چین میں ضعیف العمر افراد کی آبادی میں اضافے اور نوجوانوں کی کم تعداد کے بعد اب چین نے ایک نیا منصوبہ تیار کیا ہے، جس کے تحت لوگوں کو تین بچے پیدا کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی نے پیر کو بتایا کہ چین کی حکمران کمیونسٹ پارٹی تمام چینی جوڑے کے لئے نافذ پیدائش کے حد کو آسان بناتے ہوئے تمام جوڑے کو دو کے بجائے تین بچے پیدا کرنے کی اجازت دے گی۔
اس اعلان میں مردم شماری کے اعداد وشمار کو پیش کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ گذشتہ ایک دہائی کے دوران چین کی ورکنگ ایج آبادی کم ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے جبکہ 65 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوا جس نے معاشی اور معاشرے پر دباؤ ڈالا ہے۔
آبادی میں اضافے کو روکنے کے لئے حکمران جماعت نے 1980 میں پیدائش کی حدود کے متعلق قانون جافذ کیا تھا لیکن اس دوران کام کرنے والے افراد یعنی ورکنگ ایج کے افراد کی تعداد بہت تیزی سے کم ہوگئی ہے۔
زنوا نیوز ایجنسی نے کہا کہ حکمران جماعت کی پولیٹ بیورو کے پیر کے روز ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ چین عمر رسیدہ آبادی سے فعال طور پر نمٹنے کے لئے بڑی پالیسیاں اور اقدامات متعارف کرے گا۔
پارٹی رہنماؤں نے نشاندہی کی کہ پیدائش کی پالیسی کو مزید بہتر بناتے ہوئے ایک جوڑے کو تین بچے پیدا کرنے کی اجازت کے متعلق پالیسی تیار کی جائے گی۔
سن 2015 میں جوڑے کے لئے ایک بچے تک محدود کرنے والی پابندی میں آسانی پیدا کردی گئی تھی تاکہ سب کے دو بچے پیدا ہوسکیں لیکن اگلے سال ایک مختصر سے اضافے کے بعد پیدائش میں کمی واقع ہوگئی۔