ETV Bharat / international

آذربائیجان فوج کی پیش قدمی، 51 آرمینیائی جنگجو ہلاک - آرمینیائی فوج

آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان سات دن سے جاری جھڑپوں میں 147 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

azerbaijani army advance kills 51 armenian fighters
فوج کی پیش قدمی کے دوران ایک فوجی رہائش گاہ کو شدید نقصان پہنچا
author img

By

Published : Oct 4, 2020, 12:56 PM IST

آذربائیجان کی فوج کی پیش قدمی جاری ہے۔ ناگورنو قرہباخ کے علاقے پر گزشتہ روز حملے میں کم از کم 51 آرمینیائی جنگجوکی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔

روسی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ کافی بڑے حملے ہیں۔ روسی ایجنسی نے آرمینیائی فوج کے ذرائع سے بتایا ہے کہ آذربائیجانی بری فوج جنوب اور شمال میں دو طرف سے حملے جاری رکھی ہوئی ہے۔

قبل ازیں جمعے کی شب آرمینیائی حکام نے عندیہ دیا تھا کہ وہ روس، امریکا اور فرانس کی ثالثی میں جنگ بندی پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

azerbaijani army advance kills 51 armenian fighters
آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان تنازعہ کے دوران ایک کم عمر لڑکا مظاہرے میں شریک

آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان سات دن سے جاری جھڑپوں میں 147 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

دوسری جانب یوکرین نے بھی آذربائیجان کی زمینی سالمیت اور حاکمیت کی حمایت کردی ہے۔

یوکیرینی صدر ولا دیمر زیلنسکی نے پریس بریفنگ میں آرمینیا اور آذربائیجان کو مذاکرات شروع کرنے کی اپیل کی۔

دیمر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ 'جیسے کہ آذربائیجان ہماری سرزمین کی سالمیت اور حاکمیت کی ہمیشہ حمایت کرتا چلا آیا ہے ہم بھی اس ملک کی سالمیت اور حاکمیت کی حمایت کرتے ہیں'۔

azerbaijani army advance kills 51 armenian fighters
فوج کی پیش قدمی کے دوران ایک فوجی رہائش گاہ کو شدید نقصان پہنچا

ادھرترکی کے وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے اپنے آذری ہم منصب جیہان بائرامووف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔

سفارتی حلقوں سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق دونوں وزرا ئے خارجہ نے ۔ ناگورنو قرہباخ مسئلے پر غور کیا

دوسری جانب میولود چاوش اولو نے ٹوئٹر پیغام میں لکھا ہے کہ ترکی کی آذربائیجان کی حمایت و تعاون پر کسی کو تعجب نہیں ہونا چاہیےبم اور آذری عوام ایک ملت ہیں۔

'ہم چاہے دو مختلف ممالک ہیں تو بھی ہم وقت آنے پر واحد مملکت کے طور پر مؤقف اختیار کر لیتے ہیں۔ لہٰذا اس ملک سے ہمارے گہرے تعاون پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے اس سے زیادہ فطری کوئی دوسری چیز نہیں ہو سکتی'۔

  • ارمینیا ۔ آذربائیجان کے درمیان تنازعہ کی تاریخ اور حقیقی وجہ:

قابل ذکر بات یہ ہے کہ آرمینیا اور آذربائیجان دونوں سابقہ ​​سوویت یونین کا حصہ تھے، لیکن سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد دونوں ممالک آزاد ہوگئے۔ علیحدگی کے بعد دونوں ممالک کے مابین ناگورنو قرہباخ خطے پر تنازعہ پیدا ہوا۔

azerbaijani army advance kills 51 armenian fighters
آذربائیجان اور آرمینیا میں مظاہرے کا ایک منظر

اطلاع کے مطابق دونوں ممالک اس خطہ پر اپنا حق جتاتے رہے ہیں۔ 4400 مربع کلومیٹر کے اس رقبہ کو بین الاقوامی قوانین کے تحت آذربائیجان کا علاقہ قرار دیا گیا ہے، لیکن یہاں آرمینیائی نژاد آبادی زیادہ ہے۔

اس کی وجہ سے 1991 سے دونوں ممالک کے مابین تنازع جاری ہے۔ سنہ 1994 میں روس کی ثالثی میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی ہوئی تھی، لیکن اس کے بعد سے دونوں ممالک کے مابین چھٹ پٹ لڑائی جاری ہے۔ تب سے دونوں ممالک کے مابین 'لائن آف کنٹیکٹ' موجود ہے۔ لیکن رواں برس جولائی کے بعد سے حالات مزید خراب ہوگئے۔ یہ علاقہ ارتسخ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

امریکہ، روس، جرمنی اور فرانس سمیت کئی دوسرے ممالک نے فریقین سے امن کی اپیل کی ہے۔

آذربائیجان کی فوج کی پیش قدمی جاری ہے۔ ناگورنو قرہباخ کے علاقے پر گزشتہ روز حملے میں کم از کم 51 آرمینیائی جنگجوکی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔

روسی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ کافی بڑے حملے ہیں۔ روسی ایجنسی نے آرمینیائی فوج کے ذرائع سے بتایا ہے کہ آذربائیجانی بری فوج جنوب اور شمال میں دو طرف سے حملے جاری رکھی ہوئی ہے۔

قبل ازیں جمعے کی شب آرمینیائی حکام نے عندیہ دیا تھا کہ وہ روس، امریکا اور فرانس کی ثالثی میں جنگ بندی پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

azerbaijani army advance kills 51 armenian fighters
آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان تنازعہ کے دوران ایک کم عمر لڑکا مظاہرے میں شریک

آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان سات دن سے جاری جھڑپوں میں 147 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

دوسری جانب یوکرین نے بھی آذربائیجان کی زمینی سالمیت اور حاکمیت کی حمایت کردی ہے۔

یوکیرینی صدر ولا دیمر زیلنسکی نے پریس بریفنگ میں آرمینیا اور آذربائیجان کو مذاکرات شروع کرنے کی اپیل کی۔

دیمر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ 'جیسے کہ آذربائیجان ہماری سرزمین کی سالمیت اور حاکمیت کی ہمیشہ حمایت کرتا چلا آیا ہے ہم بھی اس ملک کی سالمیت اور حاکمیت کی حمایت کرتے ہیں'۔

azerbaijani army advance kills 51 armenian fighters
فوج کی پیش قدمی کے دوران ایک فوجی رہائش گاہ کو شدید نقصان پہنچا

ادھرترکی کے وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے اپنے آذری ہم منصب جیہان بائرامووف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔

سفارتی حلقوں سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق دونوں وزرا ئے خارجہ نے ۔ ناگورنو قرہباخ مسئلے پر غور کیا

دوسری جانب میولود چاوش اولو نے ٹوئٹر پیغام میں لکھا ہے کہ ترکی کی آذربائیجان کی حمایت و تعاون پر کسی کو تعجب نہیں ہونا چاہیےبم اور آذری عوام ایک ملت ہیں۔

'ہم چاہے دو مختلف ممالک ہیں تو بھی ہم وقت آنے پر واحد مملکت کے طور پر مؤقف اختیار کر لیتے ہیں۔ لہٰذا اس ملک سے ہمارے گہرے تعاون پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے اس سے زیادہ فطری کوئی دوسری چیز نہیں ہو سکتی'۔

  • ارمینیا ۔ آذربائیجان کے درمیان تنازعہ کی تاریخ اور حقیقی وجہ:

قابل ذکر بات یہ ہے کہ آرمینیا اور آذربائیجان دونوں سابقہ ​​سوویت یونین کا حصہ تھے، لیکن سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد دونوں ممالک آزاد ہوگئے۔ علیحدگی کے بعد دونوں ممالک کے مابین ناگورنو قرہباخ خطے پر تنازعہ پیدا ہوا۔

azerbaijani army advance kills 51 armenian fighters
آذربائیجان اور آرمینیا میں مظاہرے کا ایک منظر

اطلاع کے مطابق دونوں ممالک اس خطہ پر اپنا حق جتاتے رہے ہیں۔ 4400 مربع کلومیٹر کے اس رقبہ کو بین الاقوامی قوانین کے تحت آذربائیجان کا علاقہ قرار دیا گیا ہے، لیکن یہاں آرمینیائی نژاد آبادی زیادہ ہے۔

اس کی وجہ سے 1991 سے دونوں ممالک کے مابین تنازع جاری ہے۔ سنہ 1994 میں روس کی ثالثی میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی ہوئی تھی، لیکن اس کے بعد سے دونوں ممالک کے مابین چھٹ پٹ لڑائی جاری ہے۔ تب سے دونوں ممالک کے مابین 'لائن آف کنٹیکٹ' موجود ہے۔ لیکن رواں برس جولائی کے بعد سے حالات مزید خراب ہوگئے۔ یہ علاقہ ارتسخ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

امریکہ، روس، جرمنی اور فرانس سمیت کئی دوسرے ممالک نے فریقین سے امن کی اپیل کی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.