آذربائیجان کی فوج کی پیش قدمی جاری ہے۔ ناگورنو قرہباخ کے علاقے پر گزشتہ روز حملے میں کم از کم 51 آرمینیائی جنگجوکی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔
روسی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ کافی بڑے حملے ہیں۔ روسی ایجنسی نے آرمینیائی فوج کے ذرائع سے بتایا ہے کہ آذربائیجانی بری فوج جنوب اور شمال میں دو طرف سے حملے جاری رکھی ہوئی ہے۔
قبل ازیں جمعے کی شب آرمینیائی حکام نے عندیہ دیا تھا کہ وہ روس، امریکا اور فرانس کی ثالثی میں جنگ بندی پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان سات دن سے جاری جھڑپوں میں 147 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب یوکرین نے بھی آذربائیجان کی زمینی سالمیت اور حاکمیت کی حمایت کردی ہے۔
یوکیرینی صدر ولا دیمر زیلنسکی نے پریس بریفنگ میں آرمینیا اور آذربائیجان کو مذاکرات شروع کرنے کی اپیل کی۔
دیمر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ 'جیسے کہ آذربائیجان ہماری سرزمین کی سالمیت اور حاکمیت کی ہمیشہ حمایت کرتا چلا آیا ہے ہم بھی اس ملک کی سالمیت اور حاکمیت کی حمایت کرتے ہیں'۔
ادھرترکی کے وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے اپنے آذری ہم منصب جیہان بائرامووف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔
سفارتی حلقوں سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق دونوں وزرا ئے خارجہ نے ۔ ناگورنو قرہباخ مسئلے پر غور کیا
دوسری جانب میولود چاوش اولو نے ٹوئٹر پیغام میں لکھا ہے کہ ترکی کی آذربائیجان کی حمایت و تعاون پر کسی کو تعجب نہیں ہونا چاہیےبم اور آذری عوام ایک ملت ہیں۔
'ہم چاہے دو مختلف ممالک ہیں تو بھی ہم وقت آنے پر واحد مملکت کے طور پر مؤقف اختیار کر لیتے ہیں۔ لہٰذا اس ملک سے ہمارے گہرے تعاون پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے اس سے زیادہ فطری کوئی دوسری چیز نہیں ہو سکتی'۔
- ارمینیا ۔ آذربائیجان کے درمیان تنازعہ کی تاریخ اور حقیقی وجہ:
قابل ذکر بات یہ ہے کہ آرمینیا اور آذربائیجان دونوں سابقہ سوویت یونین کا حصہ تھے، لیکن سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد دونوں ممالک آزاد ہوگئے۔ علیحدگی کے بعد دونوں ممالک کے مابین ناگورنو قرہباخ خطے پر تنازعہ پیدا ہوا۔
اطلاع کے مطابق دونوں ممالک اس خطہ پر اپنا حق جتاتے رہے ہیں۔ 4400 مربع کلومیٹر کے اس رقبہ کو بین الاقوامی قوانین کے تحت آذربائیجان کا علاقہ قرار دیا گیا ہے، لیکن یہاں آرمینیائی نژاد آبادی زیادہ ہے۔
اس کی وجہ سے 1991 سے دونوں ممالک کے مابین تنازع جاری ہے۔ سنہ 1994 میں روس کی ثالثی میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی ہوئی تھی، لیکن اس کے بعد سے دونوں ممالک کے مابین چھٹ پٹ لڑائی جاری ہے۔ تب سے دونوں ممالک کے مابین 'لائن آف کنٹیکٹ' موجود ہے۔ لیکن رواں برس جولائی کے بعد سے حالات مزید خراب ہوگئے۔ یہ علاقہ ارتسخ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
امریکہ، روس، جرمنی اور فرانس سمیت کئی دوسرے ممالک نے فریقین سے امن کی اپیل کی ہے۔