برطانیہ میں کورونا وائرس کی نئی شکل سامنے آنے کے بعد صورتحال قابو سے باہر ہوچکی ہے جبکہ برطانوی ہیلتھ سیکریٹری میٹ ہینکاک کے مطابق سماجی فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے ہی نئے وائرس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
کورونا وبا کی نئی شکل اختیار کرنے کے بعد برطانیہ میں آئندہ کچھ ماہ کافی مشکل ہوں گے۔ ہیلتھ سیکریٹری نے عوام کو آگاہ کیا کہ آنے والا وقت کافی مشکل کن ہوسکتا ہے اور صرف احتیاط کے ذریعہ ہی وبا کو قابو میں کیا جاسکات ہے۔ انہوں نے لوگوں کو ایک جگہ جمع نہ ہونے کا مشورہ دیا۔
برطانیہ میں صرف ایک ہی دن میں 35 ہزار928 افراد کورونا سے متاثر پائے گئے جبکہ 24 گھنٹوں میں وبا سے متاثرین کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے اور گذشتہ 24 گھنٹوں میں وائرس سے 326 اموات ہوئی ہیں۔
مختلف ممالک نے برطانیہ میں کورونا وائرس کی زیادہ خطرناک اور تیزی سے پھیلنے والی نئی قسم سامنے آنے کے بعد سفری پابندیاں عائد کردی ہیں وہیں بعض ممالک سفری پابندیوں پر غور کرنا شروع کردیا ہے۔ نیدرلینڈز، بیلجیم، اٹلی کے بعد آسٹریا اور جرمنی نے بھی برطانیہ پر سفری پابندیوں کا اعلان کیا اور تمام پروازیں روک دی ہیں۔ برطانیہ سے بیلجیم اور نیدرلینڈز کےلیے ٹرین سروس کو بھی مسدود کردیا گیا۔
برطانیہ میں کورونا وائرس کی نئی قسم سامنے آنے کے بعد تازہ لاک ڈاؤن سے بچنے کےلیے لوگ لندن چھوڑ کرجارہے ہیں۔ برطانیہ میں زیادہ خطرناک اور تیزی سے پھیلنے والی کورونا کی نئی قسم دریافت ہونے کے بعد لاک ڈاؤن کے چوتھے درجے کی پابندیوں کا اعلان کیا گیا جس سے بچنے کےلیے لوگ لندن چھوڑکر جارہے ہیں جس کے باعث تمام ریلوے اسٹیشنز پر مسافریں کا ہجوم ہے جبکہ جگہ جگہ سڑکوں پر ٹریفک جام ہوگیا۔