بین الاقوامی انسانی حقوق کی برادری نے پیر کو میانمار کی عدالت کی جانب سے جمہوری طور پر منتخب رہنما آنگ سان سوچی Aung San Suu Kyi کو چار سال قید کی سزا سنائے جانے کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔
یہ سزا میانمار کی فوج کی جانب سے ملک میں جمہوری طور پر منتخب حکومت کو بے دخل کرنے کے تقریباً 10 ماہ بعد سنائی گئی۔
آنگ سان سوچی کو سزا سنانے کے متعلق ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر منگ یوہا Amnesty International On Aung San Suu Kyi نے کہا کہ "اُن جعلی الزامات پر آنگ سان سوچی کو سنائی گئی سخت سزائیں میانمار میں تمام اپوزیشن کو ختم کرنے اور آزادی کا گلا گھونٹنے کے لیے فوج کے عزم کی تازہ ترین مثال ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ "عدالت کا مضحکہ خیز اور بدعنوانی پر مبنی فیصلہ من مانی سزا کے تباہ کن نمونے کا حصہ ہے جس میں فروری میں فوجی بغاوت کے بعد سے 1,300 سے زیادہ افراد ہلاک اور ہزاروں کو گرفتار کیا گیا ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: Aung San Suu Kyi Sentenced in Prison: میانمار کی معزول رہنما آنگ سان سوچی کو چار سال قید کی سزا
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر منگ یو ہا نے یہ بھی کہا کہ میانمار کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔
آنگ سان سوچی کو اس سال یکم فروری کو میانمار کی فوج نے ملک کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد حراست میں لے لیا تھا۔