چینی حکومت نے جمعرات کے روز دنیا کی سات بڑی معیشتوں کے وزرائے خارجہ کے ذریعے چین میں انسانی حقوق اور معاشی ریکارڈ کو لے کر کی جانے والی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جی 7 ممالک چین کے داخلی معاملے میں مداخلت کر رہے ہیں۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے کہا کہ بدھ کے روز لندن میں جی ۔7 سفارتکاروں کے ذریعے بیجنگ پر بے بنیاد الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
انہوں نے ان پر چین کے امور میں 'صاف طور پر مداخلت' کرنے کا الزام عائد کیا۔ وانگ نے میڈیا کو بتایا کہ چین اس کی سخت مذمت کرتا ہے۔
واضح رہے کہ بدھ کے روز جی 7 کے رہنماؤں کے ذریعے جاری بیان میں ایغور اور اقلیتوں کے ساتھ زیادتیوں، بڑے پیمانے پر لوگوں کی نظربندی، جبراً کام کرانے اور نس بندی کے معاملے پر بیجنگ پر سفارتی دباؤ بڑھایا گیا ہے۔
امریکہ، برطانیہ، جاپان، جرمنی، فرانس، اٹلی اور کینیڈا کے عہدیداروں نے کہا کہ وہ 'بہت فکر مند' ہیں لیکن جبراً مشقت اور دیگر ہراساں کے متعلق رپورٹ پر باضابطہ طور پر کارروائی کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
چین نے اقلیتوں کے ساتھ بدسلوکی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ شنکیانگ میں قائم کیمپ معاشی ترقی کی حوصلہ افزائی کرنے اور مغربی خطے کی آبادی، جن میں زیادہ تر مسلمان ہیں، میں بنیاد پرستی سے مقابلہ کرنے کے لئے ہے۔
وانگ نے کہا کہ جی 7 حکومتوں کو اپنے آپ کو عظیم تر بنانے کے لئے دوسرے ممالک پر الزام لگانے اور مداخلت کرنے کے بجائے ترقی پذیر ممالک کو کورونا وائرس کی ویکسین فراہم کرنے کے لئے کام کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کو نظرانداز کرنے اور چین کے داخلی امور میں مداخلت کے مختلف بہانے ڈھونڈنے، چین کی خودمختاری کو نقصان پہنچانے اور اس کی شبیہہ کو داغدار کرنے کی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔