امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن دوطرفہ تعلقات، افغانستان، پاکستان کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی سمیت دیگر امور پر بھارتی حکام کے ساتھ تبادلہ خیال کے لئے منگل کے روز نئی دہلی پہنچیں گے۔
بدھ کو امریکی اعلیٰ سفارتکاروں کے ساتھ بلنکن وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے ملاقات کریں گے۔
عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ بلنکن کا بھارت کا پہلا دورہ ہوگا۔ دفاعی ڈومین میں دونوں فریقوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنے تعاون کو مزید مضبوط کرنے کے طریقے اور ذرائع تلاش کریں گے۔ اس میں پالیسی تبادلے، مشقیں اور دفاعی تبادلوں اور ٹیکنالوجیز شامل ہوں گے۔
اس سال کے آخر میں امریکہ میں ہونے والے چوتھے 2 + 2 وزارتی ڈائیلاگ کے دوران ان کا زیادہ تفصیل سے احاطہ کیا جائے گا۔ بیورو آف جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کے قائم مقام اسسٹنٹ سکریٹری ڈین تھامسن نے کہا کہ ''ایجنڈے کے بیشتر ایشوز ہماری سکیورٹی، دفاعی سائبر اور انسداد دہشت گردی کے تعاون کو بڑھانے پر فوکس ہوں گے۔''
تھامسن نے یہ بھی کہا کہ سکریٹری بلنکن اور سکریٹری برائے دفاع لیڈ آسٹن اس سال کے آخر میں سالانہ امریکی بھارتی 2 + 2 وزارتی مذاکرات میں اپنے بھارتی ہم منصب کی میزبانی کے منتظر ہیں۔
امریکہ میں بھارتی سفیر ترنجیت سنگھ سندھو بھی اعلیٰ سطحی اجلاس میں شرکت کے لئے دہلی پہنچیں گے، جہاں افغانستان توجہ کا اہم مرکز ہے، تھامسن نے افغانستان میں امن کے لئے بھارت کی مشترکہ وابستگی پر زور دیا اور افغانستان میں معاشی ترقی کی حمایت کی۔
"ہم توقع کرتے ہیں کہ خطے کے تمام ممالک مستحکم اور محفوظ افغانستان کے لئے مشترکہ مفاد رکھتے ہیں اور اس طرح ہم یقینی طور پر اپنے بھارتی شراکت داروں سے اس مقصد کے حصول کے لئے مل کر کام کرنے کے بارے میں بات کرنے پر غور کریں گے۔''
ذرائع نے مزید بتایا کہ "بھارت ویکسین کی تیاری کے لئے درکار اشیاء اور اشیاء کی کھلی اور مستقل فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے دباؤ جاری رکھے گا، کیونکہ بھارت گھریلو ویکسینیشن کے ساتھ ساتھ عالمی طور پر ویکسین کی فراہمی کو یقینی بنانا چاہتا ہے۔''
ذرائع کے مطابق بھارت اور امریکہ 2022 کے اوائل سے ہند بحر الکاہل کے ممالک کو بھارت میں تیار کی جانے والی ویکسین کی فراہمی کے قابل بنانے کے لئے کواڈ ویکسین پہل کو بھی آگے بڑھانا چاہتے ہیں، اس لئے اس موضوع پر بھی بات چیت آگے بڑھنے کا امکان ہے۔
افغانستان سے امریکی اور نیٹوں افواج کے انخلا کے بعد افغانستان کی صورتحال اور وہاں ہونے والی تشدد کی مالی اعانت اور دہشگردی کے ٹھکانوں کے متعلق پاکستان پر مستقل دباؤ ایجنڈے میں شامل ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ نے بھارت کو دو ایم ایچ 60 آر ہیلی کاپٹر سونپا
دونوں فریق ہند بحر الکاہل کے خطے کے بارے میں تشخیص کا تبادلہ بھی کریں گے، جس میں کوڈ امداد، معاشی سست روی اور سکیورٹی پر توجہ دی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ مغربی ایشیاء اور وسطی ایشیا سے متعلق تازہ ترین پیشرفتوں کا بھی احاطہ کرنے کا امکان ہے۔ بلنکن کا یہ دورہ ڈپٹی سکریٹری خارجہ وینڈی شرمین کے چین کے دورے کے بعد ہورہا ہے۔