افغانستان کے دارالحکومت کابل میں منگل کے روز عبوری وزیر دفاع بسم اللہ خاں محمدی کو نشانہ بناتے ہوئے عسکریت پسندوں نے حملہ کیا جس میں عبوری وزیر دفاع کے گھر پر تعینات سکیورٹی فورسز کے کم از کم 10 اہلکار زخمی ہو گئے ہیں۔
حملے میں وزیر کا رہائشی گھر، قریبی عمارتیں تباہ ہوگئیں ہیں۔ اس کے علاوہ لوگوں کی گاڑیاں بھی تباہ ہو گئی ہیں، جو صبح تک اسی مقام پر موجود ہیں۔
محمدی کی جمعیت اسلامی پارٹی نے بتایا کہ وزیر گیسٹ ہاؤس میں موجود نہیں تھے اور ان کے خاندان کو بحفاظت باہر نکال لیا گیا ہے۔
پارٹی کے ایک رہنما اور سابق نائب صدر یونس قانونی نے سوشل میڈیا پر شیئر کیے گئے ایک پیغام میں پارٹی کو یقین دلایا کہ وزیر اور ان کا خاندان محفوظ ہے۔
یہ حملے اس وقت کئے گئے جب طالبان ملک کے جنوب اور مغرب میں صوبائی دارالحکومتوں پر قبضے کرنے کے لئے آگے بڑھ رہے ہیں۔
عبوری افغان وزیر دفاع بسم اللہ خان محمدی نے ان کے رہائشی مکان پر حملے کے بعد ایک ویڈیو پیغام میں عوام کو اپنی صحت کے متعلق جانکاری دی اور طالبان کے خلاف جنگ کے اپنے عزم کا یقین دلایا۔
محمدی نے کہا کہ وہ اور ان کا خاندان محفوظ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ سکیورٹی فورسز کے اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
حملے کی تفصیلات ابھی تک سامنے نہیں آئی ہے لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بندوق بردار ایک دھماکے کے بعد علاقے میں داخل ہوئے۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان میروایس ستانکزئی نے کہا کہ چاروں حملہ آور سیکورٹی اہلکاروں کے ہاتھوں مارے گئے اور سکیورٹی فورسز کے ذریعے کلین اپ آپریشن کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر کے گھر اور گیسٹ ہاؤس کی طرف جانے والی تمام سڑکیں بند ہیں۔
کابل پولیس چیف کے ترجمان فردوس فرامرز نے بتایا کہ علاقے کے سیکڑوں باشندوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی اہلکاروں نے گھر گھر تلاشی بھی لی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغان سرحدی چوکی پر طالبان کے قبضے کے بعد افغان فورسز پاکستان میں داخل
افغان وزارت صحت کے مطابق اس حملے میں کم از کم 10 افراد زخمی ہوئے اور انہیں دارالحکومت کے اسپتالوں میں لے جایا گیا، جہاں ان کا علاج کیا جا رہا ہے۔