بھارت اور چین کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت جاری ہے۔ اس دوران چین نے جمعہ کے روز بھارتی فوج کے ساتھ جھڑپ کی ایک ویڈیو شیئر کی ہے، جس کے بعد معلوماتی جنگ شروع (انفارمیشن وار) ہو گئی ہے۔
ہفتہ کی صبح 10 بجے مولڈو میں شروع ہونے والے دسویں دور کے مذاکرات کی تاریخ کو حتمی شکل دینے کے بعد، سرکاری چینی میڈیا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر 15 جون، 2020 میں وادی گلوان میں بھارتی اور چینی فوج کے مابین تصادم کی ایک ویڈیو شیئر کی گئی ہے، جس میں لکھا گیا ہے کہ ''بھارتی فوج نے چین کی سرحد کو عبور کیا۔''
اس ویڈیو کو پی ایل اے شینجیانگ میلیٹری کمانڈ کے ریجمنٹل کمانڈر قی فیبو نے اپنے ٹویٹر ہینڈل سے شیئر کیا ہے۔ ویڈیو میں لکھا گیا ہے کہ 'بھارتی فوجیوں نے زبردستی سرحد کو عبور کیا اور ویڈیو میں یہ دیکھنے کو مل رہا ہے کہ چینی فوج انہیں روک رہی ہے۔'
بھارتی فوجی زرائع نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ پی ایل اے ایسی ویڈیوز شیئر کر کے اپنے آپ کو بے قصور ثابت کرنا چاہ رہی ہے۔ انہوں نے پہلے بھی ایسی پروپوگنڈا ویڈیوز شیئر کی ہیں۔ یہ بھی ان میں سے ایک ہے۔
تاہم حیران کن بات یہ ہے کہ چینی فریق نے ہفتہ کو اہم مذاکرات سے عین قبل ہی اس طرح کی ویڈیو کیوں جاری کی ہے۔
اس سے قبل سینٹرل میلیٹری کمشن نے کی فیبو سمیت پانچ افسران، چین ہونگجن، سین شیانگرون، شیو سییون اور وانگ زوران کو وادی گلوان میں 'بہادری سے لڑنے کے لیے' اعزاز کے لیے نامزد کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
گلوان جھڑپ میں پانچ چینی فوجی ہلاک ہوئے تھے، چین کا اعتراف
بھارت اور چین کے درمیان آٹھ ماہ تک کشیدگی کے بعد چینی فوج کی جانب سے اپنی پیٹھ تھپ تھپاتے ہوئے مختلف ملیٹری ویب سائٹس پر گلوان تصادم سے متعلق ویڈیوز و کہانیاں اپلوڈ کی جارہی ہیں۔