اسرائیل میں سینکڑوں کار سواروں نے موجودہ ملک گیر لاک ڈاؤن کے دوران عوامی مظاہروں کو روکنے کے مجوزہ اقدام کے خلاف یروشلم میں احتجاج کیا۔
کاروں کے ایک بڑے قافلے نے اسرائیل کی پارلیمنٹ 'نیسیٹ' کے آس پاس کی سڑکوں کو بند کر دیا۔ اس کے علاوہ عمارت کے باہر چوک پر سیکڑوں افراد نے مظاہرہ کیا۔
گذشتہ کئی مہینوں سے وسطی یروشلم میں ہونے والے مظاہروں نے ہزاروں افراد کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے۔ وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو کے خلاف تقریبا ایک دہائی کے دوران یہ سب سے بڑا مسلسل احتجاج ہے۔
احتجاج کی علامت سمجھے جانے والے کالے جھنڈوں کے ساتھ اسرائیل کے قومی جھنڈوں کو بھی کاروں پر لگا کر بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا۔
اسرائیلی حکومت نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے رواں ماہ کے شروع میں یہودی اعلی تعطیلات سے قبل دوسرا ملک گیر لاک ڈاؤن کا نفاذ کر دیا تھا۔
مظاہرین نے نیتن یاہو سے استعفی دینے کا مطالبہ کیا اور کہا ہے کہ وہ بدعنوانی کے الزامات میں مقدمے کی سماعت کے دوران حکومت کے لیے نا اہل ہیں۔
ساتھ ہی نتن یاہو پر یہ بھی الزام ہے کہ وہ اس کورونا وبا کو روکنے اور معاشی بحران سے نمٹنے میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔
نتن یاھو نے کہا ہے کہ عوامی صحت سے متعلق خدشات کی وجہ سے احتجاج ختم ہونا ضروری ہے، لیکن مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ بحران کو بہانہ بنا کر چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
اسرائیل نے رواں ماہ کے شروع میں لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا اور گذشتہ ہفتے اس کو سختی سے نافذ کر دیا تھا۔ ان اقدامات سے اسکول، مال، ریستوراں اور سیکڑوں کاروبار بند ہوگئے ہیں۔