انٹر سروسز پبلک ریلیشنز کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر رضا الشمیم نے بتایا کہ ارشاد نے آج صبح 07:45 بجے آخری سانس لی۔
انہوں نے بتایا کہ سابق فوجی افسر ارشاد کو گزشتہ کچھ ماہ سے ان کی خراب صحت کی وجہ سے کئی بار اسپتال میں داخل کرانا پڑا تھا۔
ارشاد نے فوج کے سربراہ رہتے ہوئے1982میں اقتدار پر قبضہ کرلیاتھا اور اگلے سال یعنی 1983میں اپنے صدر ہونے کا اعلان کردیاتھا۔
انہوں نے 24اپریل 1982کو اس وقت کے صدر عبدالستار کے خلاف بغیر خون بہائے تختہ پلٹ کو انجام دیا تھا۔ انہوں نے بعد میں جاتیہ پارٹی کی تشکیل کی اور سال 1986میں متنازعہ طریقے سے انتخابات میں جیت حاصل کی تھی۔
ارشاد 1990 تک بنگلہ دیش کے صدر رہے تھے اور سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء اور حالیہ وزیراعظم شیخ حسینہ کی قیادت میں جمہوریت کے حامی عوامی انقلابات کی وجہ سے انہیں استعفی دینا پڑاتھا۔ وہ 1991 میں رنگ پور- تین پارلیمانی حلقے سے لوک سبھا کےلئے منتخب ہوئے تھے اور اس کے بعد انہوں نے سبھی عام انتخابات میں جیت حاصل کی تھی۔
بنگلہ دیش کے سابق صدرکا انتقال
بنگلہ دیش کے سابق صدراور جاتیہ پارٹی کے صدر حسین محمد ارشاد کا اتوار کی صبح یہاں کے مشترکہ فوجی اسپتال میں انتقال ہوگیا۔ وہ 89 برس کے تھے۔
انٹر سروسز پبلک ریلیشنز کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر رضا الشمیم نے بتایا کہ ارشاد نے آج صبح 07:45 بجے آخری سانس لی۔
انہوں نے بتایا کہ سابق فوجی افسر ارشاد کو گزشتہ کچھ ماہ سے ان کی خراب صحت کی وجہ سے کئی بار اسپتال میں داخل کرانا پڑا تھا۔
ارشاد نے فوج کے سربراہ رہتے ہوئے1982میں اقتدار پر قبضہ کرلیاتھا اور اگلے سال یعنی 1983میں اپنے صدر ہونے کا اعلان کردیاتھا۔
انہوں نے 24اپریل 1982کو اس وقت کے صدر عبدالستار کے خلاف بغیر خون بہائے تختہ پلٹ کو انجام دیا تھا۔ انہوں نے بعد میں جاتیہ پارٹی کی تشکیل کی اور سال 1986میں متنازعہ طریقے سے انتخابات میں جیت حاصل کی تھی۔
ارشاد 1990 تک بنگلہ دیش کے صدر رہے تھے اور سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء اور حالیہ وزیراعظم شیخ حسینہ کی قیادت میں جمہوریت کے حامی عوامی انقلابات کی وجہ سے انہیں استعفی دینا پڑاتھا۔ وہ 1991 میں رنگ پور- تین پارلیمانی حلقے سے لوک سبھا کےلئے منتخب ہوئے تھے اور اس کے بعد انہوں نے سبھی عام انتخابات میں جیت حاصل کی تھی۔