تبتی مذہبی رہنما دلائی لامہ آج 85 سال کے ہو گئے ہیں۔ 14ویں تبتی مذہبی پیشوا کو سنہ 1989 میں نوبل انعام سے بھی نوازا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ انہیں دنیا بھر میں 150 سے زائد ایوارڈز سے نوازا گیا ہے۔
کورونا بحران کے درمیان 14 ویں بودھ گرو دلائی لامہ کی 85 ویں سالگرہ پہلی بار میکلوڈ گنج میں بغیر کسی بڑی تقریب کے منائی جائے گی۔
جنوری میں کورونا وائرس پھیلنے کے بعد دلائی لامہ نے کسی بیرونی فرد سے ملاقات نہیں کی۔ نہ ہی وہ بیرون ملک کے دورے پر گئے۔ تین ماہ تک انہوں نے کوئی بھی آن لائن یا آف لائن تعلیم نہیں دی۔ اب وہ اپنی رہائش گاہ سے پوری دنیا میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پیغامات بھیج رہے ہیں۔
دراصل مذہبی رہنما کی سالگرہ حکومت کے ذریعہ میکلیڈ گنج دھرم شالہ میں منایا جاتا تھا لیکن اس بار کورونا وائرس کی وجہ سے پابندی عائد ہے۔ اس لئے بھارت اور دنیا بھر میں مقیم دلائی لامہ کے پیروکار اپنے گھروں میں ہی ان کی سالگرہ منائیں گے۔
دلائی لامہ 6 جولائی 1935 کو تبت کے امودو کے علاقے تکتسر میں ایک کسان خاندان میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا نام لہامو دھونوڈوپ تھا۔ جب دلائی لامہ 2 سال کے تھے تبھی ان کی شناخت 14 ویں مذہبی رہنما دلائی لامہ کے نام سے ہو گئی تھی۔ پانچ سال کی عمر میں ہی دلائی لامہ کو سرکاری طور پر تبتی مذہبی رہنما کے تخت پر بٹھا دیا گیا۔
بھارت نے دلائی لامہ اور ان کے ہزاروں تبتی پیروکار کو دھرم شالہ میں پناہ دی ہے۔ بھارت میں تقریبا 80،000 تبتی مقیم ہیں جبکہ ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ امریکہ اور یورپ سمیت دنیا کے دیگر ممالک میں مقیم ہیں۔