اپنی سرزمین پر انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم کی موجودگی کا اعتراف کر لیا ہے۔ اس موضوع پر سینیئر صحافی ارونم بھویان نے تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کا تازہ موقف اصولی طور پر بھارت کی جیت کے مترادف ہے۔

Dawood in Karachi, Pakistan finally admits ratifying new list of banned terrorists
پاکستان نے بالآخر داؤد ابراہیم کی موجودگی کا اعتراف کرلیا
author img

By

Published : Aug 23, 2020, 5:04 PM IST

Updated : Aug 24, 2020, 4:40 PM IST

اطلاعات کے مطابق بین الحکومتی تنظیم ایف اے ٹی ایف (فنانشیل ایکشن ٹاسک فورس) کی جانب سے عسکریت پسندوں پر مشتمل ایک فہرست تیار کی گئی ہے جس میں داؤد ابراہیم کا نام شامل ہے۔ پاکستان حکومت نے جو دہشت گردوں کی فہرست جاری کی ہے اس میں داؤد ابراہیم کا نام بھی شامل تھا اور اس کا پتہ کراچی کے علاقے کلفٹن میں واقع وائٹ ہاؤس کے طور پر درج کیا گیا۔

پاکستان حکومت کی جانب سے 18 اگست 2020 کو دو ایس آر او جاری کیے گئے تھے۔ اس فہرست میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق جماعت الدعوۃ، جیش محمد، طالبان، داعش، حقانی نیٹ ورک، القاعدہ اور تنظیموں کے علاوہ ان سے وابستہ افراد کے نام شامل تھے۔

جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق پاک۔افغان سرحد پر چھپے ہوئے تحریک طالبان پاکستان کے تمام رہنماؤں اور ارکان پر مکمل پابندی کی توثیق بھی کی گئی۔ اس ایس آر او میں جماعت الدعوۃ کے حافظ سعید، جیش محمد کے محمد مسعود اظہر، ملا فصل اللہ، ذکی الرحمن لکھوی، محمد یحییٰ مجاہد، عبدالحکیم مراد، انٹرپول کو مطلوبہ نور ولی محسود، ازبیکستان لبریشن موومنٹ کے فضل رحیم شاہ، طالبان رہنما جلال الدین حقانی، خلیل احمد حقانی، یحییٰ حقانی اور بھارت کے داؤد ابراہیم کا نام شامل ہے۔

داؤد ابراہیم ممبئی میں 1993 میں ہونے والے سلسلہ وار بم دھماکوں کا کلیدی ملزم ہے جس میں 257 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ داؤد کا نام بھارت کی موسٹ وانٹڈ لسٹ میں شامل ہے۔ اسی طرح لکھوی نام بھی اس فہرست میں شامل ہے جسے بھارت انہیں 2008 کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کا ماسٹر مائینڈ بتایا تھا۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو رواں سال جون تک گرے لسٹ میں ہی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم کورونا وبا کے چلتے اس میں مزید توسیع کی گئی ہے۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 37 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی سمیت 25 ممالک، خیلج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن شامل ہیں۔ تنظیم کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس پاکستان کو دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ روکنے میں ناکافی اقدامات پر 2018 میں گرے لسٹ کیا گیا تھا اور گذشتہ فروری میں ایف اے ٹی ایف کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان نے متعدد سفارشات پر پیش رفت کیا ہے لیکن ابھی بھی بعض معاملات پر مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

اطلاعات کے مطابق بین الحکومتی تنظیم ایف اے ٹی ایف (فنانشیل ایکشن ٹاسک فورس) کی جانب سے عسکریت پسندوں پر مشتمل ایک فہرست تیار کی گئی ہے جس میں داؤد ابراہیم کا نام شامل ہے۔ پاکستان حکومت نے جو دہشت گردوں کی فہرست جاری کی ہے اس میں داؤد ابراہیم کا نام بھی شامل تھا اور اس کا پتہ کراچی کے علاقے کلفٹن میں واقع وائٹ ہاؤس کے طور پر درج کیا گیا۔

پاکستان حکومت کی جانب سے 18 اگست 2020 کو دو ایس آر او جاری کیے گئے تھے۔ اس فہرست میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق جماعت الدعوۃ، جیش محمد، طالبان، داعش، حقانی نیٹ ورک، القاعدہ اور تنظیموں کے علاوہ ان سے وابستہ افراد کے نام شامل تھے۔

جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق پاک۔افغان سرحد پر چھپے ہوئے تحریک طالبان پاکستان کے تمام رہنماؤں اور ارکان پر مکمل پابندی کی توثیق بھی کی گئی۔ اس ایس آر او میں جماعت الدعوۃ کے حافظ سعید، جیش محمد کے محمد مسعود اظہر، ملا فصل اللہ، ذکی الرحمن لکھوی، محمد یحییٰ مجاہد، عبدالحکیم مراد، انٹرپول کو مطلوبہ نور ولی محسود، ازبیکستان لبریشن موومنٹ کے فضل رحیم شاہ، طالبان رہنما جلال الدین حقانی، خلیل احمد حقانی، یحییٰ حقانی اور بھارت کے داؤد ابراہیم کا نام شامل ہے۔

داؤد ابراہیم ممبئی میں 1993 میں ہونے والے سلسلہ وار بم دھماکوں کا کلیدی ملزم ہے جس میں 257 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ داؤد کا نام بھارت کی موسٹ وانٹڈ لسٹ میں شامل ہے۔ اسی طرح لکھوی نام بھی اس فہرست میں شامل ہے جسے بھارت انہیں 2008 کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کا ماسٹر مائینڈ بتایا تھا۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو رواں سال جون تک گرے لسٹ میں ہی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم کورونا وبا کے چلتے اس میں مزید توسیع کی گئی ہے۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 37 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی سمیت 25 ممالک، خیلج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن شامل ہیں۔ تنظیم کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس پاکستان کو دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ روکنے میں ناکافی اقدامات پر 2018 میں گرے لسٹ کیا گیا تھا اور گذشتہ فروری میں ایف اے ٹی ایف کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان نے متعدد سفارشات پر پیش رفت کیا ہے لیکن ابھی بھی بعض معاملات پر مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

Last Updated : Aug 24, 2020, 4:40 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.