افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ہوئے بم دھماکہ اور فائرنگ کے حملے میں کابل کے ڈپٹی گورنر محبوب اللہ موہبی سمیت کم از کم تین افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
وزارت داخلہ کے ترجمان طارق ارین نے اس خبر کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آج میکرورین علاقے میں مسٹر مہوبی پر میگنیٹ بم حملہ کیا گیا۔ اس واقعہ میں مسٹر مہوبی اور ان کے سیکریٹری کی موت ہوگئی اور ان کے دو گارڈس زخمی ہوگئے۔
ابھی تک کسی بھی دہشت گرد تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری نہیں لی ہے لیکن راشٹرپتی بھون نے دہشت گردوں کو اس کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: روس: ریٹائرمنٹ ہوم میں آتشزدگی، 11 افراد ہلاک
عینی شاہد محمد فہیم نے اس حملے کے بارے میں بتایا کہ 'میں نے قریب ایک گھنٹہ پہلے ایک دھماکے کی آواز سنی، میں جائے وقوعہ پر پہنچا، وہاں ایک بکتر بند گاڑی کو میگنیٹ بم حملہ سے نشانہ بنایا گیا تھا، جس میں کابل کے ڈپٹی گورنر اور اور ان کے سیکریٹری شہید ہوگئے، ان کا ڈرائیور بھی زخمی ہوگیا۔ ہم نے انہیں پولیس گاڑی میں ڈالا، ان کا خون ابھی بھی میرے کپڑے پر موجود ہے'۔
نیشنل کونسل فار نیشنل ریکنسیلیشن نے ایک بیان میں حملے کی مذمت کی اور تشویش کا اظہار کیا کہ ایسے حملے امن مذاکرات کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
اس دوران افغان حکومت نے امریکہ کے ساتھ فروری میں ہوئے معاہدے کے باوجود طالبان پر شہریوں اور سلامتی دستوں کو نشانہ بنانے کا الزام لگایا ہے۔ امریکہ نے سرکاری دستوں کا بچاؤ کرنے کے لئیے گذشتہ جمعہ کو کندھار صوبے میں دہشت گردوں پر حملہ بھی کیا تھا۔