ETV Bharat / international

'امریکہ اپنی غلطیوں سے سبق لیکر اس کا ازالہ کریگا'

چین کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان نے کہا کہ افغانستان کے عوام کو یہ موقع ملنا چاہیے کہ وہ پرامن طریقے سے مسئلے کا حل نکالیں اور اپنے ملک کی بحالی میں حصہ لیں۔

America will learn from its mistakes and make amends
America will learn from its mistakes and make amends
author img

By

Published : Aug 23, 2021, 4:52 PM IST

چین کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان یاؤیاؤ یانگ نے افغانستان کے حالات کی ذمہ داری امریکہ پر ڈالتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ امریکہ آئندہ ایسی غلطی نہیں کرے گا اور اس کا ازالہ بھی کرے گا۔

پاکستان کے نجی ٹی وی ‘جیو نیوز’ کے پروگرام ‘جرگہ’ میں بات کرتے ہوئے یاؤیاؤ یانگ نے کہا کہ ‘چین اور افغانستان کے لوگوں کی نظر میں باہمی تعاون کے رشتے کی حامل دوستی کی بڑی اہمیت ہے’۔افغانستان کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اس مسئلے کے حل کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں، جو چین اور پاکستان کی دوستی کا ایک اور ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 20 سال کی جنگ کے الم ناک واقعات اور اب آنے والی تبدیلی افغانستان کے عوام کی مرضی کے مطابق ہو، طالبان کے کابل میں داخلے کے بعد صورت حال تبدیل ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ افغانستان کے عوام کو یہ موقع ملنا چاہیے کہ وہ پرامن طریقے سے مسئلے کا حل نکالیں اور اپنے ملک کی بحالی میں حصہ لیں۔ چین کے نمائندہ خصوصی نے کہا کہ پاکستان کے میرے ہم منصب سے رابطے ہیں اور خطے کے دیگر ممالک سے بھی اس حوالے سے رابطے ہیں۔

طالبان حکومت تسلیم کرنے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘افغانستان میں بحرانی حالات کی ذمہ داری امریکی اور نیٹو افواج کا غیرذمہ دارانہ انخلا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ چین سمیت کئی ممالک نے امریکہ سے کہا کہ اس افراتفری کے حالات میں ان کی ذمہ داری بنتی ہے کیونکہ ان کی افواج 20 سال سے وہاں موجود تھیں اور کسی مصالحتی حل کے بغیر وہاں سے نکلنا غیرذمہ داری ہے۔

یاؤیاؤ یانگ نے کہا کہ ‘ہمیں امید ہے کہ امریکہ اس سے سبق سیکھے اور غلطیوں کا ازالہ کرے اور مستقبل میں بھی امریکہ بیرونی ملک کی حیثیت سے موجودہ حالات پر کردار ادا کرسکتا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘افغانستان میں امن کے حوالے سے ہمیں امید ہے کہ امریکہ اپنی غلطیاں نہیں دہرائے گا، ہم نے کئی بار انہیں بتایا کہ کسی تنازع میں مداخلت یا فوجی کارروائی سے مسئلے کا حل نہیں نکلتا’۔

چین کے نمائندے نے کہا کہ بین الاقوامی تعلقات کے اس نازک موڑ پر سنگین مسائل ہیں اور ان کے حل کے لیے طاقت کی سیاست یا دباؤ کا استعمال کرنا مناسب رویہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیر خارجہ نے چین میں طالبان وفد سے ملاقات کی اور ٹرائیکا پلس ون میں جہاں چین، روس، امریکہ اور پاکستان نے طالبان اور دیگر سیاسی فورسز سے رابطے کے لیے اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں طالبان کی طرف کچھ پیش رفت نظر آتی ہے اور وہ کہتے ہیں عسکری حل کے بجائے سیاسی حل نکالا جائے گا اور مخلوط حکومت بنائیں گے اور انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ دوسری فریقین کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف لڑیں گے جو نہ صرف افغانستان بلکہ پڑوسی ممالک کے لیے بہت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں چین میں مشرقی ترکستان اسلامی موومنٹ کے حوالے سے بڑی تشویش ہے، اس سے پاکستان اور دیگر ممالک کو بھی خاص تشویش ہے، دہشت گردی کے خلاف اپنی پوزیشن واضح کرنا ضروری ہے اور انہوں کیا ہے۔

افغانستان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مستقبل کی حکومت کو عوام کی حمایت ہونی چاہیے اور عوام کی خدمت کرنا چاہیے، جو مخلوط حکومت ہونی چاہیے اور یہ حکومت داخلی طور پر پرامن ترقی اور پڑوسیوں کے ساتھ پرامن تعلقات کے لیے کام کرے اور ان کے لیے خطرہ نہ بنے۔

یہ بھی پڑھیں: Taliban spokesperson: طالبان کی امریکہ کو تنبیہ

انہوں نے کہا کہ طالبان اب افغانستان کی اہم سیاسی اور عسکری قوت ہیں اور ان کے پاس ترقی اور تعمیری کردار ادا کرنے کا تاریخی موقع ہے، جس کے لیے وہ دوسرے فریق کو ملا کر عوام میں اتحاد پیدا کریں، عالمی برادری کو بھی طالبان کی تمام مثبت پہلووں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کے تسلیم کرنے سے پہلے حکومت کو پہلے اپنے لوگوں کے لیے قابل قبول ہونا چاہیے اور ان کی بہتری کے لیے کام کرنا چاہیے۔

(یو این آئی)

چین کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان یاؤیاؤ یانگ نے افغانستان کے حالات کی ذمہ داری امریکہ پر ڈالتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ امریکہ آئندہ ایسی غلطی نہیں کرے گا اور اس کا ازالہ بھی کرے گا۔

پاکستان کے نجی ٹی وی ‘جیو نیوز’ کے پروگرام ‘جرگہ’ میں بات کرتے ہوئے یاؤیاؤ یانگ نے کہا کہ ‘چین اور افغانستان کے لوگوں کی نظر میں باہمی تعاون کے رشتے کی حامل دوستی کی بڑی اہمیت ہے’۔افغانستان کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اس مسئلے کے حل کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں، جو چین اور پاکستان کی دوستی کا ایک اور ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 20 سال کی جنگ کے الم ناک واقعات اور اب آنے والی تبدیلی افغانستان کے عوام کی مرضی کے مطابق ہو، طالبان کے کابل میں داخلے کے بعد صورت حال تبدیل ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ افغانستان کے عوام کو یہ موقع ملنا چاہیے کہ وہ پرامن طریقے سے مسئلے کا حل نکالیں اور اپنے ملک کی بحالی میں حصہ لیں۔ چین کے نمائندہ خصوصی نے کہا کہ پاکستان کے میرے ہم منصب سے رابطے ہیں اور خطے کے دیگر ممالک سے بھی اس حوالے سے رابطے ہیں۔

طالبان حکومت تسلیم کرنے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘افغانستان میں بحرانی حالات کی ذمہ داری امریکی اور نیٹو افواج کا غیرذمہ دارانہ انخلا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ چین سمیت کئی ممالک نے امریکہ سے کہا کہ اس افراتفری کے حالات میں ان کی ذمہ داری بنتی ہے کیونکہ ان کی افواج 20 سال سے وہاں موجود تھیں اور کسی مصالحتی حل کے بغیر وہاں سے نکلنا غیرذمہ داری ہے۔

یاؤیاؤ یانگ نے کہا کہ ‘ہمیں امید ہے کہ امریکہ اس سے سبق سیکھے اور غلطیوں کا ازالہ کرے اور مستقبل میں بھی امریکہ بیرونی ملک کی حیثیت سے موجودہ حالات پر کردار ادا کرسکتا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘افغانستان میں امن کے حوالے سے ہمیں امید ہے کہ امریکہ اپنی غلطیاں نہیں دہرائے گا، ہم نے کئی بار انہیں بتایا کہ کسی تنازع میں مداخلت یا فوجی کارروائی سے مسئلے کا حل نہیں نکلتا’۔

چین کے نمائندے نے کہا کہ بین الاقوامی تعلقات کے اس نازک موڑ پر سنگین مسائل ہیں اور ان کے حل کے لیے طاقت کی سیاست یا دباؤ کا استعمال کرنا مناسب رویہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیر خارجہ نے چین میں طالبان وفد سے ملاقات کی اور ٹرائیکا پلس ون میں جہاں چین، روس، امریکہ اور پاکستان نے طالبان اور دیگر سیاسی فورسز سے رابطے کے لیے اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں طالبان کی طرف کچھ پیش رفت نظر آتی ہے اور وہ کہتے ہیں عسکری حل کے بجائے سیاسی حل نکالا جائے گا اور مخلوط حکومت بنائیں گے اور انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ دوسری فریقین کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف لڑیں گے جو نہ صرف افغانستان بلکہ پڑوسی ممالک کے لیے بہت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں چین میں مشرقی ترکستان اسلامی موومنٹ کے حوالے سے بڑی تشویش ہے، اس سے پاکستان اور دیگر ممالک کو بھی خاص تشویش ہے، دہشت گردی کے خلاف اپنی پوزیشن واضح کرنا ضروری ہے اور انہوں کیا ہے۔

افغانستان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مستقبل کی حکومت کو عوام کی حمایت ہونی چاہیے اور عوام کی خدمت کرنا چاہیے، جو مخلوط حکومت ہونی چاہیے اور یہ حکومت داخلی طور پر پرامن ترقی اور پڑوسیوں کے ساتھ پرامن تعلقات کے لیے کام کرے اور ان کے لیے خطرہ نہ بنے۔

یہ بھی پڑھیں: Taliban spokesperson: طالبان کی امریکہ کو تنبیہ

انہوں نے کہا کہ طالبان اب افغانستان کی اہم سیاسی اور عسکری قوت ہیں اور ان کے پاس ترقی اور تعمیری کردار ادا کرنے کا تاریخی موقع ہے، جس کے لیے وہ دوسرے فریق کو ملا کر عوام میں اتحاد پیدا کریں، عالمی برادری کو بھی طالبان کی تمام مثبت پہلووں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کے تسلیم کرنے سے پہلے حکومت کو پہلے اپنے لوگوں کے لیے قابل قبول ہونا چاہیے اور ان کی بہتری کے لیے کام کرنا چاہیے۔

(یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.