جمعہ کی صبح عراق کے بغداد ایئر پورٹ پر امریکی راکٹ حملے میں ایرانی القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی پاپولر موبائلائزیشن فورس کے ڈپٹی کمانڈر ابومہدی المہندس سمیت 5 افراد ہلاک ہو گئے۔
امریکی فورسز نے ایرانی جنرل سلیمانی کے بغداد ایئر پورٹ پر اترتے ہی امریکی فوج کی جانب سے راکٹ حملہ کر کے انہیں نشانہ بنایا جس کے بعد ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی میں زبردست اضافہ ہوگیا۔
جہاں ایک طرف ایران اور امریکہ کی جانب سے ایک دوسرے پر الزامات عائد کئے جارہے ہیں وہیں دوسری جانب عالمی رہنماؤں نے دونوں ممالک سے تحمل برقرار رکھنے کے مطالبہ کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سینیٹر لنزے گراہم نے بھی جنرل سلیمانی پر حملے کی تصدیق کی ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای نے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا انتقام لینے کی امریکہ کو دھمکی دیتے ہوئے ملک میں 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا۔
عراقی وزیر اعظم عادل عبدلمہدی نے کہا کہ بغداد ہوائی اڈے پر حملہ عراق پر حملہ ہے اور ملک کی خود مختاری میں دراڑ پیدا کرنے کی یہ کارروائی عراق ہی نہیں بلکہ خطےاور دنیا میں جنگ کا سبب بنے گی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملہ عراق میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کی شرائط کی بھی خلاف ورزی ہے۔
عراق نے امریکی حملہ کو اس کی ’سالمیت کی صریح خلاف ورزی اور ملک کے وقار پر کھلے حملہ سے تعبیر کیا ہے۔
متحدہ عرب امارات کے خارجہ امور کے وزیر انور قرگاش نے کہا کہ مقابلے اور بڑھتی ہوئے کشیدگی کو روکنے کے لئے ذہانت اور سیاسی حل درکار ہے ۔ پاکستان نے ان سنگین واقعات پر گہری تشویش ظاہر کی اور خطے میں امن اور استحکام کو خطرہ بتایا۔
امریکی حملہ کو دہشت گردی سے تعبیر کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے واشنگٹن کو نتائج بھگتنے کےلیے تیار رہنے کی دھمکی دی۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اب بھی کشیدگی میں کمی لانے کے لیے پر عزم ہے۔
امریکی کانگریس کی خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین نے ایرانی ملٹری کمانڈر پر حملے کی اطلاع امریکی اراکان پارلیمنٹ کو نہ دینے پر تنقید کی۔ ایلیٹ اینگل ٹرمپ کے رویہ پر بھی اظہار افسوس کیا۔
امریکی صدارتی دوڑ میں ڈیموکریٹک امیدوار برنی سینڈرز نے اپنی ساتھی امیدواروں الزبتھ وارن اور جو بائیڈن کی طرح فضائی حملہ پر تنقید کی ہے لیکن رپبکلن رہنماؤں نے صدر ٹرمپ کے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔
ایران کے پاسدارانِ انقلاب کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل رمیضان شریف نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کو قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر ایک 'سخت ردِعمل' دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 'امریکیوں اور صیہونیوں کی وقتی خوشی بہت جلد غم میں تبدیل ہو جائے گی۔'
اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجامن نتنیاہو، یونان سے اپنا دورہ مختصر کر کے وطن واپس لوٹ گئے اور انہوں نے سلیمانی کی ہلاکت پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جیسے اسرائیل کے پاس اپنے دفاع کا حق ہے اسی طرح امریکہ کے پاس بھی اپنے دفاع کا حق موجود ہے۔
چین نے متعلقہ فریقوں، بالخصوص امریکہ سے خلیجی خطے میں موجودہ کشیدگی کو مزید بڑھنے سے روکنے کے لئے تحمل برتنے کی اپیل کی ہے ۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے بیجنگ میں ڈیلی نیوز بریفنگ میں کہا کہ ان کا ملک بین الاقوامی تعلقات میں طاقت کے استعمال کا ہمیشہ سے مخالف رہا ہے اور تمام فریقوں کو اقوام متحدہ کے چارٹر ضابطوں اور اصولوں پر عمل کرنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ عراق کی خود مختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کا احترام کیا جانا چاہئے اور مغربی ایشیا میں خلیجی خطے میں امن اور استحکام قایم کیا جانا چاہئے۔
چین نے کہا کہ اس نے ہمیشہ ’بین الاقوامی تعلقات میں جارحیت کی مسلسل مخالفت کی ہے۔‘
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخاروا نے کہا کہ امریکہ نے اقوام متحدہ سے کوئی اپیل نہیں کی، جس کا مطلب ہے کہ اسے دنیا کے ردِ عمل سے مطلب ہی نہیں ہے اور اس کی دلچسپی محض خطے میں طاقت کے توازن میں تبدیلی کو لے کر ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھے گی اور اس سے یقینی طور پر لاکھوں لوگ متاثر ہوں گے۔
روس نے قاسم سلیمانی کی ہلاکت کو ایک غیر محتاط قدم سے تعبیر کیا ہے۔
شام نے امریکی حملہ کو ’بزدلانہ کارروائی‘ قرار دیا گیا ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے اسلام آباد میں کہا کہ یک طرفہ کارروائی اور طاقت کے استعمال کو ٹالنا کشیدگی کے ماحول کو بڑھنے سے روکنے کے لئے مثبت کوشش اور مسائل کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے تحت حل کرنا زیادہ اہم ہے ۔
پاکستان نے مشرقی وسطیٰ کی صورتحال پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات خطے کے استحکام اور امن کے لیے خطرہ ہیں۔
برطانیہ نے تمام فریقوں کو کشیدگی کو ختم کرنے کا مشورہ دیا۔
امریکی سینیٹر ایڈ مارکی نے ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صدر نے امریکی افواج سمیت خطے میں موجود عام لوگوں کی زندگیاں بھی خطرے میں ڈال دی ہیں۔
برطانوی ماہرِ معاشیات جیسن ٹووے نے کہا کہ ایران کا اگلا قدم کیا ہوگا اس کا انحصار مستقبل پر ہوگا۔ انہوں نے خطے میں تصادم کا خطرہ بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا۔
عراقی شیعہ رہنما مقتدیٰ الصدر نے کہا ہے کہ ’قاسم سلیمانی کی ہلاکت ہمارے عزم کو کو کمزور نہیں کرے گا۔‘
لبنانی حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے سلیمانی کے قاتلوں کو سزا دینے کی دنیا بھر میں پھیلے اپنے تمام جنگجوؤں کو ہدایت دی۔
جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافے ہوا ہے جبکہ سیاسی مبصرین کی جانب سے ایران اور امریکہ کے درمیان ممکنہ جنگ کی پیش قیاسی کی جارہی ہے اور امریکی حملہ کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں چار فیصد اضافہ ہوا ہے۔
تاہم مشرقِ وسطی کے دیگر ممالک جیسے کہ قطر، سعودی عرب اور مصر کی جانب سے بھی ابھی تک کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔