بیجنگ: چین نے منگل کو کہا کہ وہ چینی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم آسیان ممالک کے طلبہ کو جلد واپس آنے کی اجازت دے گا، لیکن بیجنگ کی جانب سے کووڈ 19 سے منسلک ویزا پابندیوں کی وجہ سے گزشتہ سال سے 23,000 سے زیادہ بھارتی گھروں میں پھنسے ہوئے ہیں اور اس معاملے میں چین کا رخ غیر واضح ہے۔
چین-آسیان ممالک کی کانفرنس میں آسیان ممالک کے طلبہ کی جلد واپسی کا ذکر کئے جانے اور بھارت و جنوبی ایشیا کے طلبہ کو بھی کیا بیجنگ اجازت دے گا، اس کے متعلق پوچھے جانے پر چینی وزارت خارجہ ترجمان جھاؤ لیجیان نے بیجنگ میں پریس کانفرنس میں کہا کہ چین غیر ملکی طلبہ کو لوٹنے کے لیے ایک مربوط طریقہ کار پر غور کر رہا ہے۔
آسیان ممالک میں برونائی، کمبوڈیا، انڈونیشیا، لاؤس، ملائیشیا، میانمار، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ اور ویت نام شامل ہیں۔
لیجیان نے کہا کہ غیر ملکی طلباء کی چین میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے واپسی کے حوالے سے کووڈ 19 کے درمیان حفاظت کو یقینی بنانے کی بنیاد پر ہم ایک مربوط انداز میں ایک انتظام پر غور کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: Virus resurgence in China: چین کے کئی صوبوں میں سخت لاک ڈاؤن
انہوں نے کہا کہ 'اس کے ساتھ ہی میں اس بات کا اعادہ کرنا چاہوں گا کہ اس وبا کی ابھرتی ہوئی صورتحال کی روشنی میں، چین سائنسی تجزیے کی بنیاد پر مربوط طریقے سے روک تھام اور کنٹرول کے اقدامات کا فیصلہ کرے گا۔'
چین نے گزشتہ سال سے بھارتیوں کو ویزا جاری کرنا بند کر دیا ہے اور فی الحال دونوں ممالک کے درمیان پروازیں نہیں چل رہی ہیں، جس کی وجہ سے 23,000 سے زائد طلبہ، بھارتی تاجر اور ان کے اہل خانہ گھروں میں محصور ہیں۔
ان میں سے زیادہ تر طلبہ چین میں طب کی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ چین میں زیر تعلیم جنوبی ایشیائی ممالک کے طلبہ کو بھی اپنے اپنے ممالک میں رہنا پڑا ہے۔ وہ چین کی سفری پابندیوں میں نرمی کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ وہ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لیے وہاں جا سکے۔