ETV Bharat / international

چین کے ساتھ کشیدگی کے بعد بھارت اور آسٹریلیا کی بڑھتی ہوئی قربتیں! - بھارت اور آسٹریلیا کے مابین میوچول لاجسٹکس سپورٹ ارینجمنٹ

سینیئر صحافی سمیتا شرما نے بھارت اور آسٹریلیا کے مابین بحری تعاون کے لئے مشترکہ نظریہ اور باہمی لاجسٹک سپورٹ پر کہا ہے کہ میوچول لاجسٹکس سپورٹ ارینجمنٹ دونوں ممالک کو ،(جہازوں کی) ایندھن سازی یا فوجی اہلکاروں کے کھانے ، پانی اور تروتازہ ہونے کیلئے ایک دوسرے کے فوجی اڈوں تک رسائی دے گا۔ یہ بھارتی بحریہ اور رائل آسٹریلوی بحریہ کے مابین دو طرفہ مشقوں کے دوران باہمی تعاون کو مزید فروغ دے گا۔

چین کے ساتھ کشیدگی کے بعد بھارت اور آسٹریلیا کی بڑھتی ہوئی قربتیں!
چین کے ساتھ کشیدگی کے بعد بھارت اور آسٹریلیا کی بڑھتی ہوئی قربتیں!
author img

By

Published : Jul 2, 2020, 7:55 PM IST

بھارت اور آسٹریلیا کے مابین بحری تعاون کے لئے مشترکہ نظریہ اور باہمی لاجسٹک سپورٹ کا بندوبست ،دونوں جامع اسٹریٹجک شراکت داروں کی بھارت- بحرالکاہل حکمتِ عملی پر توجہ کی نشاندہی کرتا ہے۔ وزیرِ اعظم نریندر مودی اور اسکاٹ موریسن کے بیچ جمعرات کو ہوئے پہلے ورچیول سمٹ کے بعد جاری کردہ مشترکہ اعلامیہ ’’بھارت- بحر الکاہل خطہ میں امن کے فروغ،سلامتی،استحکام اور خوشحالی‘‘ کے تئیں عزم کا اعادہ کرتا ہے۔ ویژن ڈاکومنٹ میں کہا گیا ہے ’’چونکہ دو اہم، بھارت – بحر الکاہل،ممالک بھارت و آسٹریلیا ایک آزاد،کھلے،شمولیتی اور قواعد پر مبنی بھارت-بحرالکاہل خطہ میں پائیدار دلچسپی رکھتے ہیں انکی بھارت-بحرالکاہل خطہ میں سمندری جہاز رانی (نیویگیشن ) اور ہوابازی کی آزادی کو یقینی بنانے اور آمد و رفت و مواصلات کیلئے (سمندر میں) کھلی،محفوظ اور موثر راہداری بنائے رکھنے میں مشترکہ دلچسپی ہے‘‘۔

جنوب چینی سمندر میں چینی جارحیت اور خطۂ بحرِ ہند و بحرالکاہل میں چین کی بڑھتی ہوئی موجودگی کو دیکھتے ہوئے دونوں جانب باالآخر ایک ’’لاجسٹک شئرنگ ارینجمنٹ‘‘ کو طے کرنے کے اہل ہوگئے، جسکی بدولت دونوں مدافعاتی فورسز کے بیچ تعاون مزید گہرا ہوسکے گا۔ نئی دلی اور کینبرا نے گذشتہ چھ سالوں میں دفاعی مشقوں،بشمولِ بڑی دو طرفہ سمندری مشق آسنڈیکس کے، کی تعداد کو چار گنا بڑھا دیا ہے ۔ بھارت اور آسٹریلیا کے مابین جامع اسٹریٹجک شراکت داری سے متعلق مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے ’’دونوں فریق نے انکے میوچول لاجسٹکس سپورٹ ارینجمنٹ (ایم ایل ایس اے) کے ذریعہ دفاعی مشقوں سے فوجی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے‘‘۔

کنبرا میں بھارت کے سابق سفیر نودیپ سوری کا کہنا ہے ’’جامع اسٹریٹجک شراکت داری تک تعلقات کا بڑھانا آپکو ایک خاص رشتے میں باندھتا ہے جبکہ میوچول لاجسٹکس سپورٹ ارینجمنٹ دفاعی تعاون کو مضبوط کرنے کی خواہش کے ساتھ ساتھ کواڈ (کیو یو اے ڈی) کو بھی تقویت بخشتا ہے۔پھر ہمارا ہر ایک کواڈ ممبر (جاپان،امریکہ،آسٹریلیا) کے ساتھ معاہدہ ہوگا۔ ساتھ ہی 2+2 مذاکرات کو ہر دو سال بعد خارجہ اور دفاع کے وزراٗ کی سطح پر ہونے تک کیلئے بڑھا دیا گیا ہے۔یہ بھی بھارت-آسٹریلیا دفاعی تعاون کو مزید معنیٰ خیز بنانے کی خواہش ہی کا ایک حصہ ہے۔ جب دونوں ممالک نے سب سے پہلے 2016میں گریٹر میری ٹائم ڈومین اور بیداری کے تئیں وہائٹ شپنگ ایگریمنٹ پر دستخط کئے تھے۔

میوچول لاجسٹکس سپورٹ ارینجمنٹ دونوں ممالک کو ،(جہازوں کی) ایندھن سازی یا فوجی اہلکاروں کے کھانے ، پانی اور تروتازہ ہونے کیلئے، ایک دوسرے کے فوجی اڈوں تک رسائی دے گا۔ یہ بھارتی بحریہ اور رائل آسٹریلوی بحریہ کے مابین دو طرفہ مشقوں کے دوران باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے کیلئے بھی ہے۔

آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی میں نیشنل سکیورٹی کالج کے پروفیسر اور سربراہ اور ’’کانٹیسٹ فار دی انڈو-پیسیفک‘‘ کتاب کے مصنف روری میڈکالف کا کہنا ہے ’’آسٹریلیا اور بھارت بحیرۂ ہند کے پڑوسی ہیں اور یہ معاہدہ بحری جہازوں اور کوسٹ گارڈز کی انٹیلی جنس اور ٹریننگ اور مل کر کام کرنے کی ہماری صلاحیت کو مستحکم کرتا ہے۔ہمارے ممالک کے درمیان ، ہمارے پاس بحر ہند کی نگرانی کی ایک تفصیلی تصویر ہوسکتی ہے اور غیر قانونی ماہی گیری سے لے کر بحری افواج کی نقل و حرکت تک ہر چیز کا ڈیٹا شیئر کیا جاسکتا ہے‘‘۔

اس نتیجے کا خیرمقدم کرتے ہوئے بھارتی بحریہ کے سبکدوش شدہ ترجمان کیپٹن ڈی کے شرما کہتے ہیں کہ نیوی گیشن کی آزادی میں یقین رکھنے والی ہم خیال نیویز اور ’’گلوبل کامنز آف رائٹ ٹو اوور فلائٹ‘‘ خود مختاری اور عالمی قانون کیلئے احترام مشترکہ رکھتے ہیں۔باالخصوص یونائیٹڈ نیشنز کانونشن آن دی لاٗ آف سی (یو این سی ایل او ایس) ایک ساتھ آنا چاہیئے‘‘۔ کیپٹن شرما کو امید ہے کہ جمعرات کے اہم فیصلے چھ ماہ کے اندر اندر آسٹریلیا کیلئے بھارت،جاپان اور امریکہ کی نیویز کے بیچ مالابار میں ہونے جارہی مشقوں میں حصہ لینے کا راستہ نکالیں گے۔ کیپٹن شرما کا کہنا ہے ’’یہ ایک خوش آئندہ اور ایسا اقدام ہے کہ جسکا انتظار تھا۔آسٹریلیا کی بھارت-بحرالکاہل اور خطے کے تئیں مرکزیت اہم ہے،جہاں چین کی جانب سے پیدا ہونے والا خطرہ بڑا حساس ہے۔ ان پانیوں میں سرگرم رہنے والی بھارتی نیوی کیلئے آسٹریلیا کے ساتھ بندو بست رکھنے کا معنیٰ ہے‘‘۔انہوں نے یاد دلاتے ہوئے کہا کہ بھارت آج کی تاریخ میں شمال مشرق میں جاپان کے ساتھ ،جنوب مشرق میں آسٹریلیا کے ساتھ اور امریکہ کے ساتھ بحرِ ہند کے دور مشرق کے ساتھ حساس بحری تعاون ہے۔انکا کہنا ہے کہ اب جبکہ چین بحیرۂ ہند کی جانب بڑھ رہا ہے بھارت-آسٹریلیا تعاون اگلا با جواز اقدام ہے۔ سابق بحری اہلکار کا مزید کہنا ہے ’’ایک ہی چیز جسکی کمی محسوس ہو رہی ہے وہ یہ ہے کہ آسٹریلیا کو سالانہ دوطرفہ مالا بار مشقوں میں بلانا اور اسے وسعت دینا ہے جو موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے کووِڈ19- کے بعد ظاہر ہے‘‘۔

آسٹریلیا بھارت ،جاپان اور امریکہ،جو آخری بار وزرائے خارجہ کی سطح پر ملے، ان کے ساتھ کواڈ (کیو یو اے ڈی) یا کواڈریلیٹرل سکیورٹی ڈائلاگ کا حصہ ہے لیکن کنبرا کی بیجنگ کے ساتھ ماضی میں قربت رہنے کی وجہ سے مالابار مشقوں میں شرکت کی اسکی خواہش کو کئی سال کیلئے ابھی روکے رکھا گیا ہے۔ یہ سب اب کورونا وائرس کی جائے پیدائش کے حوالے سے تحقیقات پر زور دینے کیلئے غصیلے چین کے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کو تجارتی مضمرات کی دھمکی دیے جانے کے بعد تبدیل ہو گیا ہے۔ نو دیپ سوری کا خیال ہے ’’ ماضی میں ہم چینی حساسیت کے بارے میں حد سے زیادہ سوچتے تھے لیکن ماضیٔ قریب میں آسٹریلیا کو چین کی بھاری غنڈٰ گردی کو جھیلنا پڑا ہے اور ہم مشاہدہ کر رہے ہیں کہ لائن آف ایکچیول کنٹرول (ایل اے سی) پر کیا ہو رہا ہے۔چینی ہانگ کانگ،تائیوان،ویتنام اور دیگر کئی ممالک میں اپنا زورِ دکھاتے آرہے ہیں اور ستم ظریفی یہ ہے کہ وہ (چین) ردِ عمل کو تیز کرنے اور دوسرے ممالک کی شراکت میں نئی توانائی پیدا کرنے کے لئے مددگار بن چکے ہیں ‘‘۔

کانبرا سے اپنے خیالات بانٹنے ہوئے روری میڈکالف کا مزید کہنا ہے ’’ہم آسٹریلیا اور بھارت کے نیوی،کوسٹ گارڈ اور ہوا بازوں کو ایک دوسرے کے فوجی اڈوں کا دورہ کرتے اور ایک دوسرے کو رسد اور اطلاعات کی صورت میں مدد کرتے دیکھ سکتے ہیں۔ یہ ہماری دو جمہوریتوں کو مشترکہ میری ٹائم کامنز کا گشت کرنے اور ساتھ ہی طاقت کے بدلتے توازن کو سنبھالنے میں مددگار ہوسکتا ہے کیونکہ چینی فورسز خطے میں مزید سرگرم ہو رہی ہیں‘‘۔

آج کی تاریخ میں بھارت امریکہ،برطانیہ،فرانس اور بحیرۂ ہند کے خطہ کے دیگر تقریباََ تین درجن ممالک کے ساتھ رسد اور تقسیمِ اطلاعات کے معاہدے ہیں ۔وہ بڑی نیویز جنکے ساتھ یہ معاہدے نہیں کئے جاسکے ہیں چین اور پاکستان وغیرہ ہیں۔

"سمندری حفاظت اور سلامتی کے سلسلے میں آسٹریلیا اور ہندوستان کے تعاون کو بڑھاوا دیا جائے گا ، خاص طور پر کوسٹ گارڈ اور سول سمندری ایجنسیوں کے مابین مضبوط روابط استوار کرنے اور بحری - بحریہ سے گہری مصروفیت کو فروغ دینے سے۔

جیسا کہ آسٹریلیائی وزیرِ خارجہ مریسا پائنے کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیہ میں کہا گیا ہے ’’امیری ٹائم سیفٹی اور سکیورٹی پر آسٹریلیا-بھارت وسعت شدہ تعاون کی نشاندہی خاص طور پر کوسٹ گارڈز اور سیول میری ٹائم ایجنسیوں کے بیچ مضبوط روابط بنانے اور ان ممالک کی نیویز کے بیچ تعلقات کو مزید گہرا کرنے سے ہی کی جائے گی‘‘۔

بھارت اور آسٹریلیا کے مابین بحری تعاون کے لئے مشترکہ نظریہ اور باہمی لاجسٹک سپورٹ کا بندوبست ،دونوں جامع اسٹریٹجک شراکت داروں کی بھارت- بحرالکاہل حکمتِ عملی پر توجہ کی نشاندہی کرتا ہے۔ وزیرِ اعظم نریندر مودی اور اسکاٹ موریسن کے بیچ جمعرات کو ہوئے پہلے ورچیول سمٹ کے بعد جاری کردہ مشترکہ اعلامیہ ’’بھارت- بحر الکاہل خطہ میں امن کے فروغ،سلامتی،استحکام اور خوشحالی‘‘ کے تئیں عزم کا اعادہ کرتا ہے۔ ویژن ڈاکومنٹ میں کہا گیا ہے ’’چونکہ دو اہم، بھارت – بحر الکاہل،ممالک بھارت و آسٹریلیا ایک آزاد،کھلے،شمولیتی اور قواعد پر مبنی بھارت-بحرالکاہل خطہ میں پائیدار دلچسپی رکھتے ہیں انکی بھارت-بحرالکاہل خطہ میں سمندری جہاز رانی (نیویگیشن ) اور ہوابازی کی آزادی کو یقینی بنانے اور آمد و رفت و مواصلات کیلئے (سمندر میں) کھلی،محفوظ اور موثر راہداری بنائے رکھنے میں مشترکہ دلچسپی ہے‘‘۔

جنوب چینی سمندر میں چینی جارحیت اور خطۂ بحرِ ہند و بحرالکاہل میں چین کی بڑھتی ہوئی موجودگی کو دیکھتے ہوئے دونوں جانب باالآخر ایک ’’لاجسٹک شئرنگ ارینجمنٹ‘‘ کو طے کرنے کے اہل ہوگئے، جسکی بدولت دونوں مدافعاتی فورسز کے بیچ تعاون مزید گہرا ہوسکے گا۔ نئی دلی اور کینبرا نے گذشتہ چھ سالوں میں دفاعی مشقوں،بشمولِ بڑی دو طرفہ سمندری مشق آسنڈیکس کے، کی تعداد کو چار گنا بڑھا دیا ہے ۔ بھارت اور آسٹریلیا کے مابین جامع اسٹریٹجک شراکت داری سے متعلق مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے ’’دونوں فریق نے انکے میوچول لاجسٹکس سپورٹ ارینجمنٹ (ایم ایل ایس اے) کے ذریعہ دفاعی مشقوں سے فوجی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے‘‘۔

کنبرا میں بھارت کے سابق سفیر نودیپ سوری کا کہنا ہے ’’جامع اسٹریٹجک شراکت داری تک تعلقات کا بڑھانا آپکو ایک خاص رشتے میں باندھتا ہے جبکہ میوچول لاجسٹکس سپورٹ ارینجمنٹ دفاعی تعاون کو مضبوط کرنے کی خواہش کے ساتھ ساتھ کواڈ (کیو یو اے ڈی) کو بھی تقویت بخشتا ہے۔پھر ہمارا ہر ایک کواڈ ممبر (جاپان،امریکہ،آسٹریلیا) کے ساتھ معاہدہ ہوگا۔ ساتھ ہی 2+2 مذاکرات کو ہر دو سال بعد خارجہ اور دفاع کے وزراٗ کی سطح پر ہونے تک کیلئے بڑھا دیا گیا ہے۔یہ بھی بھارت-آسٹریلیا دفاعی تعاون کو مزید معنیٰ خیز بنانے کی خواہش ہی کا ایک حصہ ہے۔ جب دونوں ممالک نے سب سے پہلے 2016میں گریٹر میری ٹائم ڈومین اور بیداری کے تئیں وہائٹ شپنگ ایگریمنٹ پر دستخط کئے تھے۔

میوچول لاجسٹکس سپورٹ ارینجمنٹ دونوں ممالک کو ،(جہازوں کی) ایندھن سازی یا فوجی اہلکاروں کے کھانے ، پانی اور تروتازہ ہونے کیلئے، ایک دوسرے کے فوجی اڈوں تک رسائی دے گا۔ یہ بھارتی بحریہ اور رائل آسٹریلوی بحریہ کے مابین دو طرفہ مشقوں کے دوران باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے کیلئے بھی ہے۔

آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی میں نیشنل سکیورٹی کالج کے پروفیسر اور سربراہ اور ’’کانٹیسٹ فار دی انڈو-پیسیفک‘‘ کتاب کے مصنف روری میڈکالف کا کہنا ہے ’’آسٹریلیا اور بھارت بحیرۂ ہند کے پڑوسی ہیں اور یہ معاہدہ بحری جہازوں اور کوسٹ گارڈز کی انٹیلی جنس اور ٹریننگ اور مل کر کام کرنے کی ہماری صلاحیت کو مستحکم کرتا ہے۔ہمارے ممالک کے درمیان ، ہمارے پاس بحر ہند کی نگرانی کی ایک تفصیلی تصویر ہوسکتی ہے اور غیر قانونی ماہی گیری سے لے کر بحری افواج کی نقل و حرکت تک ہر چیز کا ڈیٹا شیئر کیا جاسکتا ہے‘‘۔

اس نتیجے کا خیرمقدم کرتے ہوئے بھارتی بحریہ کے سبکدوش شدہ ترجمان کیپٹن ڈی کے شرما کہتے ہیں کہ نیوی گیشن کی آزادی میں یقین رکھنے والی ہم خیال نیویز اور ’’گلوبل کامنز آف رائٹ ٹو اوور فلائٹ‘‘ خود مختاری اور عالمی قانون کیلئے احترام مشترکہ رکھتے ہیں۔باالخصوص یونائیٹڈ نیشنز کانونشن آن دی لاٗ آف سی (یو این سی ایل او ایس) ایک ساتھ آنا چاہیئے‘‘۔ کیپٹن شرما کو امید ہے کہ جمعرات کے اہم فیصلے چھ ماہ کے اندر اندر آسٹریلیا کیلئے بھارت،جاپان اور امریکہ کی نیویز کے بیچ مالابار میں ہونے جارہی مشقوں میں حصہ لینے کا راستہ نکالیں گے۔ کیپٹن شرما کا کہنا ہے ’’یہ ایک خوش آئندہ اور ایسا اقدام ہے کہ جسکا انتظار تھا۔آسٹریلیا کی بھارت-بحرالکاہل اور خطے کے تئیں مرکزیت اہم ہے،جہاں چین کی جانب سے پیدا ہونے والا خطرہ بڑا حساس ہے۔ ان پانیوں میں سرگرم رہنے والی بھارتی نیوی کیلئے آسٹریلیا کے ساتھ بندو بست رکھنے کا معنیٰ ہے‘‘۔انہوں نے یاد دلاتے ہوئے کہا کہ بھارت آج کی تاریخ میں شمال مشرق میں جاپان کے ساتھ ،جنوب مشرق میں آسٹریلیا کے ساتھ اور امریکہ کے ساتھ بحرِ ہند کے دور مشرق کے ساتھ حساس بحری تعاون ہے۔انکا کہنا ہے کہ اب جبکہ چین بحیرۂ ہند کی جانب بڑھ رہا ہے بھارت-آسٹریلیا تعاون اگلا با جواز اقدام ہے۔ سابق بحری اہلکار کا مزید کہنا ہے ’’ایک ہی چیز جسکی کمی محسوس ہو رہی ہے وہ یہ ہے کہ آسٹریلیا کو سالانہ دوطرفہ مالا بار مشقوں میں بلانا اور اسے وسعت دینا ہے جو موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے کووِڈ19- کے بعد ظاہر ہے‘‘۔

آسٹریلیا بھارت ،جاپان اور امریکہ،جو آخری بار وزرائے خارجہ کی سطح پر ملے، ان کے ساتھ کواڈ (کیو یو اے ڈی) یا کواڈریلیٹرل سکیورٹی ڈائلاگ کا حصہ ہے لیکن کنبرا کی بیجنگ کے ساتھ ماضی میں قربت رہنے کی وجہ سے مالابار مشقوں میں شرکت کی اسکی خواہش کو کئی سال کیلئے ابھی روکے رکھا گیا ہے۔ یہ سب اب کورونا وائرس کی جائے پیدائش کے حوالے سے تحقیقات پر زور دینے کیلئے غصیلے چین کے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کو تجارتی مضمرات کی دھمکی دیے جانے کے بعد تبدیل ہو گیا ہے۔ نو دیپ سوری کا خیال ہے ’’ ماضی میں ہم چینی حساسیت کے بارے میں حد سے زیادہ سوچتے تھے لیکن ماضیٔ قریب میں آسٹریلیا کو چین کی بھاری غنڈٰ گردی کو جھیلنا پڑا ہے اور ہم مشاہدہ کر رہے ہیں کہ لائن آف ایکچیول کنٹرول (ایل اے سی) پر کیا ہو رہا ہے۔چینی ہانگ کانگ،تائیوان،ویتنام اور دیگر کئی ممالک میں اپنا زورِ دکھاتے آرہے ہیں اور ستم ظریفی یہ ہے کہ وہ (چین) ردِ عمل کو تیز کرنے اور دوسرے ممالک کی شراکت میں نئی توانائی پیدا کرنے کے لئے مددگار بن چکے ہیں ‘‘۔

کانبرا سے اپنے خیالات بانٹنے ہوئے روری میڈکالف کا مزید کہنا ہے ’’ہم آسٹریلیا اور بھارت کے نیوی،کوسٹ گارڈ اور ہوا بازوں کو ایک دوسرے کے فوجی اڈوں کا دورہ کرتے اور ایک دوسرے کو رسد اور اطلاعات کی صورت میں مدد کرتے دیکھ سکتے ہیں۔ یہ ہماری دو جمہوریتوں کو مشترکہ میری ٹائم کامنز کا گشت کرنے اور ساتھ ہی طاقت کے بدلتے توازن کو سنبھالنے میں مددگار ہوسکتا ہے کیونکہ چینی فورسز خطے میں مزید سرگرم ہو رہی ہیں‘‘۔

آج کی تاریخ میں بھارت امریکہ،برطانیہ،فرانس اور بحیرۂ ہند کے خطہ کے دیگر تقریباََ تین درجن ممالک کے ساتھ رسد اور تقسیمِ اطلاعات کے معاہدے ہیں ۔وہ بڑی نیویز جنکے ساتھ یہ معاہدے نہیں کئے جاسکے ہیں چین اور پاکستان وغیرہ ہیں۔

"سمندری حفاظت اور سلامتی کے سلسلے میں آسٹریلیا اور ہندوستان کے تعاون کو بڑھاوا دیا جائے گا ، خاص طور پر کوسٹ گارڈ اور سول سمندری ایجنسیوں کے مابین مضبوط روابط استوار کرنے اور بحری - بحریہ سے گہری مصروفیت کو فروغ دینے سے۔

جیسا کہ آسٹریلیائی وزیرِ خارجہ مریسا پائنے کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیہ میں کہا گیا ہے ’’امیری ٹائم سیفٹی اور سکیورٹی پر آسٹریلیا-بھارت وسعت شدہ تعاون کی نشاندہی خاص طور پر کوسٹ گارڈز اور سیول میری ٹائم ایجنسیوں کے بیچ مضبوط روابط بنانے اور ان ممالک کی نیویز کے بیچ تعلقات کو مزید گہرا کرنے سے ہی کی جائے گی‘‘۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.