افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی تیزی سے جاری ہے۔ اب انہوں نے شمالی افغانستان کے چوتھے سب سے بڑے شہر مزار شریف پر بھی قبضہ کرلیا ہے، جو کہ حکومت کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے اور یہ مسلح گروپ تین ہفتوں سے بھی کم وقت میں دارالحکومت کابل کے قریب پہنچ چکا ہے۔
ملک کے چوتھے بڑے شہر مزار شریف پر ہفتہ کے روز طالبان کے قبضے میں آنے کے بعد پورے شمالی افغانستان پر طالبان کا کنٹرول ہوچکا ہے اور حکومت کو مرکز تک محدود کر دیا ہے۔
بلخ صوبائی کونسل کے سربراہ افضل حدید نے کہا کہ طالبان نے مزار شریف کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ تمام سیکورٹی فورسز نے مزار شہر چھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ شہر بغیر کسی لڑائی کے بڑے پیمانے پر گر گیا ہے، حالانکہ ابھی بھی ہلکی پھلکی جھڑپیں جاری ہیں۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ نے اس کے علاوہ لغمان صوبے کے دار الحکومت مہترلام پر بھی قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس سے قبل پاکستانی سرحد کے ساتھ دو اہم صوبوں پکتیا اور پکتیکا پر بھی طالبان قبضہ کر چکے ہیں۔ جبکہ مغربی صوبہ فاریاب بھی ان کے کنٹرول میں ہے۔ اس سے قبل طالبان افغانستان کے مشرقی صوبے کنڑ کے دارالحکومت اسد آباد پر بھی کنٹرول حاصل کرچکے ہیں۔
طالبان نے حالیہ دنوں میں اہم پیش رفت کی ہے جس میں انھوں نے ملک کے دوسرے اور تیسرے بڑے شہر ہرات اور قندھار پر پہلے ہی قبضہ کرچکے ہیں۔ اس نے 6 اگست سے اب تک افغانستان کے 34 میں سے 22 صوبوں پر قبضہ کر لیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے ہفتے کے روز افغانستان میں بھیجے جانے والے امریکی فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کیا تاکہ سفارت خانے کے اہلکاروں اور افغان شہریوں کو نکالنے میں مدد کی جا سکے اور طالبان کو خبردار کیا گیا کہ وہ کابل جا رہے ہیں، مشن میں رکاوٹ نہ ڈالیں۔
اپنی قومی سلامتی ٹیم کے ساتھ مشاورت کے بعد بائیڈن نے کہا کہ مجموعی طور پر تقریبا 5000 امریکی فوجی - جو کہ 3000 سے زیادہ ہیں - اب انخلاء کو منظم کرنے اور زمین پر 20 سال بعد امریکی مشن کے خاتمے کے لیے تعینات کیے جائیں گے۔
وہیں افغان صدر اشرف غنی بدھ کے روز مزار شریف کے لیے روانہ ہوئے تھے تاکہ شہر کے دفاع کے لیے ریلی نکالی جاسکے ، اس نے دوستم اور نور سمیت کئی ملیشیا کمانڈروں سے بھی ملاقات کی تھی۔
واضح رہے کہ ہفتہ کے روز افغان صدر اشرف غنی نے قوم سے خطاب کیا تھا۔ جس میں انہوں نے استعفے پر بات سے گریز کرتے ہوئے قوم کو دلاسہ دیا کہ طالبان کے خلاف فوج کو متحرک کیا جارہا ہے۔