چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے جمعرات کو جی 20 کے وزرائے خارجہ کے ساتھ افغانستان کی صورتِ حال پر وینگ یی کے جی 20 کے وزرائے خارجہ کے ورچوئل اجلاس میں خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان پر سے اقتصادی پابندیاں ختم ہونی چاہئیں۔ وزیر نے کہا کہ افغانستان کے زرمبادلہ کے ذخائر افغانستان کا قومی اثاثہ ہیں جو افغان عوام سے تعلق رکھتے ہیں اور انہی کو اسے استعمال کرنا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ ملک پر سیاسی دباؤ ڈالنے کے لیے غیر ملکی ذخائر کو سودے بازی کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔
وانگ یی نے کہا کہ افغانستان کے لیے امداد کی تیزی میں اضافہ ضروری ہے، خاص طور پر افغان عوام کی انتہائی اہم ضروریات کے لیے بروقت امداد فراہم کرنا ہے۔
وہیں، چینی وزیر خارجہ کے ترجمان نے ٹویٹ کرکے بتایا کہ چین نے افغان عوام کی ضروریات کے مطابق فوری طور پر 200 ملین یوآن (31 ملین امریکی ڈالر) مالیت کے اناج، سرمائی سامان، ویکسین اور ادویات افغانستان کو فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے جی 20 کے ممبروں پر زور دیا کہ وہ عملی طور پر اقدامات کریں تاکہ افغانستان میں موجودہ معاشی بحران اور کشیدگی کو کم کیا جاسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغان عوام کو آزادانہ طور پر ترقی کا راستہ منتخب کرنے کی حمایت کرنی چاہیے جو ان کے قومی حالات کے مطابق ہو۔
انسداد دہشت گردی کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کو اپنے وعدوں کو خلوص نیت سے پورا کرنا ہوگا، مختلف دہشت گرد قوتوں کے ساتھ واضح لائن کھینچنی ہوگی اور ان کے خلاف سختی سے کریک ڈاؤن کرنا ہوگا۔
- جی 20 وزرائے خارجہ کے اجلاس سے ایس جے شنکر کا خطاب
- چین، روس اور پاکستان کے ایلچیوں کی طالبان کے اعلیٰ رہنماؤں سے ملاقات
چینی وزیر خارجہ کا بیان اس وقت سامنے آیا جب اقوام متحدہ کی 76ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس کا 21 ستمبر کو آغاز ہوا ہے۔
وہیں اس ہفتے کے شروع میں، پاکستان، روس اور چین کے خصوصی نمائندوں نے کابل میں طالبان کی حکومت سے حالیہ مشاورت میں رابطے کو برقرار رکھنے پر اتفاق کیا،
وہیں ذرائع کے مطابق یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ افغانستان کے امن، خوشحالی اور علاقائی استحکام اور ترقی کے مفادات میں تعمیری روابط برقرار رکھنے کے لیے ایک معاہدہ بھی طے پایا ہے۔