ETV Bharat / international

کیا آپ نے کسی نابینا 'آر جے' کو دیکھا ہے؟

صنعا میں علی الحمدانی ایک ایسے واحد شخص ہیں جو نابینا ہونے کے باوجود انتہائی کامیابی کے ساتھ 'ڈیلٹا ایف ایم' پر اپنی آواز کا جادو بکھیر رہے ہیں۔

author img

By

Published : Aug 25, 2019, 12:04 AM IST

Updated : Sep 28, 2019, 4:18 AM IST

متعلقہ تصویر

عرب ملک یمن کے دارالحکومت صنعا میں ایک نابینا شخص ریڈیو جاکی کے طور پر کام کر رہے ہیں۔

کیا آپ نے کسی نابینا 'آر جے' کو دیکھا ہے؟

صنعا میں علی الحمدانی ایک ایسے واحد شخص ہیں جو نابینا ہونے کے باوجود انتہائی کامیابی کے ساتھ 'ڈیلٹا ایف ایم' پر اپنی آواز کا جادو بکھیر رہے ہیں۔

حمدانی کا کہنا ہے کہ ریڈیو جاکی بننا ان کا خواب تھا۔ حالات سے قطع نظر وہ اپنے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنا چاہتےتھے۔ لیکن لوگ میرے اس خواب کے تئیں سنجیدہ نہیں تھے۔

علی الحمدانی ہمیشہ ریڈیو جاکی کے پیشے سے وابستہ ہونے کے خواہشمند تھے، تاہم ان کے ہم خیالوں کے لیے ان کا خواب محض خواب ہی محسوس ہوتا تھا۔

علی نے اس کام کو خود کے لیے ایک چیلینج کے طور پر قبول کیا اور اپنی جیب خرچ کو یکجا کر کے ریڈیو جاکی کا کورس کیا۔

علی الحمدانی نے روایت کے برخلاف اپنے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے کی غرض سے ریڈیو جاکی کی نوکری کا انتخاب کیا۔

علی کو آفس آنے کے لیے کسی بائک والے سے لفٹ لینا پڑتا ہے۔ شمالی صنعا کے ہمدان نامی گاوں سے ان کا آفس تقریبا 20 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔

حمدان نے بتایا کہ دیہات کے علاقوں میں نقل و حمل کی سہولیات بے حد کم ہیں۔ اسی لیے انہیں کسی کی مدد لینی پڑتی ہے۔ یہ ان کے لیے ایک روکاوٹ کی طرح ہے۔ لیکن اصل روکاوٹ تو لوگوں کا ان کے تئیں بے رخی کا رویہ ہے۔

ان تمام چیلنجز اور نابینا ہونے کے باوجود علی الحمدانی ڈائریکٹر اور ٹیکنیکل انجینئر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔

اپنے پرفیشنل کام کے ساتھ ماں باپ، بھائی بہنوں اور شادی شدہ زنگی کے تمام ذمہ داریوں بخوبی نبھانے کی کوشش کرتے ہیں۔

عرب ملک یمن کے دارالحکومت صنعا میں ایک نابینا شخص ریڈیو جاکی کے طور پر کام کر رہے ہیں۔

کیا آپ نے کسی نابینا 'آر جے' کو دیکھا ہے؟

صنعا میں علی الحمدانی ایک ایسے واحد شخص ہیں جو نابینا ہونے کے باوجود انتہائی کامیابی کے ساتھ 'ڈیلٹا ایف ایم' پر اپنی آواز کا جادو بکھیر رہے ہیں۔

حمدانی کا کہنا ہے کہ ریڈیو جاکی بننا ان کا خواب تھا۔ حالات سے قطع نظر وہ اپنے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنا چاہتےتھے۔ لیکن لوگ میرے اس خواب کے تئیں سنجیدہ نہیں تھے۔

علی الحمدانی ہمیشہ ریڈیو جاکی کے پیشے سے وابستہ ہونے کے خواہشمند تھے، تاہم ان کے ہم خیالوں کے لیے ان کا خواب محض خواب ہی محسوس ہوتا تھا۔

علی نے اس کام کو خود کے لیے ایک چیلینج کے طور پر قبول کیا اور اپنی جیب خرچ کو یکجا کر کے ریڈیو جاکی کا کورس کیا۔

علی الحمدانی نے روایت کے برخلاف اپنے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے کی غرض سے ریڈیو جاکی کی نوکری کا انتخاب کیا۔

علی کو آفس آنے کے لیے کسی بائک والے سے لفٹ لینا پڑتا ہے۔ شمالی صنعا کے ہمدان نامی گاوں سے ان کا آفس تقریبا 20 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔

حمدان نے بتایا کہ دیہات کے علاقوں میں نقل و حمل کی سہولیات بے حد کم ہیں۔ اسی لیے انہیں کسی کی مدد لینی پڑتی ہے۔ یہ ان کے لیے ایک روکاوٹ کی طرح ہے۔ لیکن اصل روکاوٹ تو لوگوں کا ان کے تئیں بے رخی کا رویہ ہے۔

ان تمام چیلنجز اور نابینا ہونے کے باوجود علی الحمدانی ڈائریکٹر اور ٹیکنیکل انجینئر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔

اپنے پرفیشنل کام کے ساتھ ماں باپ، بھائی بہنوں اور شادی شدہ زنگی کے تمام ذمہ داریوں بخوبی نبھانے کی کوشش کرتے ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Sep 28, 2019, 4:18 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.