ہفتے کے روز وسطی بیروت میں لبنانی پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس فائر کی ، جس کے بعد حکومت مخالف مظاہرے شدت اختیار کر گئے۔
گذشتہ برس 17 اکتوبر میں مالی بحران کے سبب حکومت کے خلاف مظاہروں کی شروعات ہوئی تھی۔ لوگوں کا الزام ہے کہ حکومت ایک عشرے سے بدعنوانی میں ملوث ہے۔
اس دوران کورونا وائرس کے سبب مظاہرے بند ہو گئے تھے، لیکن اب جبکہ وائرس کے خوف میں کمی آئی ہے، تو لبنانی باشندوں نے دوبارہ محاذ آرائی شروع کر دی ہے۔
بیروت کے 'شہداء اسکوائر' ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین نے یکجا ہو کر حکومت کی مخالفت میں احتجاج کرنا شروع کر دیا۔ تبھی جلد ہی سکوریٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان پتھراو اور آنسو گیس کے گولوں کا تبادلہ ہونے لگا۔
کورونا وائرس کی پرواہ کیے بغیر کچھ لوگوں کے علاوہ بیشتر مظاہرین نے ماسک وغیرہ کچھ بھی نہیں پہن رکھا تھا۔
مظاہرین معاشی بحران سے نمٹنے اور جلد انتخابات کرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ احتجاج سے قبل دارالحکومت اور اس کے مضافاتی علاقوں کی سڑکوں پر سیکڑوں لبنانی فوجی اہلکاروں اور فسادات پولیس کو بڑی تعداد میں تعینات کیا گیا تھا۔